WE News:
2025-11-03@00:40:38 GMT

مون سون کا 11واں اسپیل، دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ

اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT

مون سون کا 11واں اسپیل، دریاؤں میں طغیانی کا خطرہ

پنجاب میں مون سون بارشوں کے 11ویں اسپیل کے پیش نظر پروونشل ڈیزاسٹر مینجمنٹ اتھارٹی (پی ڈی ایم اے) نے نیا الرٹ جاری کر دیا ہے۔

دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشوں کا امکان

ڈی جی پی ڈی ایم اے پنجاب عرفان علی کاٹھیا کے مطابق 16 سے 19 ستمبر کے دوران دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارشیں متوقع ہیں، جس کے باعث ندی نالوں میں طغیانی اور نشیبی علاقوں میں خطرناک صورتحال پیدا ہو سکتی ہے۔

16 تا 19 ستمبر تک دریاؤں کے بالائی حصوں میں گرج چمک کے ساتھ بارش کا امکان، شہریوں کو احتیاط اور تازہ ترین صورتحال سے باخبر رہنے کی ہدایت۔#PDMAPunjab #WeatherAdvisory #FloodSafety #Punjab #StaySafe pic.

twitter.com/xyL5OS3qLr

— PDMA Punjab Official (@PdmapunjabO) September 14, 2025

متاثرہ دیہات اور جانی نقصان

ریلیف کمشنر نبیل جاوید کے مطابق حالیہ سیلابی صورتحال کے نتیجے میں مجموعی طور پر 45 لاکھ 74 ہزار سے زائد افراد متاثر ہوئے ہیں، جبکہ مختلف حادثات میں 104 شہری جاں بحق ہو چکے ہیں۔

اب تک 4700 سے زائد دیہات متاثر ہوئے ہیں جن میں دریائے چناب کے کنارے 2475 دیہات اور دریائے راوی کے قریب 1458 دیہات شامل ہیں۔

ڈیمز میں پانی کی صورتحال

ریلیف کمشنر کے مطابق بڑے ڈیمز اپنی گنجائش کے قریب پہنچ چکے ہیں۔ منگلا ڈیم 93 فیصد، تربیلا ڈیم 100 فیصد بھر چکا ہے جبکہ بھارتی ڈیمز میں بھی پانی کی سطح تشویشناک حد تک بلند ہے۔

بھاکڑا ڈیم 88 فیصد، پونگ ڈیم 94 فیصد اور تھین ڈیم 88 فیصد تک بھر چکے ہیں۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

11اسپیل بارش پی ڈی ایم اے طغیانی عرفان کاٹھیا مون سون

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: 11اسپیل پی ڈی ایم اے طغیانی عرفان کاٹھیا

پڑھیں:

عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں

حالیہ ایک تحقیق میں بتایا گیا ہے کہ عمومی وائرل انفیکشنز جیسے فلو بھی ہارٹ اٹیک کے خطرے کو بڑھا سکتے ہیں۔

1. جسم میں سوزش

جب جسم کسی وائرل انفیکشن سے لڑ رہا ہوتا ہے — جیسے فلو، کوروناوائرس یا حتیٰ کہ عام زکام تو مدافعتی نظام سرگرم ہو جاتا ہے۔ اس سے جسم میں سوزش بڑھتی ہے جو خون کی نالیوں کی دیواروں کو نقصان پہنچا سکتی ہے اور atherosclerosis (نالیوں میں چکنائی جمنے) کے عمل کو تیز کر سکتی ہے۔

2. خون جمنے کا خطرہ

کچھ وائرل انفیکشن خون کو زیادہ گاڑھا بنا دیتے ہیں۔ اس سے خون میں لوتھڑے بننے کا امکان بڑھ جاتا ہے، جو اگر دل کی نالی بند کر دیں تو ہارٹ اٹیک ہو سکتا ہے۔

3. آکسیجن کی کمی

بعض وائرس سانس کی بیماریوں کا سبب بنتے ہیں جن سے جسم میں آکسیجن کی مقدار کم ہو جاتی ہے۔ دل کو زیادہ محنت کرنی پڑتی ہے، اور اگر پہلے سے دل کی بیماری ہو تو خطرہ بڑھ جاتا ہے۔

4. دل کے پٹھوں پر براہِ راست اثر

کچھ وائرس دل کے پٹھوں پر براہِ راست حملہ کر سکتے ہیں، جسے myocarditis کہا جاتا ہے۔
یہ بھی دل کے افعال کو متاثر کر کے ہارٹ اٹیک جیسی علامات پیدا کر سکتا ہے۔

متعلقہ مضامین

  • آئی بی اےسکھر ، ایم ڈی کیٹ 2025 ٹیسٹ کے حتمی نتائج کا اعلان
  • امریکا میں آنتوں کی مخصوص بیماری میں خطرناک اضافہ
  • وزیراعظم کی نوازشریف سے ملاقات‘ ملکی مجموعی صورتحال پر گفتگو
  • سندھ طاس معاہدے کی معطلی سے پاکستان میں پانی کی شدید قلت کا خطرہ، بین الاقوامی رپورٹ میں انکشاف
  • جہلم ویلی، امتحانی نتائج میں فیل ہونے پر طالب علم کی خودکشی
  • افغانستان کا معاملہ پیچیدہ، پاکستان نے بہت نقصان اٹھایا ہے، اسپیکر پنجاب اسمبلی ملک احمد خان
  • وفاقی حکومت کا بڑا فیصلہ: سرکاری ملازمین کے ہاؤس رینٹ سیلنگ میں 85 فیصد اضافہ منظور
  • ایک سال میں حکومتی قرضوں میں 10 ہزار ارب روپے کا اضافہ، مجموعی قرض 84 ہزار ارب سے تجاوز کر گیا
  • اسموگ کی صورتحال مزید خراب، فضائی آلودگی میں فیصل آباد کا پہلا نمبر
  • عمومی وائرل انفیکشن بھی ہارٹ اٹیک کا خطرہ بڑھا سکتے ہیں