data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

سعودی عرب کے گرینڈ مفتی شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ انتقال کر گئے۔

رائل کورٹ نے منگل کی صبح سعودی عرب کے گرینڈ مفتی اعظم  شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کی وفات کی تصدیق کرتے ہوئے اسے مملکت اور مسلم دنیا کے لیے ایک بڑا نقصان قرار دیا ہے۔

سعودی پریس ایجنسی (ایس پی اے) کے مطابق مرحوم کی نمازِ جنازہ بعد نمازِ عصر ریاض کی امام ترکی بن عبداللہ مسجد میں ادا کی جائے گی، جبکہ خادمِ حرمین شریفین شاہ سلمان بن عبدالعزیز نے حکم دیا ہے کہ مسجد الحرام، مسجد نبوی اور مملکت بھر کی تمام مساجد میں غائبانہ نمازِ جنازہ بھی ادا کی جائے۔

شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ نومبر 1940 میں پیدا ہوئے اور 1999 سے تقریباً 26 برس تک سعودی عرب کے مفتیِ اعظم کی حیثیت سے خدمات انجام دیتے رہے۔ وہ سینئر علما کونسل کے صدر بھی رہے اور کئی بار حج کے خطبات دینے کا شرف حاصل کیا۔

ان کے انتقال کے بعد سعودی عرب سمیت مسلم دنیا بھر میں گہرے دکھ اور تعزیتی بیانات کا سلسلہ جاری ہے۔ علما اور رہنما ان کی علمی، دینی اور روحانی خدمات کو خراجِ عقیدت پیش کر رہے ہیں، خصوصاً فتاویٰ، عوامی رہنمائی اور شریعت کی وضاحت میں ان کے کردار کو نمایاں طور پر سراہا جا رہا ہے۔

سعودی فرمانروا شاہ سلمان بن عبدالعزیز اور ولی عہد محمد بن سلمان نے مفتیِ اعظم کے انتقال پر رنج و غم کا اظہار کرتے ہوئے مرحوم کی خدمات کو امتِ مسلمہ کا قیمتی سرمایہ قرار دیا۔

وزیراعظم پاکستان میاں محمد شہباز شریف نے بھی گہرے دکھ کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ کی وفات سعودی عرب ہی نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ کے لیے ایک بڑا صدمہ ہے۔

انہوں نے کہا کہ مرحوم نے اپنی زندگی قرآن و سنت کی ترویج، شریعت کی وضاحت اور امت کی رہنمائی کے لیے وقف کی۔ وزیراعظم نے مرحوم کے اہلِ خانہ، سعودی قیادت اور عوام سے تعزیت کرتے ہوئے دعا کی کہ اللہ تعالیٰ انہیں جنت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے اور ان کی دینی خدمات کو قبولیت عطا کرے۔

دانیال عدنان.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: شیخ عبدالعزیز بن عبداللہ آل الشیخ سعودی عرب کے کرتے ہوئے

پڑھیں:

ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، رومانیہ

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

انقرہ: رومانیہ کی وزیرِ خارجہ اوانا تویو نے کہا ہے کہ ترکی کی مکمل رکنیت یورپی یونین (EU) کے لیے نہ صرف ایک اہم قدم ہے بلکہ بلیک سی (Black Sea) کے خطے میں امن و استحکام کے لیے بھی بنیادی حیثیت رکھتی ہے۔

غیر ملکی میڈیا رپوٹس کےمطابق ترک وزیرِ خارجہ حاکان فیدان کے ساتھ ملاقات کے بعد مشترکہ پریس کانفرنس کرتے ہوئے اوانا تویو نے کہا کہ بخارسٹ نیٹو انڈسٹری فورم کی میزبانی کر رہا ہے اور رومانیہ ترکی کے ساتھ فعال سفارتی رابطہ رکھتا ہے، رومانیہ ترکی کے ساتھ اپنے اسٹریٹجک شراکت داری کو مزید گہرا اور وسیع کرنا چاہتا ہے۔

