جماعتِ اسلامی نے ہمیشہ الزام تراشی کی سیاست کی: ترجمان سندھ حکومت مصطفیٰ بلوچ
اشاعت کی تاریخ: 21st, September 2025 GMT
سندھ حکومت کے ترجمان مصطفیٰ بلوچ—فائل فوٹو
سندھ حکومت کے ترجمان مصطفیٰ بلوچ نے کہا ہے کہ بڑے منصوبے ہمیشہ کچھ وقت لیتے ہیں، یہ گلی کی مرمت نہیں۔
ترجمان سندھ حکومت نے امیرِ جماعتِ اسلامی کراچی منعم ظفر کے صوبائی حکومت سے ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی واضح تاریخ دینے کے مطالبے پر ردِعمل دیا ہے۔
سندھ حکومت کا ریڈ لائن بس منصوبہ غیر معمولی تاخیر کے باعث شہریوں کے لیے اذیت ناک بن گیا۔
انہوں نے کہا کہ جماعتِ اسلامی کی سیاست صرف الزام تراشی پر مبنی ہے، ہمارے منصوبے عوام کے لیے ہیں۔
مصطفیٰ بلوچ نے کہا کہ بڑے منصوبے ہمیشہ کچھ وقت لیتے ہیں، یہ گلی کی مرمت نہیں کہ ایک دن میں مکمل ہوجائے۔
اُن کا کہنا ہے کہ جماعتِ اسلامی کے لوگوں نے کراچی کے عوام کو ریلیف دینے کے بجائے ہمیشہ الزام تراشی کی سیاست کی۔
اس سے قبل پریس کانفرنس میں منعم ظفر نے کہا تھا کہ سندھ حکومت ریڈ لائن منصوبے کی تکمیل کی واضح تاریخ دے، منصوبہ حکومت کی نااہلی کی نذر ہوچکا ہے۔
انہوں نے کہا تھا کہ ریڈلائن منصوبے کو شروع ہوئے 46 ماہ ہو چکے ہیں جبکہ لاہور میں بی آر ٹی 11 ماہ میں مکمل ہو گئی تھی، کراچی میں شروع کیا جانے والا کوئی بھی منصوبہ وقت پر مکمل نہیں ہوا۔
.ذریعہ: Jang News
کلیدی لفظ: لائن منصوبے سندھ حکومت ریڈ لائن نے کہا
پڑھیں:
ریڈ لائن منصوبہ تین سال بعد بھی تعطل کا شکار، بے ضابطگیوں پر ڈونرز نے ہاتھ کھینچ لیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: شہر کی اہم ترین ٹرانسپورٹ اسکیم ریڈ لائن بس ریپڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) منصوبہ گزشتہ تین برس سے تاخیر کا شکار رہنے کے بعد اب مکمل طور پر تعطل میں آگیا ہے۔
ذرائع کے مطابق ایشیائی ترقیاتی بینک اور دیگر عالمی ڈونر اداروں نے بڑے پیمانے پر مالی بے ضابطگیوں اور فنڈز کی بندر بانٹ کے باعث منصوبے کے لیے مزید رقم جاری کرنے سے انکار کردیا ہے۔
باوثوق ذرائع نے بتایا کہ منصوبے کے لیے بین الاقوامی فنڈنگ ایجنسیوں نے خطیر رقم پہلے ہی فراہم کردی تھی تاکہ تعمیراتی کام شفاف اور بروقت مکمل کیا جاسکے، بدانتظامی اور مبینہ کرپشن کے باعث منصوبہ ادھورا رہ گیا۔ سندھ حکومت کی جانب سے اس تعطل کی اصل وجوہات عوام سے پوشیدہ رکھی جا رہی ہیں اور شہریوں کو محض یہ تاثر دیا جا رہا ہے کہ منصوبہ عارضی طور پر رکا ہے۔
شہر کی مرکزی شاہراہ یونیورسٹی روڈ پر جاری اس منصوبے کی بندش نے شہریوں کی زندگی اجیرن بنا دی ہے، تعمیراتی کام رکنے کے باعث سڑک سکڑ کر محض ایک سروس روڈ کی صورت اختیار کر گئی ہے، جس کے نتیجے میں صبح و شام شدید ٹریفک جام معمول بن گیا ہے، متبادل راستے بھی بھاری گاڑیوں اور واٹر ہائیڈرنٹس کی نقل و حرکت کے باعث مسلسل ٹوٹ پھوٹ کا شکار رہتے ہیں۔
عوام کاکہنا تھاکہ منصوبے میں تاخیر سے ٹریفک مسائل، ماحولیاتی دباؤ اور شہری سہولتوں کی کمی میں مزید اضافہ ہوا ہے جبکہ اربوں روپے کی اس اسکیم پر عوامی اعتماد کو بھی شدید دھچکا پہنچا ہے۔
شہریوں کا کہنا ہے کہ یونیورسٹی روڈ جیسے مصروف ترین راستے کو نامکمل منصوبے کی بھینٹ چڑھا دیا گیا ہے، جو اب صرف ایک خستہ حال سروس روڈ کا منظر پیش کرتا ہے۔
ذرائع کے مطابق یہ منصوبہ مکمل طور پر عالمی فنڈنگ پر مبنی ہے اور سندھ حکومت نے اس میں کسی قسم کی براہ راست مالی معاونت فراہم نہیں کی۔ دوسری جانب میئر کراچی نے خدشہ ظاہر کیا ہے کہ اگر فنڈز بحال نہ ہوئے تو منصوبہ 2035 سے قبل مکمل نہیں ہوسکے گا۔
عوامی نمائندوں نے مطالبہ کیا ہے کہ منصوبے میں ہونے والی مبینہ بدعنوانی کی فوری انکوائری کی جائے، ذمہ داروں کو قانون کے کٹہرے میں لایا جائے اور شہریوں کو مزید مشکلات سے بچانے کے لیے منصوبے کو ہنگامی بنیادوں پر مکمل کیا جائے۔
واضح رہے کہ ریڈ لائن منصوبے کے فنڈز 2018 میں منظور کیے گئے تھے، ابتدائی لاگت 50 کروڑ ڈالر رکھی گئی تھی تاہم غیر معمولی تاخیر کے باعث اس کی لاگت بڑھ کر 103 ارب روپے تک پہنچ گئی ہے، تعمیراتی کام 2022 میں شروع ہوا تھا اور اس کی ڈیڈلائن 2025 دی گئی تھی، مگر اب منصوبہ غیر معینہ مدت تک کے لیے رک چکا ہے۔