سندھ ہائی کورٹ کا الکرم اسکوائر پر انٹر سٹی بس اڈے بند کرنے کا حکم
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (رپورٹ: محمد علی فاروق)کراچی کی مرکزی شاہراہوں پر ٹریفک جام، حادثات اور بدنظمی ایک بڑی وجہ الکرم اسکوائر سمیت شہر کے وسط میں قائم غیر قانونی انٹرسٹی بس اڈے بھی ہیں۔ یہ اڈے شہری زندگی کو یرغمال بنا کر موت کے کنویں میں دھکیل رہے ہیں۔صبح و شام بسوں کے ہارن، کنڈکٹروں کی آوازیں، ڈرائیوروں کی دھکم پیل اور مسافروں کا ہجوم ، جیب کتروں اور ٹھگوں کی بھر مار یہ سب کچھ اس بات کی علامت ہے کہ قانون اور ضابطے صرف کاغذی کارروائیوں تک محدود ہیں۔ایک عینی شاہد محمد راشد نے جو روزانہ دفتر جانے کے لیے اس شاہراہ سے گزرتے ہیں، نے بتایا کہ ہم صبح سے شام تک ٹریفک میں پھنستے رہتے ہیں۔ ان اڈوں کے باہر بسیں سڑک کے بیچوں بیچ کھڑی ہوتی ہیں، جس کی وجہ سے حادثات روز کا معمول بن گئے ہیں۔ کئی بار دیکھا ہے کہ ایمبولینسیں بھی ٹریفک میں پھنس جاتی ہیں اور مریض تڑپتے رہتے ہیں۔قریب ہی الکرم اسکوائر کے فلیٹ کی رہائش پذیر ذکیہ بی بی، ایک گھریلو خاتون ہیں نے جذباتی انداز میں کہا کہ ہماری زندگی جہنم بن گئی ہے۔ رات بھر بسوں کے شور اور ڈرائیوروں کی چیخ و پکار سے سکون نہیں ملتا۔ فٹ پاتھ قبضے میں ہیں، بچوں کو اسکول بھیجنا ایک اذیت ہے۔ لگتا ہے حکام نے ہمیں لاوارث چھوڑ دیا ہے۔ذرائع کے مطابق ان اڈوں کے خلاف کارروائی کرتے ہوئے پولیس نے لاکھوں روپے کے چالان اور درجنوں ایف آئی آرز درج کیں، مگر بس اڈے بدستور سرگرم ہیں۔ شہریوں کا دعویٰ ہے کہ یہ سب کچھ محض دکھاوا ہے کیونکہ مبینہ طور پر اہلکاروں اور بااثر افراد کی “سرپرستی” کے بغیر یہ دھندہ ممکن ہی نہیں۔ایک رکشہ ڈرائیوراکرم بلوچ نے بتایا کہ ہمیں روز کئی کئی گھنٹے ٹریفک میں گزارنے پڑتے ہیں۔ سواریاں برا بھلا کہتی ہیں۔ یہ غیر قانونی اڈے بند نہ ہوئے تو حادثات اور جھگڑے مزید بڑھ جائیں گے۔یہ پہلا موقع نہیں کہ ان اڈوں کے خاتمے کا اعلان ہوا ہو۔ 2018 اور 2020 میں سندھ حکومت نے فیصلہ کیا تھا کہ تمام انٹرسٹی اڈے شہر کے مضافات ،سہراب گوٹھ، یوسف پلازہ اور یوسف گوٹھ بلدیہ وغیرہ منتقل کیے جائیں گے، لیکن حقیقت میں یہ اعلانات صرف پریس ریلیز تک محدود ر ہے۔
.ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
کراچی، معافی مانگنے پر پہلے ای چالان پر چھوٹ، 14 دن میں ادائیگی پر جرمانہ آدھا کرنے کا فیصلہ
اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ضلعی ٹریفک افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین و جرمانوں کا نفاذ صوبے بھر میں یکساں ہے، صوبائی سطح پر بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں سمیت ٹریفک کی دیگر خلاف ورزیوں پر نئے قوانین کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ اسلام ٹائمز۔ کراچی کے شہریوں کیلیے معافی مانگنے پر پہلا ای چالان منسوخ جبکہ 14 دن میں ادائیگی کی صورت میں چالان کی رقم پچاس فیصد کم کرنے کا فیصلہ کیا گیا ہے۔ تفصیلات کے مطابق آئی جی سندھ غلام نبی میمن کی زیر صدارت فیس لیس ای ٹکٹنک سسٹم اور ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے متعلق دوسرا جائزہ اجلاس سینٹرل پولیس آفس میں منعقد ہوا۔جس میں ایڈیشنل آئی جیز کراچی، ویلفیئرز، ٹریننگ، ڈی جیز، سیف سٹی، ڈی آئی جیز ہیڈ کواٹرز، سندھ پولیس ہائی وے پیٹرول، اسٹیبلشمنٹ، ڈی ایل برانچ، ٹریفک کراچی، آئی ٹی، فنانس، اے آئی جیز نے بالمشافہ جبکہ ڈویژنل ڈی آئی جیز اور ضلعی ایس ایس پیز نے ذریعہ وڈیو لنک کے ذریعے شرکت کی۔
اجلاس میں آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے ضلعی ٹریفک افسران کو ہدایت دیتے ہوئے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین و جرمانوں کا نفاذ صوبے بھر میں یکساں ہے، صوبائی سطح پر بغیر نمبر پلیٹ چلنے والی گاڑیوں سمیت ٹریفک کی دیگر خلاف ورزیوں پر نئے قوانین کے مطابق عمل درآمد کو یقینی بنایا جائے۔ آئی جی سندھ نے کہا کہ نئے ٹریفک قوانین کی 50 خلاف ورزیوں کا جرمانہ 5 ہزار روپے تک ہے جبکہ جرمانے کی 14 یوم کے اندر ادائیگی کی صورت میں 50 فیصد تک رعایت دی گئی ہے جبکہ 50 خلاف ورزیوں کا رعایتی جرمانہ دو سے ڈھائی ہزار روپے تک ہے۔ انہوں نے کہا کہ آگاہی اور تنبیہہ کے باوجود جرمانے کی عدم ادائیگی کی صورت میں جرمانہ بالترتیب بڑھتا جائے گا جبکہ صوبے کے تمام اضلاع میں ٹریفک قوانین پر عملدرآمد سے متعلق شعور بیداری اور آگاہی مہم تیز کی جائے۔ انہوں نے کہا کہ ٹریفک شکایات سے متعلق ہر ضلع میں سہولت سینٹرز قائم کیے جائیں۔