جی ایچ کیو حملہ کیس: عمران خان کی درخواستیں مسترد
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
راولپنڈی کی انسدادِ دہشتگردی عدالت نے چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی جانب سے دائر دونوں درخواستیں مسترد کر دیں۔ کیس کی سماعت اے ٹی سی جج امجد علی شاہ نے کی۔
عمران خان کے وکلا فیصل ملک اور سلمان اکرم راجہ عدالت میں پیش ہوئے جبکہ استغاثہ کی نمائندگی زہیر شاہ اور اکرام امین منہاس نے کی۔
عمران خان کی جانب سے ایک درخواست میں 19 ستمبر کی سماعت کی سی سی ٹی وی فوٹیج مانگی گئی تھی، جبکہ دوسری درخواست میں استدعا کی گئی تھی کہ جب تک ہائی کورٹ ٹرائل کو جیل منتقل کرنے کے بارے میں فیصلہ نہیں دیتی، اس وقت تک کارروائی روک دی جائے۔
وکیل فیصل ملک نے مؤقف اپنایا کہ مؤکل سے مشاورت کے بغیر کارروائی میں حصہ نہیں لے سکتے۔ عدالت نے ریمارکس دیے کہ عمران خان پچھلی سماعت پر بذریعہ لنک پیش ہوئے لیکن کارروائی کا بائیکاٹ کیا، اس لیے وکلا ہائی کورٹ سے رجوع کریں۔
استغاثہ نے مؤقف اختیار کیا کہ دفاعی ٹیم بار بار سماعت کا بائیکاٹ کر کے ٹرائل میں تاخیر چاہتی ہے، حالانکہ ابھی گواہوں کے بیانات باقی ہیں۔
دلائل سننے کے بعد عدالت نے دونوں درخواستیں مسترد کر دیں اور واضح کیا کہ ہائی کورٹ کے حکم کے بغیر کارروائی نہیں روکی جا سکتی۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
انسداد دہشتگردی عدالت بانی پی ٹی آئی جی ایچ کیو حملہ عمران خان.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: انسداد دہشتگردی عدالت بانی پی ٹی ا ئی جی ایچ کیو حملہ
پڑھیں:
عمران خان کے ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹیں غیرقانونی قرار دینے کیلئے درخواست دائر
اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر ایک درخواست میں ایک شہری نے مؤقف اپنایا ہے کہ سزا یافتہ قیدی کے جیل میں قید کے دوران آفیشل اکاؤنٹ سے انتشاری پوسٹس غیر قانونی ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے بانی عمران خان کے جیل میں قید کے دوران ایکس اکاؤنٹ پر پوسٹس غیر قانونی قرار دیتے ہوئے اسلام آباد ہائی کورٹ میں درخواست دائر کی گئی۔ بیرسٹر ظفر اللہ ایڈووکیٹ کی وساطت سے اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر درخواست میں شہری غلام مرتضیٰ خان نے مؤقف اپنایا ہے کہ سزا یافتہ قیدی کے جیل میں قید کے دوران آفیشل اکاؤنٹ سے انتشاری پوسٹس غیر قانونی ہیں۔ اُنہوں نے استدعا کی ہے کہ نیشنل سائبر کرائم انوسٹی گیشن ایجنسی اور پی ٹی اے کو تحقیقات کر کے ایکس اکاؤنٹ چلانے والے کی نشان دہی کی ہدایت کی جائے اور بدنیتی پر مبنی غیر قانونی اور انتشاری مجرمانہ ٹوئٹس کو بلاک اور سوشل میڈیا سے ہٹانے کے احکامات دیے جائیں۔