ایشیا کپ، سپر فور مرحلہ: بنگلہ دیش کا سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
ایشیا کپ سپر فور مرحلے کے پہلے میچ میں بنگلہ دیش نے سری لنکا کے خلاف ٹاس جیت کر فیلڈنگ کا فیصلہ کیا ہے۔
ٹاس جیتنے کے بعد بنگلہ دیش کے کپتان لٹن داس نے کہا کہ اس پچ پر اس سے قبل میچ میں دوسری بیٹنگ کرنے والی ٹیم جیتی تھی، میں بھی وکٹ کے بارے میں کچھ کنفیوز ہوں، اسی لیے ہم نے پہلے بولنگ کا فیصلہ کیا۔ ہم سب بہت پرجوش ہیں، تمام کھلاڑی بہترین کارکردگی دکھا رہے ہیں۔ ہماری ٹیم میں دو تبدیلیاں کی گئی ہیں۔
سری لنکا کے کپتان چریتھ اسلنکا نے کہا کہ اگر ٹاس جیتتا تو میں بھی یہی فیصلہ کرتا۔ پچ خشک ہے اور پرانی استعمال شدہ ہے، لیکن ہمیں بیٹنگ پہلے ملنے سے کوئی فرق نہیں پڑتا۔ خوشی ہے کہ کئی نوجوان کھلاڑی ٹیم میں آ کر اچھی پرفارمنس دے رہے ہیں۔ ہم اسی الیون کے ساتھ میدان میں اُتر رہے ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
we news ایشیا کپ بنگلہ دیش سری لنکا.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ایشیا کپ بنگلہ دیش سری لنکا بنگلہ دیش سری لنکا
پڑھیں:
کراچی صارفین کے بجلی بلوں پر فیول سرچارج ناقابل قبول، فیصلہ واپس لیا جائے، کاٹی
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی(بزنس رپورٹر)کورنگی ایسوسی ایشن آف ٹریڈ اینڈ انڈسٹری (کاٹی) کے صدر محمد اکرام راجپوت نے نیپرا اور پاور ڈویژن کی جانب سے کے الیکٹرک صارفین پر فیول کاسٹ ایڈجسٹمنٹ (FCA) اور فیول کاسٹ کمپوننٹ (FCC) کی مالی سال 24-2023 کے لیے دوبارہ وصولی کے فیصلے پر شدید ردعمل ظاہر کرتے ہوئے کہا ہے کہ کراچی کے صارفین اور صنعتوں پر ایک اور غیر منصفانہ بوجھ ڈالنے کی تیاری کی جا رہی ہے، جوکسی صورت قبول نہیں۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا کے اپنے فیصلے کے مطابق، اس اقدام کے ذریعے کراچی کے صارفین سے تقریباً 28 ارب روپے اضافی وصول کیے جائیں گے، جبکہ کورونا کے دور کے 33 ارب روپے کے انکریمنٹل کنزمپشن پیکیج کی ادائیگی آج تک نہیں کی گئی۔ انہوں نے کہا کہ فائدہ دینے کے بجائے پہلے سے منظور شدہ ریلیف واپس لینا اور پھر نیا بوجھ ڈالنا کراچی کی صنعتوں کو تباہ کرنے کے مترادف ہے۔صدر کاٹی نے کہا کہ کے الیکٹرک کی ملٹی ایئر ٹیرف (MYT) پالیسی پہلے ہی نظرثانی کے عمل میں ہے، مگر اس دوران ماضی کے فیصلوں کو بدلنے سے کاروباری طبقے میں شدید بے یقینی پیدا ہو رہی ہے۔ انہوں نے کہا کہ نیپرا ایک طرف شفافیت کی بات کرتا ہے۔