WE News:
2025-11-08@10:32:34 GMT

فضائی میزبانوں کی صحت پر سوالیہ نشان؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

فضائی میزبانوں کی صحت پر سوالیہ نشان؟

جہاز میں داخل ہوتے ہی مسافروں کا سامنا ایک خوش اخلاق اور مسکراتے چہرے سے ہوتا ہے۔ یہ مسکراہٹ سفر کو خوشگوار بناتی ہے، مگر اس کے پیچھے ایک تلخ حقیقت چھپی ہے۔ یہ چہرے اکثر تھکن، دباؤ اور بیماری کی کہانی سناتے ہیں۔

مئی 2025 کی ایک تازہ تحقیق (Scientific Reports) نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔ فضائی میزبانوں کے خون میں مسلسل پروازوں کے بعد DNA repair mechanisms متاثر ہوتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ جسم میں oxidative damage اور inflammatory responses بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

ڈاکٹر جاوید بلوائی کا کہنا ہے کہ عالمی تحقیقات جیسے Harvard Flight Attendant Health Study اور CDC رپورٹس نے واضح کر دیا ہے کہ فضائی عملہ کینسر، ڈپریشن، دل کے امراض اور کیبن کے اندر موجود انجن کے دھوئیں سے براہِ راست متاثر ہوتا ہے۔

سابق فلائٹ سرجن ڈاکٹر آفریدی کے مطابق شوگر، بلڈ پریشر اور اضطراب جیسی بیماریاں زیادہ تر تھکن اور ذہنی دباؤ کے باعث کیبن کریو میں بڑھ رہی ہیں۔

امریکہ میں NIOSH کی تحقیق (5366 فلائٹ اٹینڈنٹس پر) نے ثابت کیا کہ ان میں میلانوما اور بریسٹ کینسر کی شرح عام شہریوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

فن لینڈ کی تحقیق میں خواتین کریو میں بریسٹ کینسر کی شرح دوگنی پائی گئی، جس کے بعد وہاں ایئرلائنز نے ریڈی ایشن مانیٹرنگ پروگرام شروع کیے۔

ڈنمارک کی ایک رپورٹ کے مطابق رات کی پروازوں والے عملے میں ذیابیطس اور ہارمونی مسائل عام ہیں۔ برطانیہ میں برٹش ایئرویز کے نصف کریو نے ڈپریشن اور دائمی تھکن کی شکایت کی۔ نتیجتاً “Crew Support Program” شروع کیا گیا۔

2003 کے SARS اور بعد میں COVID-19 وبا کے 0دوران سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ ایئرپورٹ اسٹاف اور کیبن کریو تھے۔ بند کیبن میں مسلسل رہنے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، اور عملہ سب سے پہلے نشانہ بنتا ہے۔

تحقیقات بتاتی ہیں کہ خواتین کریو ہارمونی مسائل، حمل کی پیچیدگیوں اور بریسٹ کینسر کے بڑھتے امکانات کا شکار ہیں۔ اسکینڈینیوین ممالک نے اس خطرے کو دیکھتے ہوئے خواتین کے لیے خصوصی میڈیکل پروگرام اور لازمی ریڈی ایشن چیک اپ نافذ کیے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق کیبن کریو ایک “at-risk population” ہیں۔ ان کے لیے لازمی ہے کہ:

ڈیوٹی آورز محدود کیے جائیں۔۔

ریڈی ایشن مانیٹرنگ سسٹم ہو، ذہنی صحت کے پروگرام متعارف ہوں، اور ریگولر میڈیکل چیک اپ یقینی بنایا جائے۔

اسی طرح ICAO نے بھی ممبر ممالک کو ہدایت دی ہے کہ کیبن کریو کے لیے میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی ہوں، Fatigue Risk Management System پر عمل ہو، اور ذہنی صحت کی جانچ خفیہ مگر لازمی ہو۔

پاکستان کی صورت حال کافی مختلف ہے

پاکستان میں پائلٹس کے لیے تو سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سخت میڈیکل بورڈ موجود ہے، مگر کیبن کریو کا معائنہ صرف ایئرلائنز پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ کوئی آزاد اور شفاف نگرانی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایئرلائنز اپنے عملے کی صحت پر ہمیشہ سنجیدہ رہتی ہیں؟

دنیا کے کئی ممالک جیسے یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ میں کیبن کریو کے لیے سخت میڈیکل سسٹمز نافذ ہیں۔ پاکستان میں بھی اس کی فوری ضرورت ہے۔

