مغوی اسسٹنٹ کمشنر زیارت بیٹے سمیت اغوا کاروں کے ہاتھوں قتل
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
بلوچستان کے ضلع زیارت کے سیاحتی مقام زیزری سے 42 روز قبل اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر (اے سی) افضل باقی اور ان کے بیٹے کو اغوا کاروں نے قتل کردیا ہے۔ چند روز قبل مغوی باپ بیٹے کی ویڈیو بھی سوشل میڈیا پر وائرل ہوئی تھی جس میں وہ حکومت سے اغوا کاروں کے مطالبات تسیلم کرنے کی اپیل کررہے تھے۔لیویز کے مطابق ہرنائی ضلعی انتظامیہ کو اطلاع ملی تھی کہ ہرنائی کے علاقے زرد آلو کے قریب 2 لاشیں پڑی ہوئی ہیں، لیویز کی بھاری نفری نے موقع پر پہنچ کر لاشوں کو تحویل میں لے کر اسپتال پہنچایا جہاں لاشوں کی شناخت اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال سے ہوئی۔اغوا کاروں نے دونوں مغویوں کو تشدد کرنے کے بعد سروں پر گولیاں مار کر قتل کیا جس کے بعد لاشیں زرد آلو کے علاقے میں یھینک کر فرار ہو گئے جب کہ اسپتال میں ضروری کارروائی کے بعد میتیں ورثاء کے حوالے کر دی گئیں۔
واضح رہے کہ 10 اگست کو اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اپنی فیملی اور محافظوں کے ہمراہ زیارت کے سیاحتی مقام زیزری میں پکنک منا رہے تھے کہ اسی دوران قریبی پہاڑ سے ایک درجن سے زائد مُسلح ملزمان نے انہیں گھیرے میں لے کر محافظوں سے اسلحہ چھین کر ان کی گاڑی کو بھی نذر آتش کر دیا تھا۔اغواء کاروں نے 36 روز بعد مغویوں اسسٹنٹ کمشنر زیارت افضل باقی اور ان کے بیٹے مستنصر بلال کی ویڈیو سوشل میڈیا پر وائرل کی تھی، جس میں ویڈیو میں افضل باقی کا کہنا تھا کہ وہ اس وقت شدید تکلیف میں ہیں۔انہوں نے حکومت سے اپیل بھی کی تھی کہ اغوا کاروں کے جو بھی مطالبات ہیں انہیں جلد از جلد پورے کیے جائیں جب کہ اسسٹنٹ کمشنر کے بیٹے بلال کا کہنا تھا کہ میں اور میرا والد اس وقت ٹھیک ہیں .
اس سے قبل بلوچستان حکومت نے زیارت کے علاقے زیزری سے اغوا ہونے والے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کے اغوا کاروں کا سراغ لگانے پر 5 کروڑ روپے کے نقد انعام کا اعلان کیا تھا۔
ڈپٹی کمشنر (ڈی سی) زیارت ذکااللہ کی جانب سے جاری کردہ نوٹیفکیشن میں کہا گیا تھا کہ 10 اگست کو دہشت گردوں نے اسسٹنٹ کمشنر اور ان کے بیٹے کو زیزری کے مقام سے اغوا کیا تھا۔نوٹیفکیشن میں عوام، قبائلی عمائدین اور میڈیا نمائندگان سے بھی اپیل کی گئی تھی کہ وہ اغوا کاروں سے متعلق مصدقہ معلومات فراہم کریں جب کہ مغویں کی بحفاظت بازیابی کے لیے تمام تر وسائل بروئے کار لا رہے ہیں۔
حکومت بلوچستان نے اعلان کیا تھا کہ معلومات فراہم کرنے والے شخص کا نام مکمل صیغہ راز میں رکھا جائے گا تاکہ ان کی سلامتی یقینی بنائی جا سکے۔
ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: اسسٹنٹ کمشنر زیارت اور ان کے بیٹے اغوا کاروں افضل باقی تھا کہ
پڑھیں:
یو این چیف کا وسطی افریقہ میں چار یو این امن کاروں کی ہلاکت پر افسوس
اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ UN اردو۔ 21 ستمبر 2025ء) اقوام متحدہ کے سیکرٹری جنرل انتونیو گوتیرش نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں ادارے کے مشن سے وابستہ چار اہلکاروں کی حادثے میں ہلاکت پر افسوس کا اظہار کیا ہے۔
یہ واقعہ 16 ستمبر کو اس وقت پیش آیا جب امن کاروں کی بکتر بند گاڑی بنگوئی سے بامباری جاتے ہوئے دریائے اومبیلا ایمپوکو میں گر گئی۔ اس حادثے میں دو اہلکار زخمی ہوئے ہیں جبکہ ایک لاپتہ ہے۔
حادثے کا شکار ہونے والے تمام اہلکار مشن کے پولیس یونٹ میں تعینات تھے اور ان کا تعلق جمہوریہ کانگو سے تھا۔اقوام متحدہ کے ترجمان ستیفن ڈوجیرک کے مطابق، سیکرٹری جنرل نے ہلاک ہونے والے امن کاروں کے خاندانوں اور کانگو کے عوام اور حکومت سے دلی تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی خواہش ظاہر کی ہے۔
(جاری ہے)
امن کاروں کو خراج تحسینانہوں نے اس مشکل وقت میں مشن کے ساتھ یکجہتی اور وسطی جمہوریہ افریقہ کے حکام اور لوگوں کے لیے ممنونیت کا اظہار کرتے ہوئے کیمرون سے تعلق رکھنے والے غوطہ خوروں کا شکریہ بھی ادا کیا ہے جو اس حادثے میں لاپتہ ہونے والے اہلکاروں کو ڈھونڈنے کے لیے مشن کی مدد کرتے رہے ہیں۔
سیکرٹری جنرل نے اقوام متحدہ کے امن کاروں کی لگن پر انہیں خراج تحسین پیش کیا ہے کہ جو مشکل ماحول میں اپنی خدمات انجام دے رہے ہیں۔ انہوں نے وسطی جمہوریہ افریقہ میں امن قائم کرنے کے لیے مشن سے وابستہ مردوخواتین اہلکاروں کے عزم اور قربانی کو سراہا ہے۔