بلوچستان حکومت کا بڑا فیصلہ: بی ایریا کو اے ایریا میں بدلنے کے نوٹیفکیشنز واپس
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
بلوچستان حکومت نے رخشان، مکران اور ژوب ڈویژنز میں بی ایریا کو اے ایریا میں تبدیل کرنے کے تمام نوٹیفکیشنز اور انتظامی اقدامات واپس لے لیے۔
یہ بھی پڑھیں:بلوچستان میں ڈرپ اریگیشن کا کامیاب آغاز، خشک سالی میں نئی امید
محکمہ داخلہ بلوچستان کی جانب سے جاری نوٹیفکیشن کے مطابق سابقہ میٹنگز کے منٹس، انتظامی منظوریوں اور خطوط سمیت تمام اقدامات فوری طور پر منسوخ تصور ہوں گے۔
ایڈیشنل چیف سیکریٹری داخلہ محمد حمزہ کے دستخط سے جاری نوٹیفکیشن کی کاپیاں متعلقہ حکام بشمول چیف منسٹر اور گورنر سیکریٹریٹ، آئی جی پولیس بلوچستان، کمشنرز رخشان، مکران اور ژوب ڈویژنز سمیت دیگر محکموں کو بھیج دی گئی ہیں۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اے ایریا بلوچستان بی ایریا رخشان ژوب مکران.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: اے ایریا بلوچستان بی ایریا ژوب
پڑھیں:
بلوچستان حکومت کے دعوے صرف دعووں تک محدود ہیں، مولانا واسع
کوئٹہ سے جاری بیان میں مولانا واسع نے کہا کہ گڈ گورننس کے بڑے بڑے دعوے محض ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔ صوبے کے وسائل پر جسطرح لوٹ مار اور کمیشن خوری جاری ہے۔ اسلام ٹائمز۔ جمعیت علماء اسلام کے رہنماء سینیٹر مولانا عبدالواسع اور جنرل سیکرٹری مولانا آغا محمود شاہ نے کہا ہے کہ صوبے میں گڈ گورننس کے دعویداروں کی حکومت میں صوبے میں کرپشن کا بازار گرم ہے، جبکہ حکومت تماشائی بنی بیٹھی ہے۔ روزانہ کی بنیاد پر اسکینڈلز سامنے آ رہے ہیں، مگر حکومت نے آنکھوں پر پٹی اور کان بند کئے ہوئے ہیں۔ گڈ گورننس کے بڑے بڑے دعوے محض ریت کی دیوار ثابت ہوئے ہیں۔ صوبے کے وسائل پر جس طرح لوٹ مار اور کمیشن خوری جاری ہے، اس پر خاموش رہنا گویا چور کو کھلی چھوٹ دینے کے مترادف ہے۔
انہوں نے کہا کہ یہ عمل صوبے کے لیے جگ ہنسائی اور ملک گیر بدنامی کا باعث بن رہا ہے۔ صوبے کے عوام فریاد کناں ہیں، مگر ان کی چیخ و پکار حکومت کو سنائی ہی نہیں دے رہی۔ اہل قیادت کو چھوڑ کر من پسند اور نااہل افراد کو حکومت پر مسلط کیا گیا ہے۔ نتیجتاً کرپشن اور کمیشن خوری ایک صنعت کی شکل اختیار کرچکی ہے۔ محکمے عوامی خدمت کے بجائے ذاتی جاگیر اور ذاتی مفادات بڑھانے کا ذریعہ بن گئے ہیں۔ انہوں نے کہا کہ تعلیم، صحت، امن و امان اور روزگار جیسے بنیادی مسائل حکمرانوں کی ترجیحات میں شامل ہی نہیں۔ محکمے بدانتظامی اور لوٹ مار کا شکار ہے۔
انہوں نے کہا کہ حکومت یہ ثابت کرنے سے قاصر ہے کہ کس شعبے میں کارکردگی دکھائی گئی ہے یا کون سا بڑا منصوبہ عوام کو دیا گیا ہے۔ حکومت کے وعدے اور دعوے صرف دعووں تک محدود ہیں۔ انہوں نے کہا کہ حکومت کی نااہلی اور بے عملی نے عوام کو بنیادی انسانی ضروریات سے محروم کر دیا ہے۔ حکومت نے صوبے کو مفلوج کرکے رکھ دیا ہے۔ جمعیت علماء اسلام عوام کی آواز بنے گی اور اندھیر نگری چوپٹ راج کے اس نظام کو بے نقاب کرے گی۔ ہم ہر محکمے کی ناقص کارکردگی اور لوٹ مار عوام کے سامنے رکھیں گے اور ایک بامعنی اور حقیقت پسندانہ لائحہ عمل دیں گے۔