پاکستان کے لیے سفارشات: کیبن کریو کے لیے مرکزی اور شفاف میڈیکل بورڈ قائم کیا جائے۔ ڈیوٹی آورز کی واضح حد مقرر کی جائے۔ خواتین عملے کے لیے خصوصی صحت پالیسی بنائی جائے۔ ذہنی صحت اور ڈپریشن کے علاج کے پروگرام لازمی ہوں۔ ریڈی ایشن مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرایا جائے۔

یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ فضائی سفر کی قیمت صرف مسافروں کی ٹکٹ نہیں بلکہ کیبن کریو کی صحت بھی ہے۔ اگر حکومت اور ایئرلائنز نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آنے والے برسوں میں یہ ایک بڑے ایوی ایشن بحران میں بدل سکتا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کیبن کریو ریڈی ایشن ایوی ایشن کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

بیلجیم کے لیژ ایئرپورٹ پر ڈرون کی موجودگی سے پروازیں معطل، تھوڑی دیر بعد بحال

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

لیژ: بیلجیم کے شہر لیژ میں واقع بین الاقوامی ہوائی اڈے پر صبح پروازوں کی آمد و رفت عارضی طور پر معطل کردی گئی، جب فضائی حدود میں ایک ڈرون کی موجودگی کی اطلاع ملی۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق فضائی ٹریفک کنٹرول کمپنی اسکائیز (Skeyes) نے بتایا کہ ڈرون صبح 6 بج کر 56 منٹ پر ایئرپورٹ کے فیڈ ایکس (FedEx) تنصیبات کے قریب دیکھا گیا، جس کے بعد حفاظتی طور پر تمام آپریشن کچھ وقت کے لیے روک دیے گئے۔

ایئرپورٹ انتظامیہ کے بیان کے مطابق واقعے کا مجموعی اثر انتہائی محدود  رہا اور فضائی آپریشن چند گھنٹوں بعد بحال کر دیے گئے۔

یہ واقعہ ایک ہفتے کے دوران تیسری بار پیش آیا ہے،  اس سے قبل منگل اور جمعرات کی شام کو بھی لیژ ایئرپورٹ پر ڈرون کی موجودگی کے باعث پروازیں عارضی طور پر معطل کی گئی تھیں، جب کہ برسلز ایئرپورٹ پر بھی اسی نوعیت کے واقعات رپورٹ ہوئے تھے۔

گزشتہ چند ماہ میں یورپ کے مختلف ممالک میں ڈرون کی دراندازیوں میں اضافہ دیکھا گیا ہے، جن میں بعض واقعات فوجی تنصیبات کے قریب بھی رونما ہوئے ہیں۔

 بعض یورپی حکام نے ان واقعات کا الزام روس پر عائد کیا ہے اور انہیں یوکرین جنگ کے تناظر میں ہائبرڈ جنگی حکمتِ عملی سے جوڑا ہے، تاہم ماسکو نے کسی بھی مداخلت کی تردید کی ہے۔

ویب ڈیسک وہاج فاروقی

متعلقہ مضامین

  • سعودی عرب میں رماح النصر فوجی مشق مکمل ہوگئی
  • ٹی ایل پی امیدواروں کو انتخابی نشان کیس سماعت کیلیے مقرر
  • بیلجیم کے لیژ ایئرپورٹ پر ڈرون کی موجودگی سے پروازیں معطل، تھوڑی دیر بعد بحال
  • پاکستان میڈیکل ایسوسی ایشن کا حکومت پنجاب میڈیکل کالجز میں اعلان کردہ داخلہ پالیسی کا نوٹس لینےکامطالبہ
  • لاہور کا فضائی معیار شدید آلودہ قرار
  • ضمنی الیکشن میں ٹی ایل پی امیدواروں کو انتخابی نشان نہ دینے پر درخواست سماعت کیلیے مقرر
  • پیپلز پارٹی کی سیاست پر سوالیہ نشان ہے، مجھے مک مکا نظر آ رہا ہے، اسد قیصر
  • کراچی کا فضائی معیار انتہائی مضرِ صحت: اے کیو آئی 251 ریکارڈ
  • کراچی کا فضائی معیار مضر صحت ریکارڈ
  • ملتان، آئی ایس او نشتر میڈیکل یونیورسٹی یونٹ کی تنظیم نو، ساجد حسین نئے صدر منتخب