اسلام آباد سے تاجر لاپتہ،تاجر برادری کابازیابی کیلئے 24 گھنٹے کا الٹی
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
معروف تاجر رہنما حاجی ظفر 17 ستمبر کی شام اپنے دفتر سے نکلنے کے بعداب تک لاپتہ ہیں اور تاحال ان کا کوئی پتا نہیں چل سکا ہے۔
حاجی ظفرکےاہل خانہ کے مطابق شام ساڑھے چار بجے دفتر سے نکلے اور کچھ ہی دیر بعد ان کا موبائل فون بند ہو گیا جب کہ ان کی موٹر سائیکل بھی جی نائن مرکز سے غائب ہے۔
واقعے کو تین روز گزر چکے ہیں تاہم پولیس اور دیگر اداروں کی جانب سے کوئی پیش رفت سامنے نہیں آئی، جس پر تاجر برادری نے شدید تشویش اور غم و غصے کا اظہار کیا ہے۔
انجمن تاجران پاکستان کے صدر اجمل بلوچ اور دیگر تاجر رہنماؤں نے پریس کانفرنس میں کہا کہ وفاقی دارالحکومت میں ایک تاجر کا دن دہاڑے یوں لاپتہ ہونا سیکیورٹی اداروں کی کارکردگی پر سوالیہ نشان ہے۔ تاجر رہنما کاشف چوہدری نے واقعے کو اغوا قرار دیتے ہوئے کہا کہ حاجی ظفر کی گمشدگی کے پیچھے کسی بااثر ہاتھ کی سرپرستی محسوس ہوتی ہے۔
حاجی ظفر کو فوری طور پر بازیاب کر کے قوم کو سچ بتایا جائے۔ تاجر قیادت نے حکومت اور پولیس کو 24 گھنٹوں کا الٹی میٹم دیتے ہوئے خبردار کیا ہے کہ اگر حاجی ظفر بازیاب نہ ہوئے تو اسلام آباد کی مرکزی شاہراہ کشمیر ہائی وے بند کی جائے گی اور وزیر اعظم ہاؤس کے سامنے احتجاج کیا جائے گا۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
نیویارک میئر شپ کے امیدوار زہران ممدانی کی حمایت میں سابق امریکی صدر سامنے آ گئے
نیو یارک:نیویارک سٹی کی میئرشپ کی دوڑ میں ایک نیا موڑ آگیا ہے، جب سابق امریکی صدر بارک اوباما نے ڈیموکریٹک امیدوار زہران ممدانی کی بھرپور حمایت کا اعلان کردیا۔
اوباما نے زہران ممدانی سے ٹیلی فون پر گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ وہ اُن کی کامیابی کے لیے دعاگو ہیں اور جیت کی صورت میں اُن کا ہر ممکن ساتھ دیں گے۔
زہران ممدانی نے اوباما کے اظہارِ اعتماد پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ اُن کے لیے یہ صرف سیاسی نہیں بلکہ اخلاقی حوصلہ افزائی ہے۔
ممدانی کا کہنا تھا کہ اہمیت اس بات کی ہے کہ نیویارک میں ایک نئی، منصفانہ اور سب کے لیے مساوی مواقع پر مبنی سیاسی فضا قائم کی جائے۔
برونکس کی ایک مسجد کے باہر جذباتی خطاب کرتے ہوئے زہران ممدانی نے کہا کہ اُن کے مخالفین نے انہیں ’جہاد کا حامی‘ اور دہشت گرد ظاہر کرنے کی کوشش کی، مگر وہ نفرت کے جواب میں اتحاد اور بھائی چارے کا پیغام لے کر میدان میں ہیں۔
انہوں نے کہا کہ نائن الیون کے بعد امریکا میں مسلمانوں کے لیے حالات بدل گئے حتیٰ کہ اُن کی خالہ بھی اُس وقت حجاب میں خود کو غیر محفوظ محسوس کرتی تھیں۔
تازہ ترین سروے کے مطابق زہران ممدانی 43 فیصد عوامی حمایت کے ساتھ واضح برتری حاصل کیے ہوئے ہیں جبکہ اُن کا مقابلہ سابق گورنر اینڈریو کومو اور ری پبلکن امیدوار ریٹس سلوا سے ہے۔
دوسری جانب پاکستانی امریکن کمیونٹی نے بھی اُن کے حق میں بھرپور حمایت کا اعلان کیا ہے۔ بروکلین کے علاقے کونی آئی لینڈ ایونیو جسے لٹل پاکستان کہا جاتا ہے میں زہران ممدانی کی حمایت میں درجنوں گاڑیوں پر مشتمل شاندار کار ریلی نکالی گئی۔ ریلی کا مقصد چار نومبر کو ہونے والے میئر الیکشن سے قبل پاکستانی ووٹرز کو متحرک کرنا تھا۔
کمیونٹی رہنماؤں نے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ زہران ممدانی ایک ایسے افورڈیبل نیویارک کے خواہاں ہیں جہاں ہر شخص، چاہے وہ کسی بھی نسل یا مذہب سے تعلق رکھتا ہو، باعزت زندگی گزار سکے۔
سیاسی ماہرین کے مطابق بارک اوباما کی حمایت کے بعد زہران ممدانی کی انتخابی مہم کو زبردست تقویت ملی ہے اور وہ ممکنہ طور پر نیویارک کے پہلے جنوبی ایشیائی مسلم میئر بن سکتے ہیں۔