رومانیہ کی وزیرِ خارجہ نے کہا کہ ترکی، رومانیہ اور بلغاریہ کے درمیان نیٹو کے دائرے میں قائم سہ فریقی تعاون دیگر شعبوں میں بھی توسیع پا سکتا ہے،ہم ترکی کی یورپی یونین میں رکنیت کی مکمل حمایت کرتے ہیں کیونکہ ترکی کی شمولیت بلیک سی کی سلامتی کے لیے نہایت اہم ہے۔

انہوں نے بتایا کہ اگلا سال ترکی اور رومانیہ کے درمیان اسٹریٹجک شراکت داری کے 15 سال مکمل ہونے کا موقع ہوگا، جس کے سلسلے میں  ہائی لیول اسٹریٹجک کوآپریشن کونسل  کا اجلاس بخارسٹ میں منعقد ہوگا، جہاں صدر طیب اردوان کو شرکت کی دعوت دی گئی ہے۔

اوانا تویو نے مزید کہا کہ ترکی یورپی یونین سے باہر رومانیہ کا سب سے اہم تجارتی اور تزویراتی شراکت دار ہے، اور دونوں ممالک کے درمیان سرمایہ کاری اور دفاعی صنعت میں تعاون بڑھانے کے مواقع موجود ہیں،ترکی اور رومانیہ کے درمیان بکتر بند گاڑیوں کی مشترکہ پیداوار پر معاہدہ طے پا گیا ہے، جو خطے کے دیگر ممالک کے لیے بھی ایک نمونہ ثابت ہو سکتا ہے۔

غزہ کی صورتحال پر گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ رومانیہ امریکہ، قطر اور مصر کے ساتھ تعاون جاری رکھے ہوئے ہے، اور ترکی کی جانب سے یرغمالیوں کی رہائی کے لیے کیے گئے اقدامات قابلِ تحسین ہیں۔ انہوں نے کہا کہ “ہم انسانی امداد کی فراہمی اور زخمی بچوں کے علاج کے لیے تعاون جاری رکھیں گے تاکہ ایک منصفانہ اور پائیدار امن قائم ہو سکے۔”

انہوں نے ترکی کا بلیک سی کے استحکام میں کردار پر شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ ہم بطور نیٹو اتحادی معاشی بنیادوں کو مستحکم کرنے کے لیے مل کر کام کر رہے ہیں اور بلیک سی کی صلاحیتوں سے بھرپور فائدہ اٹھانے کے خواہاں ہیں۔

خیال رہے کہ حماس کی جانب سے تو جنگ بندی کی مکمل پاسداری کی جارہی ہے لیکن اسرائیل نے اپنی دوغلی پالیسی اپناتے ہوئے 22 سال سے قید فلسطین کے معروف سیاسی رہنما مروان البرغوثی کو رہا کرنے سے انکاری ظاہر کی ہے اور اسرائیل کے متعدد وزیر اپنی انتہا پسندانہ سوچ کے سبب صبح و شام فلسطینی عوام کو دھمکیاں دے رہے ہیں جبکہ امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ بھی جارحانہ انداز اپناتے ہوئے مسلسل دھمکیاں دے رہے ہیں۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • ترکی کی یورپی یونین میں شمولیت خطے کی سلامتی کے لیے ضروری ہے، رومانیہ
  • ’مجھے ماریں گے تو نہیں؟‘ عمران خان کو سپر اسٹار قرار دیتے ہوئے اعظم خان ڈرگئے، ویڈیو وائرل
  • شیعہ علماء کونسل کے رہنما، معروف صحافی وارث علی حیدری انتقال کر گئے
  • مفتی تقی عثمانی اور فیلڈ مارشل سید عاصم منیر دنیا کے با اثر مسلمانوں کی فہرست میں شامل
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت ہے: امیرِ قطر
  • پاکستان اور سعودی عرب کا دفاعی معاہدہ خوش آئند اور وقت کی اہم ضرورت قرار: امیرِ قطر
  • پی ٹی آئی رہنما اعظم سواتی متنازع ٹوئٹس کیسز سے بری
  •  عمرہ زائرین کیلئے خدمات فراہم کرنے والی کمپنیوں کے حوالے سےاہم خبر
  • اے این ایف کی ضلع خیبر میں بڑی کارروائی، 144 کلوگرام چرس برآمد
  • میڈی کیم ٹرافی: زون 6وائٹس اور3وائٹس کی فائنل میں رسائی