جس کو جہاد کا شوق ہے وہ فوج کو جوائن کرے، طاہر اشرفی
اشاعت کی تاریخ: 20th, September 2025 GMT
پاکستان علماء کونسل کے چیئرمین حافظ طاہر محمود اشرفی کا کہنا ہے کہ كسی گروہ، فرد يا جتھے کو جہاد کا اعلان کرنے کا حق نہیں ہے جس کو جہاد کا شوق ہے وہ فوج کو جوائن کرے۔
لاہور میں تقریب سے خطاب کرتے ہوئے طاہر اشرفی نے کہا کہ پیغام پاکستان کا مقصد معاشرے میں امن، سلامتی اور اعتدال کو فروغ دینا ہے۔ ہمیں اپنے رویوں اور برداشت سے کام لینا ہوگا تاکہ سکھ، ہندو اور عیسائی مل کر بیٹھیں۔
انہوں نے کہا کہ پیغام پاکستان آئین پاکستان کے بعد مضبوط دستاویز ہے۔ ہمیں مل کر دہشت گردی اور انتہا پسندی کا مقابلہ کرنا ہے۔ کسی گروہ، فرد یا طاقت کو ماوارائے آئین و قانون اپنی مرضی ٹھونسنے کا اختیار نہیں۔
طاہر اشرفی نے کہا کہ جہاد کا مطلب بگاڑ دیا گیا ہے بے گناہوں کا قتل کرنے والوں کی ملک میں کوئی جگہ نہیں۔ جہاد ریاست کا حق ہے، وہ جہاد کرے گی۔ اگر کسی کو کوئی مسئلہ ہے تو عدالت، قانون اور پولیس کے پاس جائے۔ کسی کو قانون ہاتھ میں لینے کا اختیار نہیں۔
ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: جہاد کا
پڑھیں:
حج کیلئے اپلائی کرنیوالے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت
اسلام آباد ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 20 ستمبر2025ء ) پاکستان سے حج کے لیے اپلائی کرنے والے 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر برائے فروخت ہونے کا انکشاف ہوا ہے۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق چیئرپرسن سنیٹر پلوشہ خان کی زیرصدارت سینٹ کی قائمہ کمیٹی برائے آئی ٹی کا اجلاس ہوا جہاں پاکستان ٹیلی کمیونیکیشن اتھارٹی (پی ٹی اے) کے چیئرمین میجر جنرل ریٹائرڈ حفیظ الرحمان نے انکشاف کیا ہے کہ حج کے لیے اپلائی کرنے والے تقریباً 3 لاکھ افراد کا ڈیٹا ڈارک ویب پر آچکا ہے، میرا اپنا سم کا ڈیٹا 2022ء سے ڈارک ویب پر ہے، یہ سنجیدہ مسئلہ ہے کہ پاکستان کو اپنا ڈیٹا محفوظ کرنا چاہیے، حکومت ایک ایسا ڈیٹا سینیٹر بنائے جس کی سیکیورٹی ہائی لیول کی ہو جب کہ انٹرنیٹ کے مسائل کا حل سپیکٹرم آکشن ہے۔(جاری ہے)
چیئرمین پی ٹی اے نے ڈیٹا چوری سمیت بعض دیگر معاملات پر بریفنگ دیتے ہوئے پر بتایا کہ ’2022ء میں ڈیٹا ڈارک ویب پر رپورٹ ہوا تھا، سمز کا ڈیٹا کمپنی کے پاس ہوتا ہے، 2022ء میں ہم نے اس بات کی انکوائری کی تھی‘، جس پر سینیٹ کی قائمہ کمیٹی برائے انفارمیشن ٹیکنالوجی کے اجلاس میں پاکستان پر ڈیٹا محفوظ بنانے کی قانون سازی روکنے کیلئے بیرونی دباؤ کا انکشاف ہوا جہاں سینیٹر افنان اللہ نے کہا کہ ’ہمیں باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کیلئے قانون نہ بنایا جائے، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا‘۔ سینیٹر افنان اللہ کا کہنا ہے کہ ’ڈیٹا کو الگ الگ اداروں سے چوری کیا جاتا ہے اور پھر اکٹھا کرکے بیچا جاتا ہے ڈیٹا کی مالیت اربوں روپے کی ہے اور ہماری یہ ناکامی کہ ہم ڈیٹا محفوظ نہیں بنا سکے اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہیں بنایا گیا تو پھر ڈیٹا چوری ہوتا رہے گا، اگر ڈیٹا کو محفوظ بنانے سے متعلق قانون نہ بنایا تو بہت نقصان اٹھانا پڑے گا، مثال کے طور پر جب اسرائیل نے ایران پر حملہ کیا تو اسرائیل نے سارا ڈیٹا سوشل میڈیا سے ہی لیا تھا، سارا ڈیٹا ایران کے اہم لوگوں کو سوشل میڈیا اور انٹرنیٹ سے لیا گیا تھا اور اب ہم پر باہر سے دباؤ آرہا ہے کہ پاکستان میں ڈیٹا کو محفوظ بنانے کے لیے قانون نہ بنایا جائے وزارت آئی ٹی کی نااہلی ہے ابھی تک ڈیٹا پروٹیکشن پر بل نہیں لاسکے‘۔ اجلاس میں چیئرپرسن کمیٹی نے سیکرٹری آئی ٹی کو مخاطب کرتے ہوئے کہا کہ’ گزشتہ کمیٹی اجلاس میں پی ٹی سی ایل یوفون کے بورڈ آف ڈائریکٹرز کے نام فراہم نہیں کیے گئے تھ،ے یہ ساری معلومات پبلک ہے اور کمیٹی کو اس کی تفصیلات فراہم کرنی چاہیے‘، سینیٹر کامران مرتضیٰ نے کہا کہ’ بورڈ آف ڈائریکٹرز کے ممبر شاید 5 ہزار ڈالرز بورڈ کی ایک میٹنگ کے لیتے ہیں ہماری طرف انگلیاں اٹھ رہی ہیں، وزارت آئی ٹی ہمیں بھی کسی ایسے بورڈ میں ڈال دے جہاں پانچ ہزار ڈالر بھی ملیں اور دبئی کے دورے بھی ہوں، پی ٹی سی ایل کے آڈٹ سے متعلق بھی وزارت آئی ٹی نے تسلی بخش جواب نہیں دیا‘۔