زرمبادلہ کے دونوں بازاروں میں ڈالر کی قدر اتارچڑھاؤ کے بعد بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم
اشاعت کی تاریخ: 22nd, September 2025 GMT
کراچی:
سیلاب کے نقصانات سے کرنٹ اکاؤنٹ دوبارہ خسارے میں آنے، یورو بانڈز کے عالمی سرمایہ کاروں کو 30ستمبر تک 50کروڑ ڈالر کی ادائیگیوں کے دباؤ کے باعث زرمبادلہ کی دونوں مارکیٹوں میں پیر کو ڈالر کی قدر اتارچڑھاؤ کے بعد بغیر کسی تبدیلی کے مستحکم رہی۔
انٹربینک مارکیٹ میں کاروبار کے بیشتر دورانیے میں ڈالر تنزلی سے دوچار رہا جس سے ایک موقع پر ڈالر کی قدر 20پیسے کی کمی سے 281روپے 25پیسے کی سطح پر بھی آگئی تھی لیکن پاکستان میں خدمات انجام دینے والی غیرملکی کمپنیوں کی اپنے اپنے ہیڈکوارٹرز کو زرمبادلہ کی صورت میں منافع بھیجنے کے لئے طلب بڑھنے سے کاروبار کے اختتام پر ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 281روپے 45پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔
اوپن کرنسی مارکیٹ میں بھی ڈالر کی قدر بغیر کسی تبدیلی کے 282روپے 50پیسے کی سطح پر بند ہوئی۔ سعودی عرب کے ساتھ تاریخ ساز اسٹریٹجک دفاعی معاہدے کے بعد پاکستان کے مختلف شعبوں میں سعودی سرمایہ کاری اور ترسیلات زر کی آمد بڑھنے کی توقعات سے مارکیٹ فنڈامینٹلز مثبت ہیں اور معاشی ٹیم کی موثر حکمت عملی کے نتیجے میں بیرونی ادائیگیوں کا بوجھ بھی زرمبادلہ کے ذخائر پر بوجھ نہیں ہے جس سے ڈالر کی قدر میں مزید بتدریج کمی کے امکانات برقرار ہیں۔
.ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بغیر کسی تبدیلی کے ڈالر کی قدر
پڑھیں:
آئی جی سندھ کا پولیس میں بڑے پیمانے میں تبدیلی کا فیصلہ
کراچی:آئی جی سندھ نے محکمہ پولیس میں بڑے پیمانے میں تبدیلی کافیصلہ کر لیا، آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے کراچی رینج کے ایک ڈی آئی جی اور 3 ایس ایس پیزکو ہٹانے کی سفارش کی ہے۔
پولیس ذرائع نے بتایاکہ آئی جی سندھ نے کراچی رینج میں تعینات مجموعی طور پر 65 پولیس افسران کو تبدیل کرنے کی سفارش وزیر اعلیٰ سندھ سے کی ، لسٹ میں ڈی آئی جی سائوتھ اسدر رضا ،ایس ایس پی کیماڑی ،ایس ایس پی کورنگی اور ایس ایس پی سٹی کے علاوہ ایس پیز ،ڈی ایس پیز اور ایس ایچ اوز بھی شامل ہیں ، وزیر اعلیٰ نے اتنے بڑے پیمانے پر تبادلوں کافیصلہ فوری طورپرکرنے کے بجائے لسٹ میں شامل افسران کی رپورٹ اسیشل برانچ اور دیگر انٹیلی جینس اداروں سے طلب کر لی ہے ۔
ذرائع نے بتایاکہ آئی جی سندھ 31 دسمبر 2025 کو اپنی مدت ملازمت مکمل کر لینگے ،آئی جی سندھ کے ریٹائرمنٹ کے بعد ایڈیشنل آئی جی کراچی جاوید عالم اوڈوھو آئی جی سندھ کے مضبوط امیداوار ہیں ۔ذرائع نے بتایا کہ آئی جی سندھ اور ایڈیشنل آئی جی کراچی میں گزشتہ چند ماہ سے سردجنگ چل رہی ہے ، آئی جی سندھ کی خواہش ہے کہ ایڈیشنل آئی جی سندھ آزادخان کو آئی جی سندھ بنایاجائے ،کراچی رینج میں تعینات موجودہ افسران ایڈیشنل آئی جی کراچی کی ٹیم کاحصہ ہیں، اسی لیے انہیں کمزورکرنے کیلیے ٹیم کو توڑنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔
آئی جی سندھ نے 17 ستمبرکو گلشن معمار میں پولیس اہلکارکی شہادت پر رات ایک بجے کراچی رینج کے افسران کو اہم اجلاس کیلیے طلب کر لیا تھا ۔ ذرائع نے بتایاکہ افسران نے آئی جی سندھ کو جواب دیاکہ ایڈیشنل آئی جی کراچی نے پہلے ہی سے میٹنگ کے طلب کی ہوئی ہے ، 11 ستمبرکو آئی جی سندھ غلام نبی میمن نے 8 ڈی ایس پیزکے خلاف انکوائیری کاازخود نوٹیفکیشن جاری کر دیا، نوٹیفکیشن میں کہاگیاکہ چاروں افسران کے خلاف انکوائری مکمل کرکے 26 ستمبر تک رپورٹ جمع کروائی جائے ۔
ڈی ایس پی سہراب گوٹھ اورنگزیب خٹک ، ڈی ایس پی کلاکوٹ آصف منور ،ڈی ایس پی عیدگاہ ظفر اقبال اور سابقہ ڈی ایس پی کھارادر شبیر احمدکے خلاف تنویر عالم اوڈھوکو انکوائری افسر مقررکیاگیاجبکہ ڈی ایس پی پریڈی ڈی ایس پی لیاقت حیات ، ایس ڈی پی اوگارڈن ڈی ایس پی سید قیصر علی اور سابقہ ایس ایچ او ماڑی پور محمد سلیم جو اب ڈی ایس پی کورٹ پولیس ہیں ،مذکورہ چار ڈی ایس پی کاانکوائری آفیسر ڈی آئی جی انویسٹی گیشن کراچی رینج شوکت علی کھٹیان کو مقررکیاگیا ۔
پولیس افسران کاکہنا ہے کہ ان کے خلاف لگائے گئے الزامات مضہکہ خیز ہیں ، پولیس افسران نے آئی جی سندھ سے گزارش کہ ہے کہ کراچی رینج میں تعینات ان افسران کی بھی ایک لسٹ جاری کی جائے جو ایماندار ہیں۔