پاکستان کو تین نئے سب میرین کیبلز کے ذریعے عالمی نیٹ ورک سے جوڑنے کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 19th, September 2025 GMT
وزارت انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن نے تصدیق کی ہے کہ آئندہ 12 سے 18 ماہ کے دوران پاکستان کو تین نئے سب میرین کیبلز کے ذریعے عالمی نیٹ ورک سے منسلک کیا جائے گا۔وزارت کے حکام کے مطابق نئے سب میرین کیبلز پاکستان کو براہِ راست یورپ سے جوڑیں گی، جس سے موجودہ محدود راستوں پر انحصار کم ہو گا اور ملک کا انٹرنیٹ انفراسٹرکچر مضبوط ہوگا، اس اقدام سے نہ صرف بین الاقوامی کنیکٹیویٹی بہتر ہوگی بلکہ آن لائن خدمات میں رفتار اور معیار میں بھی اضافہ متوقع ہے۔یہ اعلان قومی اسمبلی کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کے اجلاس میں کیا گیا، جس کی صدارت سید امین الحق نے کی، اجلاس کو بتایا گیا کہ تینوں کیبلز کے معاہدے پہلے ہی طے پا چکے ہیں۔وزارتِ انفارمیشن ٹیکنالوجی و ٹیلی کمیونیکیشن کے سیکرٹری زَرّار ہاشم خان نے کہا کہ ان منصوبوں سے بینڈوڈتھ کی گنجائش میں نمایاں اضافہ ہوگا، اور صارفین کے لیے ایک مستحکم اور قابلِ اعتماد انٹرنیٹ سروس کو یقینی بنائیں گے۔کمیٹی کے رکن صادق میمن نے حالیہ انٹرنیٹ مسائل پر سوال اٹھایا جس پر وزارت نے یقین دہانی کرائی کہ نئے سب میرین کیبلز سب میرین کیبل کی آمد سے طویل مدتی کنیکٹیویٹی کے مسائل حل ہوجائیں گے اور آن لائن خدمات میں بہتری آئے گی۔ماہرین کے مطابق یہ کیبل منصوبے پاکستان کے ڈیجیٹل انفراسٹرکچر کے لیے سنگِ میل ثابت ہوں گے اور ملکی معیشت، ای کامرس اور آن لائن تعلیم میں نئی راہیں کھولیں گے۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: نئے سب میرین کیبلز
پڑھیں:
پاکستان ریلوے کا مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ
لاہور:پاکستان ریلوے نے مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کرلیا۔
وفاقی وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی کی زیرِ صدارت اجلاس ہوا، جس میں مسافر ٹرینوں کی آؤٹ سورسنگ اوپن آکشن کے ذریعے کرنے کا فیصلہ کیا گیا۔ اس اہم فیصلے کا اطلاق حالیہ آؤٹ سورسنگ پر بھی ہو گا۔
فیصلے کے مطابق سالانہ آمدن کے بینچ مارک پر نظرِ ثانی کی جائے گی اور اس کی رویژن کے لیے کمیٹی بھی بنا دی گئی ہے۔ محفوظ ٹرین آپریشن یقینی بنانے کے لیے سیفٹی ڈیپارٹمنٹ کو با اختیار ڈائریکٹوریٹ بنایا جائے گا، ڈائریکٹوریٹ میں عملے اور افسران کا ٹرانسفر بھی کردیا گیا ہے۔
اجلاس میں گارڈز اور ڈرائیورز کے رننگ رومز کی حالت پر بریفنگ بھی دی گئی۔
اس موقع پر وزیر ریلوے نے کہا کہ گارڈز اور ڈرائیورز ریلوے کے دست و بازو ہیں، ان کے کمرے، کچن اور واش رومز بہترین ہونے چاہییں۔ اسی طرح جدید طرز پر ماڈل رننگ رومز بنائے جائیں گے، جن کا آغاز روہڑی، خان پور اور خانیوال سے ہوگا۔ رننگ رومز میں اے سی بھی لگے گا، کامن ڈائننگ روم بھی ہو گا۔
اجلاس میں مکینیکل ڈیپارٹمنٹ کو دیے گئے اہداف پر پیش رفت کا جائزہ لیا گیا اور کارکردگی پر اظہارِ اطمینان کیا گیا۔ اس موقع پر بتایا گیا کہ 30 مارچ تک 295 ہائی کپیسٹی فریٹ ویگنیں سسٹم میں شامل ہو جائیں گی، جن کی تمام بکنگ آن لائن ہو گی اور سسٹم پر چیک کی جا سکے گی۔ اس پر عمل درآمد اگلے ہفتے سے ہوگا۔
اسی طرح شالیمار ایکسپریس کی تمام اے سی اسٹینڈرڈ اور اے سی پارلر کوچز بالکل نئی ہوں گی۔ لاہور، راولپنڈی ریل کاروں کے مسافر بھی بہتر سفر سے محظوظ ہوں گے۔ دونوں ریل کاروں کی ری فربشڈ کوچیں 11 نومبر تک سسٹم میں شامل ہو جائیں گی۔ لاہور نارووال ٹرینوں کے چاروں ریک بھی 8 جنوری کو موصول ہو جائیں گے۔
وزیر ریلوے محمد حنیف عباسی نے کہا کہ وسائل کم لیکن عزم بڑا ہے، ریلوے درست سمت کی طرف گامزن ہے۔