امدادی فلوٹیلا کو غزہ کی ناکہ بندی نہیں توڑنے دیں گے، اسرائیلی ہٹ دھرمی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
یہ فلوٹیلا، جسے "گلوبل صمود فلوٹیلا" کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں، جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔ اسلام ٹائمز۔ اسرائیل نے اعلان کیا ہے کہ وہ غزہ جانے والے امدادی بیڑے کو اپنی بحری ناکہ بندی توڑنے کی اجازت نہیں دے گا۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ کے بیان میں کہا گیا کہ "اسرائیل کسی بھی جہاز کو جنگی علاقے میں داخل نہیں ہونے دے گا اور نہ ہی بحری ناکہ بندی کو توڑنے کی اجازت دے گا۔" اسرائیلی وزارت خارجہ نے الزام عائد کیا کہ یہ فلوٹیلا حماس کے مقاصد پورے کرنے کے لیے منظم کیا گیا ہے۔ بیان میں مزید کہا گیا کہ جہازوں کو اسرائیل کی بندرگاہ عسقلان پر لنگر انداز ہونے کی اجازت دی جائے گی، جہاں سے امداد غزہ منتقل کی جاسکتی ہے۔ اسرائیلی وزارتِ خارجہ نے کہا کہ "اگر بیڑے کے شرکاء کا اصل مقصد انسانی ہمدردی کی بنیاد پر امداد پہنچانا ہے نہ کہ حماس کی مدد کرنا، تو اسرائیل ان جہازوں سے مطالبہ کرتا ہے کہ وہ عسقلان مرینہ پر آکر امداد اتاریں، جہاں سے یہ امداد فوری اور مربوط طریقے سے غزہ منتقل کر دی جائے گی۔"
یہ فلوٹیلا، جسے "گلوبل صمود فلوٹیلا" کا نام دیا گیا ہے، اس ماہ کے آغاز میں تیونس سے غزہ کے لیے روانہ ہوا تھا، اس میں فلسطین حامی کئی نمایاں کارکن شامل ہیں، جن میں سوئیڈن کی ماحولیاتی کارکن گریٹا تھنبرگ بھی شامل ہیں۔ اس بیڑے کا مقصد اسرائیلی محاصرے کو توڑنا اور غزہ میں براہِ راست امداد پہنچانا ہے۔ بیڑے میں پاکستانی شہری بھی موجود ہیں، جن میں سابق سینیٹر مشتاق احمد اور آزاد کشمیر حکومت کے وزیر اطلاعات پیر مظہر سعید شاہ بھی شامل ہیں۔ بیڑے کے منتظمین کا کہنا تھا کہ روانگی سے قبل اس کی دو کشتیوں کو ڈرون حملوں کا نشانہ بنایا گیا تھا۔ واضح رہے کہ اس سے قبل جون اور جولائی میں امدادی کارکنوں نے دو مرتبہ سمندر کے راستے غزہ پہنچنے کی کوشش کی، لیکن اسرائیلی فوج نے انہیں گرفتار کر لیا تھا۔
ذریعہ: Islam Times
کلیدی لفظ: شامل ہیں
پڑھیں:
چین کا اسرائیلی وزیرِاعظم نیتن یاہو کے بیان پر ردعمل
چین نے اسرائیلی وزیرِاعظم بن یامین نیتن یاہو کی جانب سے لگائے گئے اُس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے جس میں انہوں نے دعویٰ کیا تھا کہ بعض ممالک، بشمول چین، اسرائیل کے خلاف اطلاعاتی ناکہ بندی کر رہے ہیں۔
چین کے سرکاری اخبار’’گلوبل ٹائمز‘‘ کے مطابق اسرائیل میں چینی سفارتخانے کی جانب سے جاری بیان میں کہا گیا کہ نیتن یاہو کے الزامات نہ صرف بنیادی طور پر غلط ہیں بلکہ چین،اسرائیل تعلقات کے لیے نقصان دہ بھی ہو سکتے ہیں۔
بیان میں کہا گیا کہ چین کو ان الزامات پرگہری تشویش ہے اور وہ ان کی سخت مخالفت کرتا ہے۔ چینی سفارتخانے نے واضح کیا کہ سوشل میڈیا پر ہونے والی تنقید کو چین سے جوڑنا درست نہیں، اور نہ ہی یہ چین کی سرکاری پالیسی کی نمائندگی کرتا ہے۔
یہ ردعمل اُس وقت سامنے آیا جب وزیرِاعظم نیتن یاہو نے حالیہ دنوں میں یہ دعویٰ کیا کہ بعض عالمی طاقتیں، خاص طور پر چین، مصنوعی ذہانت اور سوشل میڈیا کے ذریعے اسرائیل کو عالمی سطح پر تنہا کرنے کی کوشش کر رہی ہیں۔
چینی سفارتخانے نے اسرائیلی حکومت کو مشورہ دیا کہ وہ غزہ میں جاری انسانی بحران کو محض فوجی طاقت سے حل کرنے کے بجائے سیاسی دانشمندی اور سفارتی حکمتِ عملی اپنائے۔ ساتھ ہی کہا گیا کہ دنیا بھر میں جنگ بندی اور یرغمالیوں کی رہائی کا مطالبہ زور پکڑ رہا ہے، جسے اسرائیل کو سنجیدگی سے لینا چاہیے۔
بیان کے آخر میں چین نے اسرائیل پر زور دیا کہ وہ غزہ میں فوجی کارروائیاں بند کر کے فوری اور مکمل جنگ بندی پر رضامند ہو، تاکہ علاقے میں تباہ کن انسانی بحران کو روکا جا سکے۔