لندن میں امیگریشن پالیسیوں کے خلاف 1 لاکھ سے زائد افراد کا مظاہرہ، ایلون مسک کا خطاب
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
برطانیہ کی امیگریشن پالیسیوں کے خلاف لندن کے وسطی علاقے میں ‘یونائیٹ دی کنگڈم’ کے عنوان سے بڑے پیمانے پر احتجاجی مارچ کیا گیا جس میں ایک لاکھ سے زائد افراد شریک ہوئے۔
یہ مظاہرہ ٹامی رابنسن کی جانب سے منظم کیا گیا جس میں ارب پتی امریکی صنعت کار ایلون مسک نے بھی ویڈیو خطاب کیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکی امیگریشن: درخواست گزاروں کی سوشل میڈیا سرگرمیوں کی سخت جانچ ہوگی، ٹرمپ انتظامیہ
ایلون مسک نے برطانوی حکومت پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ وہ معصوم لوگوں، بالخصوص بچوں کو گینگ ریپ سے نہیں بچا پا رہی۔ ان کا کہنا تھا کہ یہاں ملک کے تباہ ہونے اور طرزِ زندگی کے ٹوٹنے کا حقیقی خطرہ موجود ہے۔
انہوں نے مظاہرین کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ چاہے آپ لڑائی کا انتخاب کریں یا نہ کریں، تشدد آپ کے پاس آ رہا ہے، یا تو آپ مزاحمت کریں یا پھر مر جائیں۔
پولیس کے مطابق تقریباً ایک لاکھ 10 ہزار افراد واٹرلو برج سے وائٹ ہال تک مارچ میں شریک ہوئے۔ اس دوران پولیس اور مظاہرین کے درمیان جھڑپیں بھی ہوئیں، جن میں 26 اہلکار زخمی ہوئے جن میں سے 4 کی حالت تشویشناک ہے۔ کم از کم 25 مظاہرین کو گرفتار کر لیا گیا۔
یہ بھی پڑھیے: امریکیوں کی اکثریت نے ٹرمپ کی امیگریشن پالیسیوں کو مسترد کر دیا
میٹروپولیٹن پولیس نے اس موقع پر ایک ہزار اہلکار تعینات کیے جبکہ قریبی علاقوں سے مزید 500 اہلکار بھی مدد کے لیے بلائے گئے۔
اسسٹنٹ کمشنر میٹ ٹوسٹ کے مطابق کئی افراد پرامن احتجاج کے لیے آئے تھے، لیکن کچھ لوگ صرف تشدد کے ارادے سے شریک ہوئے۔
دوسری طرف اس احتجاج کے خلاف ایک اور مظاہرہ ‘اسٹینڈ اپ ٹو ریسزم’ کے عنوان سے بھی منعقد ہوا، جسے ‘ویمن اگینسٹ دی فار رائٹ’ نے منظم کیا۔ اس میں تقریباً 5 ہزار افراد شریک ہوئے جنہوں نے ‘تارکین وطن کو خوش آمدید’ جیسے نعروں سے مزین پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
امیگریشن برطانیہ تارکین وطن لندن مظاہرہ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: امیگریشن برطانیہ تارکین وطن لندن مظاہرہ شریک ہوئے
پڑھیں:
سوڈان میں آر ایس ایف کے مظالم، ہزاروں شہری ہلاک ، قیامت کا منظر
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
سوڈان: شمالی دارفور کے دارالحکومت الفاشر میں صورتحال انتہائی خطرناک ہوگئی ہے، جہاں نیم فوجی تنظیم ریپڈ سپورٹ فورس (آر ایس ایف) کے قبضے کے بعد شہریوں پر وحشیانہ مظالم کی اطلاعات موصول ہوئی ہیں، شہر میں تقریباً ایک لاکھ 77 ہزار شہری محصور ہیں جو محفوظ مقامات تک پہنچنے سے قاصر ہیں۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق آر ایس ایف نے نہتے شہریوں پر نسلی بنیادوں پر حملے کیے، جن میں ہزاروں افراد ہلاک ہوئے، متعدد شہریوں کو زندہ جلایا گیا، کچھ کو زبردستی قبریں کھودنے اور خود دفن کرنے پر مجبور کیا گیا، گھروں پر حملے، خواتین سے جنسی زیادتی اور موقع پر ہی قتل کے واقعات کی تصدیق ہوئی ہے، صرف چند گھنٹوں میں تقریباً دو ہزار افراد مارے گئے۔
ڈاکٹرز یونین کے مطابق فرار کی کوشش کرنے والے شہریوں کو بھی نشانہ بنایا گیا، جن کی گاڑیاں اور مسافر جلا دیے گئے، صرف دو دنوں میں 36 ہزار سے زائد شہری شہر چھوڑنے پر مجبور ہوئے، جبکہ 28 ہزار اب بھی شمالی دارفور کے دیگر علاقوں میں پناہ لینے کی کوشش کر رہے ہیں۔
سب سے دل دہلا دینے والا واقعہ الفاشر کے سعودی اسپتال میں پیش آیا، جہاں آر ایس ایف اہلکاروں نے 450 سے زائد زخمیوں اور مریضوں کو موقع پر ہی قتل کر دیا، اسی دوران ایک ہزار 2 سو سے زیادہ بزرگ، مریض اور طبی عملہ مختلف میڈیکل مراکز میں ہلاک ہوئے، اب تک آر ایس ایف کے حملوں میں ایک ہزار 2 سو سے زائد طبی عملے اور مریض مارے گئے جبکہ 400 سے زائد زخمی ہوئے۔
ڈاکٹرز یونین نے اس صورتحال کو نسل کشی اور انسانیت کے خلاف سنگین جرائم قرار دیا اور عالمی برادری و انسانی حقوق کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر سوڈان کے شہریوں کو تحفظ فراہم کرنے کے لیے عملی اقدامات کریں۔