مریم نواز سے جرمن طبی وفد کی ملاقات، بچوں کے کینسر کے علاج میں معاونت پر اتفاق
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
لاہور ( نیوزڈیسک) وزیراعلیٰ پنجاب مریم نوازشریف سے جرمن ادارے ہوپ چلڈرن کینسر سنٹر کے اعلیٰ سطح کے وفد نے ملاقات کی جس میں بچوں کے کینسر کے علاج میں جرمن اداروں کی معاونت پر اصولی اتفاق کیا گیا۔
ہوپ چلڈرن کینسر سنٹر کے وفد کی سربراہی جرمن پیڈریاٹرک آنکالوجسٹ اورنیو رو آنکالوجسٹ ڈائریکٹر ڈاکٹر سٹیفن مائیکل نے کی، وفد میں ہائیڈل برگ یونیورسٹی ہسپتال، جرمن کینسر ریسرچ سینٹر (DKFZ) اور ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر (KiTZ) کے ماہرین شامل تھے۔
وزیراعلیٰ مریم نواز نے کہا کہ پنجاب کو ابلیشن کینسر ٹریٹمنٹ متعارف کرانے والاریجن کا پہلا صوبہ ہے، لاہور میں پنجاب کا سب سے بڑا اورجدید ترین نوازشریف کینسر ہسپتال تیزی سے تکمیل کے مراحل طے کررہا ہے۔
ان کا کہنا ہے کہ چلڈرن ہسپتال لاہور میں کینسر کے علاج کیلئے ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر کی معاونت کو سراہا جائے گا، پیڈریاٹرک آنکالوجی کیلئے جرمنی کی جدید ٹیکنالوجی کا خیرمقدم کریں گے۔
ان کا یہ بھی کہنا ہے کہ کینسر کے علا ج کیلئے جرمن اداروں کے ساتھ جوائنٹ ٹریننگ کے خاطر خواہ نتائج سامنے آئیں گے، لاہور میں نواز شریف کینسر ہسپتال تعمیر کے آخری مراحل میں ہے جو پاکستان کا سب سے بڑا اور جدید ترین ہسپتال ہوگا۔
پارلیمانی لیڈر ہائیڈل برگ سٹی کونسل وسیم بٹ نے کہا کہ لاہور اور ہیڈلبرگ کے درمیان تعلیمی و ثقافتی روابط کو مضبوط بنا رہے ہیں۔
ہائیڈل برگ کے لارڈ میئر پروفیسر ڈاکٹر ایکارٹ ورزنر نے وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز کی مہمان نوازی پر شکریہ ادا کیا اور کہا کہ ہائیڈل برگ اور پنجاب میں باہمی تعاون دونوں شہروں کے عوام کے لیے ایک نئے باب کا آغاز ہے۔
اس موقع پر ڈاکٹر سٹیفن مائیکل نے کہا کہ پنجاب میں بچوں کے کینسر کے علاج میں اعلیٰ معیار قابلِ تحسین ہے، جرمن اور پاکستانی اداروں کے ساتھ تربیت اور علوم کے تبادلے سے مزید مثبت نتائج سامنے آئیں گے۔
ڈاکٹر سٹیفن نے کہا کہ پنجاب کے چلڈرن ہسپتال اورکینسر ہسپتال میں کم وسائل کے ساتھ بہترین علاج قابل تحسین ہے، ہوپ چلڈرن کینسر سینٹر پاکستان میں آغاخان یونیورسٹی کے ساتھ کینسر کے علاج کیلئے اشتراک کار کررہا ہے۔
Post Views: 3.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: کینسر کے علاج ہائیڈل برگ مریم نواز نے کہا کہ کے ساتھ
پڑھیں:
کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
