عالمی سطح پر قیام امن کے لئے پاک فوج کی کوششوں سے دنیا واقف
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
اقوام متحدہ کی جانب سے 21 ستمبر کو امن کا عالمی دن منایا جاتا ہے جب کہ عالمی امن کے حوالے سے پاک فوج کا کردار قابل تحسین ہے۔
عالمی سطح پر قیام امن کے لئے پاکستان کی کوششوں سے دنیا واقف ہے، پاکستانی امن دستے اقوام متحدہ کے مشن کی تکمیل میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
ایسے علاقوں میں جہاں امن کی ضرورت تھی وہاں پر پاک فوج نے اپنی پیشہ ورانہ خدمات سر انجام دی، گزشتہ کئی دہائیوں سے اقوام متحدہ کے امن دستوں نے عالمی امن اور سلامتی کے لیے ان گنت قیمتی جانیں بچائیں۔
یہ دن انسانی مصائب کے خاتمے، جنگوں اور اندرونی تنازعات سے مسلح ممالک میں دیرپا قیام امن کے عالمی عزم کی عکاسی کرتا ہے، پاکستانی امن دستے اقوام متحدہ کی امن فوج کے مشن کو انتہائی مہارت اور لگن سے پورا کرنے میں اہم کردار ادا کر رہے ہیں۔
اقوام متحدہ کے اصولوں کے مطابق؛ پاکستان ایک ذمہ دار ملک ہونے کے ناطے امن کے مبصرین کو اپنے مینڈیٹ کی تکمیل کے لیے مکمل مدد اور رسائی فراہم کرتا ہے، 235,000 سے زائد پاکستانی فوجیوں نے دنیا کے 29 ممالک میں اقوام متحدہ کے 48 مشنز میں خدمات انجام دی ہیں۔
پاکستانی امن دستوں نے اعلیٰ سطح پر امن کی بحالی کی کوششوں میں کلیدی کردار ادا کیا ہے جو مستقبل میں بھی جاری رہے گا، پاکستان کو اقوامِ متحدہ کے قیام امن کے لیے اپنی دیرینہ وابستگی پر فخر ہے۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: اقوام متحدہ کے قیام امن کے
پڑھیں:
دوحہ معاہد ے کی خلاورزی ‘ افغانستان پھر دہشتگر د تنظیموں کی پناہ گاہ بن چکا : اقوام متحدہ
اسلام آباد (این این آئی) اقوام متحدہ کی مانیٹرنگ ٹیم نے انکشاف کیا ہے کہ طالبان حکومت کے زیر اقتدار افغانستان ایک بار پھر عالمی دہشتگرد تنظیموں کی محفوظ پناہ گاہ بن چکا ہے، جو پاکستان سمیت خطے کے دیگر ممالک کے خلاف سرگرم ہیں۔ رپورٹ کے مطابق طالبان نے دوحہ امن معاہدے کے تحت یقین دہانی کرائی تھی کہ افغان سرزمین دہشتگردی اور سرحد پار حملوں کے لیے استعمال نہیں ہوگی تاہم حالیہ شواہد سے ظاہر ہوتا ہے کہ یہ وعدہ پورا نہیں ہوا۔ القاعدہ اور طالبان کے روابط بدستور قائم ہیں بلکہ یہ تعلقات پہلے سے زیادہ فعال ہو چکے ہیں۔ رپورٹ میں ایمن الظواہری کی کابل میں ہلاکت کو اس بات کا ثبوت قرار دیا گیا کہ القاعدہ کے نیٹ ورک اب بھی افغانستان میں موجود ہیں۔ دہشتگرد تنظیمیں زابل، وردک، قندھار، پکتیا اور ہلمند کے راستوں سے بلوچستان میں داخل ہوتی ہیں۔ طالبان حکومت کی سرپرستی میں فتنہ الخوارج کی سرگرمیاں بھی بڑھ گئی ہیں جبکہ اس کے سربراہ نور ولی محسود کو ہر ماہ 50 ہزار 500 امریکی ڈالر فراہم کیے جاتے ہیں۔ محسود کے قبضے میں امریکی افواج کے چھوڑے گئے جدید ہتھیار بھی موجود ہیں۔ جعفر ایکسپریس دھماکے اور ژوب کنٹونمنٹ حملوں میں افغانستان سے منسلک ناقابلِ تردید شواہد سامنے آئے ہیں۔ پاکستان انسٹی ٹیوٹ فار پیس سٹڈیز کے مطابق حالیہ مہینوں میں پاکستان میں دہشتگردی کے واقعات میں خطرناک حد تک اضافہ ہوا ہے، جس سے خطے کی سلامتی کو سنگین خطرات لاحق ہیں۔ ماہرین کے مطابق اب وقت آ گیا ہے کہ عالمی طاقتیں دوحہ معاہدہ کے تحت افغان طالبان پر سخت پابندیاں عائد کریں تاکہ دہشتگرد گروہوں کی سرپرستی کا خاتمہ ممکن ہو۔