پاکستان کی مالدیپ کو ہرا کر کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال میں مسلسل تیسری جیت
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کامن ویلتھ بیچ ہینڈ بال چیمپئن شپ میں پاکستانی ٹیم شاندار فارم میں دکھائی دے رہی ہے اور اپنی شاندار کارکردگی کے ذریعے سب کو متاثر کر رہی ہے۔
مالدیپ میں جاری اس ایونٹ میں پاکستان نے لگاتار تیسری فتح سمیٹ کر سیمی فائنل مرحلے کی راہ مزید ہموار کر لی ہے۔ تازہ ترین میچ میں پاکستان نے میزبان ٹیم مالدیپ کو سخت مقابلے کے بعد 1-2 سے شکست دے دی، جو قومی کھلاڑیوں کی ثابت قدمی اور عزم کا واضح ثبوت ہے۔
میچ کا آغاز پاکستان کے لیے مشکل رہا اور پہلے سیٹ میں میزبان ٹیم نے سنسنی خیز کھیل کے بعد 15-16 سے برتری حاصل کی، تاہم پاکستانی کھلاڑیوں نے بھرپور کم بیک کرتے ہوئے دوسرے سیٹ میں 10-22 سے شاندار کامیابی حاصل کی۔
فیصلہ کن سیٹ انتہائی اعصاب شکن ثابت ہوا، جہاں دونوں ٹیموں کے درمیان سخت مقابلہ ہوا، لیکن آخرکار پاکستان نے 6-7 سے کامیابی اپنے نام کی اور میدان مار لیا۔
قومی کھلاڑی کاشف علی کو شاندار کھیل پر میچ کا بہترین کھلاڑی قرار دیا گیا۔ انہوں نے دفاع اور حملے دونوں شعبوں میں بہترین کارکردگی دکھائی اور ٹیم کو مشکل لمحات میں سہارا دیا۔ ان کی جرات مندانہ کارکردگی نے نہ صرف شائقین کو محظوظ کیا بلکہ ساتھی کھلاڑیوں کے حوصلے بھی بلند کیے۔
یاد رہے کہ پاکستان نے دن کے پہلے میچ میں سری لنکا کو بآسانی شکست دی تھی۔ اس سے قبل ابتدائی مقابلے میں روایتی حریف بھارت کے خلاف کامیابی حاصل کر کے ایونٹ کا فاتحانہ آغاز کیا گیا تھا۔ مسلسل 3 فتوحات کے بعد پاکستان گروپ اسٹیج میں سرفہرست پوزیشن پر پہنچ چکا ہے اور اب سیمی فائنل کے لیے مضبوط امیدوار بن گیا ہے۔
پاکستانی ٹیم کی یہ کامیابیاں اس بات کا ثبوت ہیں کہ بیچ ہینڈ بال میں قومی کھلاڑی تیزی سے ترقی کر رہے ہیں۔
ماہرین کھیل کا کہنا ہے کہ پاکستانی ٹیم نے اس ٹورنامنٹ میں جس طرح تسلسل کے ساتھ فتوحات حاصل کی ہیں، اس سے عالمی سطح پر اس کھیل میں پاکستان کی پوزیشن مزید مضبوط ہوگی۔ عوام اور شائقین کھیل بھی ٹیم کی کارکردگی پر بے حد خوش ہیں اور امید ظاہر کر رہے ہیں کہ قومی ٹیم فائنل تک رسائی حاصل کر کے ٹرافی اپنے نام کرے گی۔
.ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: میں پاکستان پاکستان نے
پڑھیں:
ملکی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ،پاکستان بزنس فورم
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251104-06-20
کراچی(کامرس رپورٹر) پاکستان بزنس فورم نے ایک تفصیلی رپورٹ جاری کی ہے جس میں بتایا گیا ہے کہ گزشتہ پانچ دہائیوں کے دوران بار بار روپے کی قدر میں کمی کے باوجود ملک کی معیشت مسلسل زوال کا شکار رہی ہے۔غیر جانب دار اور غیر منافع بخش تنظیم پی بی ایف کے مطابق روپے کی قدر میں کمی نے نہ تو پاکستان کی برآمدی مسابقت کو بہتر بنایا ہے اور نہ ہی پائیدار معاشی ترقی کو فروغ دیا ہے۔1955 سے 1971 تک پاکستان کو معیشت کا سنہری دور قرار دیا جاتا ہے، جب روپے کی قدر ایک امریکی ڈالر کے مقابلے میں 4.75 روپے مستحکم رہی۔ اس عرصے میں صنعتی ترقی، معتدل افراطِ زر اور مضبوط برآمدی ماحول دیکھنے میں آیا۔ تاہم 1971 کے بعد مسلسل گراوٹ کا سلسلہ شروع ہوا۔1975 تک ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر 9.99 روپے تک گر گئی اور 2025 میں یہ تقریباً 284 روپے فی ڈالر تک پہنچ چکی ہے۔ اس بڑی گراوٹ کے باوجود برآمدات میں کوئی نمایاں بہتری نہیں آئی۔رپورٹ کے مطابق، پاکستان میں روپے کی قدر میں کمی کو بنیادی معاشی مسائل کے حل کے بجائے ایک وقتی حل کے طور پر استعمال کیا گیا ہے۔ سرکاری اور اوپن مارکیٹ کے ایکسچینج ریٹس میں فرق مصنوعی ڈالر قلت پیدا کرتا ہے، جس سے کرنسی ذخیرہ کرنے والے اور ٹیکس چور فائدہ اٹھاتے ہیں۔ علاوہ ازیں، تیل اور خوردنی تیل جیسی بڑی درآمدی اشیاء پر انحصار کی وجہ سے کمزور کرنسی کے فوائد زائل ہو جاتے ہیں، نتیجتاً افراطِ زر میں اضافہ ہوتا ہے اور برآمدات متاثر ہوتی ہیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، پاکستان کی معیشت کی زیادہ تر پیداواری لاگت ڈالر سے منسلک ہے ، خام مال، مشینری، توانائی اور ٹیکنالوجی کی درآمدات پر انحصار کی وجہ سے روپے کی قدر میں کمی سے پیداواری لاگت بڑھتی ہے نہ کہ مسابقت میں اضافہ ہوتا ہے۔فورم نے خبردار کیا ہے کہ جب تک بنیادی ڈھانچوں کی کمزوریوں کو دور نہیں کیا جاتا، روپے کی گراوٹ، افراطِ زر اور برآمدی زوال کا چکر جاری رہے گا۔ رپورٹ میں پالیسی سازوں پر زور دیا گیا ہے کہ وہ کرنسی کی قدر میں ہیرا پھیری کے بجائے حقیقی اصلاحات، پیداواری صلاحیت میں اضافے، کم پیداواری اخراجات اور کاروباری مؤثریت پر توجہ دیں۔پاکستان بزنس فورم کے مطابق، برآمدی مسابقت صرف روپے کی قدر میں کمی سے حاصل نہیں کی جا سکتی بلکہ اس کے لیے پیداواری بہتری، شرحِ سود میں کمی، پالیسی استحکام، اختراعات اور کارکردگی میں اضافے کی ضرورت ہے۔فورم نے حکومت، صنعت اور مالیاتی اداروں سے اپیل کی ہے کہ وہ خود انحصاری، تکنیکی ترقی اور پائیدار معاشی نمو پر مبنی طویل المدتی حکمتِ عملی تشکیل دیں تاکہ پاکستان معاشی استحکام، سرمایہ کاری اور برآمدی ترقی کی راہ پر گامزن ہو سکے۔