سیمنٹ برآمدات کیلیے آئی پی پی کی برتھ استعمال کرنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
حکومت نے ساہیوال کول پاور پلانٹ کیلیے مختص غیر فعال برتھ کو سیمنٹ اور کلنکر برآمدات کیلیے استعمال کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔
یہ برتھ چین کی آزاد بجلی پیداکرنیوالی کمپنی (IPP) کیلیے مخصوص تھی، اب حکومت پورٹ قاسم اتھارٹی (PQA) اور آل پاکستان سیمنٹ مینوفیکچررز ایسوسی ایشن (APCMA) کے تعاون سے چینی کمپنی سے مذاکرات کرے گی تاکہ اس برتھ کو برآمدی مقاصدکیلیے فعال کیاجاسکے۔
ذرائع کے مطابق وزیر اعظم کی جانب سے تشکیل دی گئی ٹاسک فورس کے حالیہ اجلاس میں PQA کو ہدایت کی گئی کہ وہ کمپنی سے مذاکرات میں سیمنٹ مینوفیکچررزکی معاونت کرے۔
یہ اقدام حکومت اور نجی شعبے کے اشتراک سے سیمنٹ کی برآمدات کوفروغ دینے اور پاکستان کو عالمی سیمنٹ مارکیٹ میں مسابقتی بنانے کی کوششوں کا حصہ ہے، ٹاسک فورس نے کئی اہم تجاویز منظورکیں جن میں پورٹ قاسم پر اضافی ملٹی پرپز برتھس کی جلد تعمیر، 30 ہزارمیٹرک ٹن کی اضافی اسٹوریج گنجائش اور موجودہ اسٹوریج سہولیات کی مرمت شامل ہیں۔
پاکستان انٹرنیشنل بلک ٹرمینل لمیٹڈ (PIBTL) پر 2.
مزید برآں برآمدی شپمنٹس پر KPT کے ٹیرف کاجائزہ لینے، بنگلہ دیش میں پاکستانی بینکوں کے ذریعے ایل سی کھولنے کیلیے اسٹیٹ بینک کوکردار اداکرنے اور ٹرک مارشلنگ یارڈز کیلیے زمین کے حصول کے سلسلے میں سندھ حکومت سے رابطہ کرنے کافیصلہ کیاگیا۔
اجلاس میں کہاگیاکہ برآمدی کارکردگی بڑھانے کی اشدضرورت ہے،کیونکہ صنعتی صلاحیت کااستعمال 50 فیصد سے بھی کم ہے، پچھلے دو مالی سالوں میں صرف 11-18 فیصد پیداواری صلاحیت برآمدات کیلیے استعمال ہوئی۔
عارف حبیب گروپ نے بندرگاہی رکاوٹوں، بھاری ٹیکسز اور لاجسٹکس مسائل پر تشویش ظاہرکی جبکہ وزارت خارجہ کو بھارت پر برآمدی پابندی اور سری لنکاکی نان ٹیرف رکاوٹوں جیسے مسائل پر سفارتی سطح پر اقدامات کرنے کی ہدایت کی گئی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: برا مدات
پڑھیں:
سکولوں میں بچوں کے موبائل استعمال پر پابندی کی قرارداد منظور
پنجاب اسمبلی میں تمام پرائیویٹ اور پبلک اسکولز میں موبائل فون کے استعمال پر پابندی لگانے کی قرارداد منظور کر لی گئی ۔
پنجاب اسمبلی کے اجلاس میں قرارداد حکومتی رکن راحیلہ خادم حسین نے ایوان میں پیش کی، جس کے متن میں لکھا گیا ہے کہ بچے کسی بھی قوم کا مستقبل ہوتے ہیں اور ان کی ذہنی و سماجی تربیت کی اولین ذمہ داری حکومت کی ہوتی ہے۔
قرارداد میں لکھا گیا کہ موجودہ دور میں موبائل اورسوشل میڈیا کی بدولت بچوں کے ذہن اور اخلاقی اقدار بری طرح متاثر ہو رہے ہیں، حکومت کو اس سماجی مسئلہ کو سنجیدگی کے ساتھ حل کرنے کا لائحہ عمل تیار کرنا چاہیے۔
قرارداد میں لکھا گیا کہ پہلے قدم کے طور پر یہ ایوان یہ تجویز کرتا ہے کہ تمام پرائیویٹ اور پبلک سکولز میں طلباء کےموبائل فون کے استعمال پر مکمل پابندی لگائی جائے اور پھر سوشل میڈیا اکائونٹس سے متعلق بھی قانون سازی کی جائے۔