صیہونی فضائیہ کی تازہ کارروائیوں میں مزید 50 سے زائد فلسطینی شہید
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
صیہونی فضائیہ کی تازہ کارروائیوں میں مزید 50 سے زائد فلسطینی شہید WhatsAppFacebookTwitter 0 14 September, 2025 سب نیوز
غزہ:(آئی پی ایس)
محصور غزہ ایک بار پھر اسرائیلی جارحیت کی لپیٹ میں آ گیا، جہاں اسرائیلی فوج نے گزشتہ روز حملوں کی شدت میں خطرناک حد تک اضافہ کرتے ہوئے رہائشی علاقوں، پناہ گاہوں اور سرکاری عمارتوں کو نشانہ بنایا۔
تازہ فضائی کارروائیوں میں 50 سے زائد فلسطینی شہید جبکہ 7 افراد بھوک کی شدت سے جان کی بازی ہار گئے۔
شمالی غزہ میں اسرائیلی فضائیہ نے رہائشی عمارتوں پر بمباری کی، جہاں ہر 10 سے 15 منٹ بعد حملے کیے گئے، جس کے باعث متاثرہ افراد کو محفوظ مقامات کی جانب منتقل ہونے کا بھی موقع نہ مل سکا۔
قطری خبر رساں ادارے کے مطابق اسرائیلی جنگی طیاروں نے مسلسل پناہ گاہوں کو نشانہ بنایا، جہاں ہزاروں بے گھر فلسطینی خواتین، بچے اور بزرگ پناہ لیے ہوئے تھے۔
ادھر غزہ کے جنوب مغربی علاقے میں اسرائیل نے پبلک پراسیکیوشن کی عمارت کو تین فضائی حملوں میں مکمل طور پر تباہ کر دیا۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبرکے پی میں شہید فوجی جوانوں کی نمازجنازہ میں پی ٹی آئی کا کوئی رہنما شریک نہیں ہوا، خواجہ آصف کے پی میں شہید فوجی جوانوں کی نمازجنازہ میں پی ٹی آئی کا کوئی رہنما شریک نہیں ہوا، خواجہ آصف پختونخوا حکومت افغان زلزلہ متاثرین کی ہر ممکن مدد کیلئے تیار ہے: وزیراعلی علی امین دیر میں خوارج کے ٹھکانے پرکارروائی، یرغمال بنائے گئے شہریوں کی جانیں بچاتے ہوئے 7 جوان شہید پاکستان اور چین کی دوستی باہمی احترام اور تعاون کی ایک لازوال مثال ہے: صدر مملکت وزیراعظم نے سیلاب زدہ علاقوں میں صارفین سے بجلی کے بلوں کی وصولی فوری روک دی پیٹرول کتنے روپے مہنگا ہونے والا ہے؟ عوام کے لیے بڑی خبر آگئیCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
پڑھیں:
فلسطینی نوجوان کی غیر معمولی ہجرت ، جیٹ اسکی پر سمندر پار اٹلی پہنچ گیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اٹلی: غزہ کے 31 سالہ فلسطینی محمد ابو دخہ نے ایک طویل، پرخطر اور غیر معمولی سفر کے بعد بالآخر یورپ میں پناہ حاصل کرنے کی کوشش میں اٹلی کا رخ کیا، یہ سفر ایک سال سے زائد عرصہ، ہزاروں ڈالر کے اخراجات، کئی ناکامیوں اور بالآخر ایک جیٹ اسکی کے ذریعے ممکن ہوا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق ابو دخہ نے اپنی کہانی ویڈیوز، تصاویر اور آڈیو فائلز میں دستاویزی شکل میں ریکارڈ کی جو انہوں نے عالمی میڈیا سے شیئر کیں، جس میں بتایا کہ وہ غزہ میں جاری تقریباً دو سالہ اسرائیل، حماس جنگ کی تباہ کاریوں سے فرار ہونے پر مجبور ہوئے، جس میں مقامی حکام کے مطابق اب تک 64 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں۔
انہوں نے اپریل 2024 میں 5 ہزار ڈالر ادا کر کے رفح سرحد کے راستے مصر کا سفر کیا بعدازاں وہ پناہ کے لیے چین گئے لیکن ناکامی پر ملیشیا اور انڈونیشیا کے راستے دوبارہ مصر لوٹ آئے، پھر لیبیا پہنچے جہاں انسانی اسمگلروں کے ساتھ دس ناکام کوششوں کے بعد انہوں نے تقریباً 5 ہزار ڈالر میں ایک استعمال شدہ یاماہا جیٹ اسکی خریدی، اضافی 1500 ڈالر جی پی ایس، سیٹلائٹ فون اور لائف جیکٹس پر خرچ کیے۔
دو دیگر فلسطینی ساتھیوں کے ساتھ انہوں نے 12 گھنٹے کا سمندری سفر کیا، دورانِ سفر انہیں تیونس کی گشتی کشتی کا تعاقب بھی برداشت کرنا پڑا، ایندھن ختم ہونے پر 20 کلومیٹر دوری پر انہوں نے مدد طلب کی، جس کے بعد یورپی بارڈر ایجنسی فرنٹیکس کے ایک مشن کے تحت رومانیہ کی گشتی کشتی نے انہیں بچایا اور وہ 18 اگست کو لampedusa پہنچے۔
یورپی ادارے کے ترجمان کے مطابق یہ واقعہ ’’انتہائی غیر معمولی‘‘ تھا، ابو دخہ اور ان کے ساتھیوں کو اٹلی کے جزیرے سے سسلی منتقل کیا گیا مگر بعد میں وہ حکام کی نگرانی سے نکل کر جینوا سے برسلز روانہ ہو گئے اور پھر جرمنی جا پہنچے، جہاں وہ اس وقت پناہ کے درخواست گزار کے طور پر مقیم ہیں۔
ابو دخہ کا کہنا تھا کہ ان کا خاندان خان یونس کے ایک خیمہ بستی میں رہائش پذیر ہے، جہاں ان کا گھر جنگ میں تباہ ہو چکا ہے، ان کے والد نے کہا کہ وہاں اس کا انٹرنیٹ شاپ تھا اور زندگی کافی بہتر تھا مگر سب کچھ تباہ ہوگیا۔
خیال رہےکہ ابو دخہ اس وقت جرمنی کے شہر برامشے میں ایک پناہ گزین مرکز میں مقیم ہیں، وہ چاہتے ہیں کہ اپنی بیوی اور دو بچوں کو، جن میں سے ایک کو نیورولوجیکل مرض لاحق ہے، جرمنی بلا سکیں، انہوں نے کہا کہ اسی لیے میں نے اپنی جان داؤ پر لگائی، بغیر اپنے خاندان کے زندگی کی کوئی معنویت نہیں۔
غزہ میں جاری اسرائیلی بمباری اور امریکی حمایت کو مقامی عوام نے امداد کے نام پر دہشت گردی قرار دیا ہے، جس کے نتیجے میں ہزاروں بے گناہ شہری لقمۂ اجل بن رہے ہیں جبکہ اسپتال، پناہ گزین کیمپ اور بنیادی ڈھانچہ تباہی کا شکار ہیں، عالمی ادارے خاموش تماشائی بنے ہوئے ہیں اور انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیوں پر کسی قسم کا مؤثر کردار ادا نہیں کر رہے، دوسری جانب مسلم حکمرانوں کی بے حسی اور خاموشی نے مظلوم فلسطینیوں کے دکھ درد میں مزید اضافہ کر دیا ہے۔