سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کے قتل کیس میں ملزم عمر حیات پر فردِ جرم عائد کر دی گئی جبکہ ملزم نے صحت جرم ماننے سے انکار کردیا۔

اسلام آباد کی عدالت میں ثنا یوسف قتل کیس کی سماعت ایڈیشنل ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن جج محمد افضل مجوکہ نے کی۔

دوران سماعت جج نے ملزم سے استفسار کیا کہ کیا آپ نے ثنا یوسف کو قتل کیا ہے؟ اس پر ملزم نے جواب دیا کہ میں نے ایسا کوئی جرم نہیں کیا، یہ سب جھوٹ ہے۔

یہ بھی پڑھیے: ثنا یوسف قتل کیس میں اہم پیشرفت، پولیس نے چالان پروسیکیوشن برانچ میں جمع کردیا

جج نےکہا کہ الزام ہے کہ آپ نے مقتولہ کا موبائل فون بھی چھینا، ملزم نےجواب دیا کہ میرے خلاف لگائے گئے تمام الزامات جھوٹ پر مبنی ہیں۔

ثنا یوسف قتل کیس میں نامزد ملزم عمر حیات عرف کاکا

عدالت نے ملزم پر فرد جرم عائد کرتے ہوئے کیس کی مزید سماعت 25 ستمبر تک ملتوی کر دی۔

اعتراف جرم

اس سے قبل 24 جون کو قتل میں نامزد گرفتار ملزم عمر حیات عرف ’کاکا‘ نے مجسٹریٹ کے سامنے مبینہ طور پر اعتراف جرم کرلیا تھا۔ ملزم نے بیان دیا تھا کہ اس نے ملاقات سے انکار پر ثنا یوسف کو فائرنگ کرکے قتل کیا۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق عمر حیات نے اپنے اعترافی بیان میں انکشاف کیا کہ وہ 2 جون کو ثنا یوسف کے بلانے پر یہاں آیا تھا، لیکن وہ اس سے نہیں ملی، جس پر وہ شدید غصے میں آگیا۔ ’میں اس کی سالگرہ کے لیے تحفہ لایا تھا، مگر اس نے وہ بھی لینے سے انکار کر دیا۔‘

یہ بھی پڑھیے: جب عورت کا ’نہ‘ جرم بن جائے: ثنا یوسف کا قتل اور اِن سیل ذہنیت کا المیہ

یاد رہے کہ 2 جون کو اسلام آباد کے ایک رہائشی علاقے میں چترال سے تعلق رکھنے والی سوشل میڈیا انفلوئنسر ثنا یوسف کو ان کے گھر پر فائرنگ کرکے قتل کر دیا گیا تھا۔ واقعے کے بعد قاتل جائے وقوعہ سے فرار ہو کر فیصل آباد چلا گیا، جہاں پولیس نے تکنیکی بنیادوں پر کارروائی کرتے ہوئے اسے گرفتار کر لیا۔

یہ واقعہ قومی اور بین الاقوامی میڈیا پر زیرِ بحث رہا اور سماجی حلقوں نے ملزم کو کڑی سزا دینے اور سوشل میڈیا پر موجود خواتین کے تحفظ کے لیے اقدامات یقینی بنانے کا مطالبہ کیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

sana yousuf tiktoker ثنا یوسف سوشل میڈیا قتل کیس.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: ثنا یوسف سوشل میڈیا قتل کیس ثنا یوسف قتل کیس ملزم عمر حیات سوشل میڈیا سے انکار

پڑھیں:

ہر ڈس آنر چیک فوجداری جرم نہیں ہوتا جب تک بدنیتی ثابت نہ ہو، لاہور ہائیکورٹ

لاہور:

لاہور ہائیکورٹ نے 69 لاکھ کے چیک باؤنس مقدمے میں سزا پانے والے ملزم کو بری کردیا۔

لاہور ہائیکورٹ نے اپنے فیصلے میں کہا ہے کہ ہر ڈس آنر چیک فوجداری جرم نہیں ہوتا جب تک بدنیتی ثابت نہ ہو،  جسٹس صداقت علی خان نے شمیم اسلم کی نظر ثانی اپیل منظور کرتے ہوئے ٹرائل کورٹ کی جانب سے دی گئی تین سال قید اور 20 ہزار روپے جرمانے کی سزا کالعدم قرار دے دی۔
 
فیصلے میں کہا گیا کہ چیک باؤنس کا مقدمہ ایک سال سے زائد تاخیر سے درج کیا گیا، تاخیر کی کوئی معقول وجہ پیش نہیں کی گئی۔ مدعی مقدمہ نے رقم کی وصولی کے لیے کوئی سول دعویٰ بھی دائر نہیں کیا، اگر رقم واجب الادا ہوتی تو سول عدالت سے بھی رجوع کیا جاتا۔

عدالت نے کہا کہ شک کا فائدہ ملزم کا بنیادی حق ہے، لاہور ہائیکورٹ نے تین سال سزا اور جرمانہ کالعدم قرار دیکر ملزم کو بری کردیا۔

متعلقہ مضامین

  • وزیر اعلیٰ سہیل آفریدی کا ٹمبر مافیا کے خلاف اعلانِ جنگ
  • سہیل آفریدی کا درختوں کی کٹائی پر زیرو ٹالرنس اور ٹمبر مافیا کیخلاف کارروائی کا حکم
  • ہر ڈس آنر چیک فوجداری جرم نہیں ہوتا جب تک بدنیتی ثابت نہ ہو، لاہور ہائیکورٹ
  • پنجاب وائلڈلائف ایکٹ میں ترامیم، جنگی حیات کے لیے فائدہ مند یا نقصان دہ
  • سولر صارفین کے لیے اہم خبر آگئی
  •  امریکا کا یوٹرن‘ یوکرین کو ٹوماہاک میزائل دینے سے انکار
  • لاہور: جنسی تعلقات سے انکار پر خاتون کو قتل کرنے والا ملزم گرفتار
  • صبا قمر نے الزامات عائد کرنے پر صحافی کیخلاف قانونی کارروائی کا اعلان کردیا
  • شاہ رخ خان نے شوبز کیریئر کے آغاز میں فلموں میں کام کرنے سے انکار کیوں کیا؟
  • حیدرآباد: امیر جماعت اسلامی سندھ کاشف سعید شیخ زوم پر جبکہ صوبائی جنرل سیکرٹری محمد یوسف، امیر جماعت اسلامی حیدرآباد حافظ طاہر مجید، ضلعی جنرل سیکرٹری محمد حنیف شیخ مرکز تبلیغ اسلام میں اجتماع ارکان سے خطاب کررہے ہیں