پنجاب میں کینسر کے مریضوں کے لئے ایک بڑی امید کی کرن روشن ہو گئی ۔ وزیراعلیٰ پنجاب مریم نواز نے لاہور کے میو اسپتال میں پاکستان کے پہلے جدید “کوآبلیشن کینسر ٹریٹمنٹ سینٹر” کا افتتاح کر دیا ہے، جہاں کیمو یا ریڈیو تھراپی جیسے تکلیف دہ طریقوں کے بغیر کینسر کا علاج ممکن ہو سکے گا — اور وہ بھی مفت۔
کیمو تھراپی کے بغیر علاج، مریضوں کے لیے بڑی خوشخبری
نجی ٹی وی کے مطابق یہ اپنی نوعیت کا پہلا سینٹر ہے جہاں جدید ترین کوآبلیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کا علاج کیا جا رہا ہے۔ اس طریقے سے علاج کا عمل صرف 1 سے 2 گھنٹے میں مکمل ہو جاتا ہے اور مریض کو لمبے اور تکلیف دہ سیشنز سے گزرنے کی ضرورت نہیں رہتی۔
چین سے درآمد شدہ مشین — خطے میں صرف پاکستان کے پاس
مریم نواز نے بتایا کہ یہ جدید مشین چین سے درآمد کی گئی ہے، اور چین کے سوا پورے خطے میں کہیں یہ ٹیکنالوجی موجود نہیں۔ انہوں نے چین کے دورے کے دوران اس مشین کو خود دیکھا، ٹیکنالوجی کا جائزہ لیا، اور فوراً پاکستان لانے کی ہدایت کی۔ مشین کے استعمال کے لیے ڈاکٹر شہزاد کو چین بھیجا گیا، جہاں انہوں نے مکمل تربیت حاصل کی۔
ابتدائی کامیابی: 5 مریض مکمل صحتیاب
وزیراعلیٰ کے مطابق، میو اسپتال میں ایک مشین نصب ہو چکی ہے اور اس کے ذریعے پانچ کینسر کے مریضوں کا کامیاب علاج کیا جا چکا ہے، جو اب صحتیاب ہیں۔ جنوبی پنجاب اور راولپنڈی کے لیے مزید مشینیں آرڈر کی جا رہی ہیں، جبکہ نواز شریف کینسر اسپتال کے لیے بھی تین مشینیں منگوائی جا رہی ہیں۔
مفت علاج، سب کے لیے دستیاب
مریم نواز نے کہا کہ یہ مشین 25 کروڑ روپے مالیت کی ہے، جبکہ اس میں استعمال ہونے والا “پروب” 5500 ڈالر کا آتا ہے۔ حکومت پنجاب نے اس منصوبے کے لیے 5 ارب روپے کا بجٹ مختص کر دیا ہے۔ جو مریض اس علاج کا خرچ برداشت نہیں کر سکتے، ان کے لیے علاج مکمل طور پر مفت ہوگا۔
ذاتی درد، عوامی خدمت
تقریب کے دوران مریم نواز نے جذباتی انداز میں کہا کہ معلوم ہے کینسر کیا ہوتا ہے۔ جب میری والدہ کو کینسر ہوا تو وہ تکلیف میں دنیا سے چلی گئیں۔ میں نے اپنی آنکھوں سے وہ درد دیکھا ہے۔ اکثر مریض خود کینسر سے نہیں، بلکہ کیمو تھراپی اور ریڈیو تھراپی کے اثرات سے مر جاتے ہیں۔”
انہوں نے مزید اعلان کیا کہ اب حکومت کڈنی ٹیومرز کے لیے بھی اسی جدید ٹیکنالوجی کا استعمال آزمانے جا رہی ہے۔
ایک نئی امید، ایک نیا آغاز
پنجاب میں کوآبلیشن ٹیکنالوجی کے ذریعے کینسر کے علاج کا آغاز صرف ایک طبی کامیابی نہیں، بلکہ مریضوں اور ان کے خاندانوں کے لیے ایک نئی امید ہے۔ یہ اقدام نہ صرف صحت کے شعبے میں انقلابی قدم ہے بلکہ مریضوں کی زندگیوں میں حقیقی فرق لانے کی کوشش بھی ہے۔