پنجاب میں مون سون کے نئے سپیل کی پیش گوئی، 16 سے 19 ستمبر تک بارشیں
اشاعت کی تاریخ: 14th, September 2025 GMT
ملک کے کئی علاقوں میں بارشوں اور سیلاب سے بڑے پیمانے پر تباہی کے بعد پنجاب میں بارش کے ایک اور سپیل کی پیش گوئی سامنے آ گئی ۔
قدرتی آفات سے نمٹنے کے ادارے پی ڈی ایم اے پنجاب کی جانب سے بتایا گیا کہ 16 سے 19 ستمبر تک دریاؤں کے بالائی علاقوں میں بارش متوقع ہے، جس پر صوبہ بھر کی علاقائی انتظامیہ کو الرٹ رہنے کے احکامات جاری کیے گئے ہیں۔
پی ڈی ایم اے کا کہنا ہے کہ اس سپیل سے دریاؤں کی سطح بلند ہونے کا امکان ہے اور طغیانی کے بھی خدشات ہیں۔
ادارے کی جانب سے شہریوں سے اپیل بھی کی گئی ہے کہ وہ دریاؤں کے قریب جانے سے گریز کریں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے یہ بھی بتایا گیا ہے کہ حالیہ دنوں میں ہونے والی بارشوں اور سیلاب کے باعث جان سے گزرنے والے افراد کی تعداد ایک سو چار ہو گئی ہے جبکہ لاکھوں کی تعداد میں لوگ متاثر ہوئے ۔
بڑی تعداد میں لوگوں کو متاثرہ علاقوں سے نکال کر محفوظ مقامات پر منتقل کیا گیا ۔
دو روز قبل پاکستان میں موسمیاتی تبدیلی کے وفاقی وزیر مصدق ملک نے این ڈی ایم اے کے چیئرمین لیفٹیننٹ جنرل انعام حیدر ملک کے ہمراہ پریس کانفرنس میں کہا تھا کہ موسمیاتی تبدیلی کی وجہ سے دنیا بدل رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ سیالکوٹ اور نارووال میں بارش سے شدید تباہی ہوئی۔ سندھ میں سیلاب سے نمٹنے کے لیے پیشگی انتظامات کیے ہیں۔ سیلاب اور بارشوں کی وجہ سے 900 افراد ہلاک ہوئے۔
این ڈی ایم اے کے چیئرمین نے اس موقع پر بتایا تھا کہ 16 سے 18 ستمبر تک وسطی پنجاب اور آزاد کشمیر میں بارش کا امکان ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ ہیڈ پنجند اور گدو بیراج پر پانی کا بہاؤ تیز ہے۔ ستلج، راوی اور چناب کے علاقوں میں صورتحال کنٹرول میں ہے۔‘
ان کا کہنا تھا کہ پنجاب میں 24 لاکھ افراد کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا جبکہ سندھ میں ڈیڑھ لاکھ لوگوں کو محفوظ مقام پر منتقل کیا گیا۔
چیئرمین این ڈی ایم اے نے کہا کہ پانی کا بہاؤ کم کرنے کے لیے کچھ علاقوں میں بند توڑے گئے۔
’پنجاب حکومت کو راشن پیکج سمیت 9 ہزار ٹینٹ فراہم کیے گئے ہیں، پنجاب کے لیے 9 ہزار ٹن سے زیادہ راشن فراہم کیا گیا۔‘
خیال رہے پاکستان میں 26 جون سے شروع ہونے والے مون سون سیزن کے دوران بڑے پیمانے پر تباہی ہوئی ہے۔ اس دوران ملک کے زیادہ تر علاقوں میں شدید بارشیں ہوئیں جبکہ بادل پھٹنے کے واقعات بھی ہوئے، جن سے خیبر پختونخوا کے بالائی علاقوں میں تباہی ہوئی اور بڑے پیمانے پر جانی و مالی نقصان ہوا۔
اسی طرح راولپنڈی اسلام آباد سمیت دوسرے پوٹھوہاری علاقوں میں بھی سیلاب اور لوگوں کے ڈوبنے کے واقعات رونما ہوئے۔
بعدازاں پنجاب میں بارشوں کا سلسلہ شروع ہوا جبکہ انڈیا کی جانب سے بھی دریاؤں میں پانی چھوڑ دیا گیا جس سے انڈیا کی جانب سے پاکستان آنے والے دریاؤں میں شدید طغیانی پیدا ہوئی اور بڑے پیمانے پر علاقے ڈوب گئے۔
لاہور سے گزرنے والے راوی کے کناروں پر بھی شدید تباہی دیکھنے کو ملی اور کئی ہاؤسنگ سوسائٹیز ڈوب گئیں، جبکہ ستلج اور چناب میں بھی سیلابی کیفیت پیدا ہوئی جس سے کناروں کے قریب علاقے متاثر ہوئے۔
اس وقت بھی پنجاب کے کئی علاقوں میں ریسکیو آپریشن جاری ہے اور بڑی تعداد میں لوگ ریلیف کیمپوں میں رہ رہے ہیں۔
اس وقت سیلاب کا زور رحیم یار خان اور ملتان کی طرف ہے اور حکومت کا کہنا ہے کہ وہاں صورت حال کو قابو میں رکھنے کے لیے اقدامات کیے جا رہے ہیں۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثرہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری
این ڈی ایم اے نے کہا ہے کہ وزیر اعظم کی خصوصی ہدایت پر سیلاب متاثر ہ علاقوں میں امدای آپریشن جاری ہے جبکہ پنجاب کے سیلاب متاثرہ علاقوں کے لیے مزید امدادی سامان روانہ کر دیا گیا ہے۔
ترجمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے کی جانب سے پی ڈی ایم اے پنجاب کو مظفرگڑھ کے سیلاب متاثرین کے لیے مزید 5000 خیموں کی فراہمی کی گئی، سکھر سے8ٹرکوں کے ذریعے 1100 خیمے مظفرگڑھ کے لیے روانہ کیے گئے ہیں۔
جلوزئی سے بھی 16اور15ٹرکوں پر مشتمل دو قافلوں کے ذریعے 3900 خیمے مظفر گڑھ کے لیے روانہ کیے گئے، ابھی تک پنجاب کو فراہم کیئے گئے2215ٹن امدادی سامان میں کمبل، خیمے، مچھر دانیاں، پانی کے فلٹریشن پلانٹ، رضائیاں، فولڈنگ بیڈ، پانی کے کین سمیت 17 کشتیاں شامل ہیں۔
این ڈی ایم اے کی جانب سے ابھی تک پنجاب کے سیلا ب متاثرین کے لیے 35000 خیمے فراہم کیے گئے۔
ترجمان نے کہا کہ این ڈی ایم اے تمام متعلقہ سول اور اعسکری اداروں کے ساتھ مکمل رابطے میں ہے، این ڈی ایم اے تمام متعلقہ اداروں کی جانب سے جاری امدادی کاروائیوں کی ہمہ وقت نگرانی کر رہا ہے۔
https://x.com/ndmapk/status/1967824550336532672