WE News:
2025-09-23@14:27:37 GMT

فضائی میزبانوں کی صحت پر سوالیہ نشان؟

اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT

فضائی میزبانوں کی صحت پر سوالیہ نشان؟

جہاز میں داخل ہوتے ہی مسافروں کا سامنا ایک خوش اخلاق اور مسکراتے چہرے سے ہوتا ہے۔ یہ مسکراہٹ سفر کو خوشگوار بناتی ہے، مگر اس کے پیچھے ایک تلخ حقیقت چھپی ہے۔ یہ چہرے اکثر تھکن، دباؤ اور بیماری کی کہانی سناتے ہیں۔

مئی 2025 کی ایک تازہ تحقیق (Scientific Reports) نے چونکا دینے والا انکشاف کیا ہے۔ فضائی میزبانوں کے خون میں مسلسل پروازوں کے بعد DNA repair mechanisms متاثر ہوتے ہیں۔ نتیجہ یہ کہ جسم میں oxidative damage اور inflammatory responses بڑھ جاتے ہیں۔ ماہرین کے مطابق یہ صورتحال کینسر اور دیگر مہلک بیماریوں کا خطرہ بڑھا دیتی ہے۔

ڈاکٹر جاوید بلوائی کا کہنا ہے کہ عالمی تحقیقات جیسے Harvard Flight Attendant Health Study اور CDC رپورٹس نے واضح کر دیا ہے کہ فضائی عملہ کینسر، ڈپریشن، دل کے امراض اور کیبن کے اندر موجود انجن کے دھوئیں سے براہِ راست متاثر ہوتا ہے۔

سابق فلائٹ سرجن ڈاکٹر آفریدی کے مطابق شوگر، بلڈ پریشر اور اضطراب جیسی بیماریاں زیادہ تر تھکن اور ذہنی دباؤ کے باعث کیبن کریو میں بڑھ رہی ہیں۔

امریکہ میں NIOSH کی تحقیق (5366 فلائٹ اٹینڈنٹس پر) نے ثابت کیا کہ ان میں میلانوما اور بریسٹ کینسر کی شرح عام شہریوں کے مقابلے میں نمایاں طور پر زیادہ ہے۔

فن لینڈ کی تحقیق میں خواتین کریو میں بریسٹ کینسر کی شرح دوگنی پائی گئی، جس کے بعد وہاں ایئرلائنز نے ریڈی ایشن مانیٹرنگ پروگرام شروع کیے۔

ڈنمارک کی ایک رپورٹ کے مطابق رات کی پروازوں والے عملے میں ذیابیطس اور ہارمونی مسائل عام ہیں۔ برطانیہ میں برٹش ایئرویز کے نصف کریو نے ڈپریشن اور دائمی تھکن کی شکایت کی۔ نتیجتاً “Crew Support Program” شروع کیا گیا۔

2003 کے SARS اور بعد میں COVID-19 وبا کے 0دوران سب سے زیادہ متاثرہ طبقہ ایئرپورٹ اسٹاف اور کیبن کریو تھے۔ بند کیبن میں مسلسل رہنے کی وجہ سے وائرس تیزی سے پھیلتا ہے، اور عملہ سب سے پہلے نشانہ بنتا ہے۔

تحقیقات بتاتی ہیں کہ خواتین کریو ہارمونی مسائل، حمل کی پیچیدگیوں اور بریسٹ کینسر کے بڑھتے امکانات کا شکار ہیں۔ اسکینڈینیوین ممالک نے اس خطرے کو دیکھتے ہوئے خواتین کے لیے خصوصی میڈیکل پروگرام اور لازمی ریڈی ایشن چیک اپ نافذ کیے ہیں۔

عالمی ادارہ صحت (WHO) کے مطابق کیبن کریو ایک “at-risk population” ہیں۔ ان کے لیے لازمی ہے کہ:

ڈیوٹی آورز محدود کیے جائیں۔۔

ریڈی ایشن مانیٹرنگ سسٹم ہو، ذہنی صحت کے پروگرام متعارف ہوں، اور ریگولر میڈیکل چیک اپ یقینی بنایا جائے۔

اسی طرح ICAO نے بھی ممبر ممالک کو ہدایت دی ہے کہ کیبن کریو کے لیے میڈیکل فٹنس سرٹیفکیٹ لازمی ہوں، Fatigue Risk Management System پر عمل ہو، اور ذہنی صحت کی جانچ خفیہ مگر لازمی ہو۔

پاکستان کی صورت حال کافی مختلف ہے

پاکستان میں پائلٹس کے لیے تو سول ایوی ایشن اتھارٹی کا سخت میڈیکل بورڈ موجود ہے، مگر کیبن کریو کا معائنہ صرف ایئرلائنز پر چھوڑ دیا گیا ہے۔ اس کا مطلب یہ کہ کوئی آزاد اور شفاف نگرانی نہیں۔ سوال یہ ہے کہ کیا ایئرلائنز اپنے عملے کی صحت پر ہمیشہ سنجیدہ رہتی ہیں؟

دنیا کے کئی ممالک جیسے یورپی یونین، امریکہ اور برطانیہ میں کیبن کریو کے لیے سخت میڈیکل سسٹمز نافذ ہیں۔ پاکستان میں بھی اس کی فوری ضرورت ہے۔

پاکستان کے لیے سفارشات: کیبن کریو کے لیے مرکزی اور شفاف میڈیکل بورڈ قائم کیا جائے۔ ڈیوٹی آورز کی واضح حد مقرر کی جائے۔ خواتین عملے کے لیے خصوصی صحت پالیسی بنائی جائے۔ ذہنی صحت اور ڈپریشن کے علاج کے پروگرام لازمی ہوں۔ ریڈی ایشن مانیٹرنگ سسٹم متعارف کرایا جائے۔

یہ حقیقت تسلیم کرنا ہوگی کہ فضائی سفر کی قیمت صرف مسافروں کی ٹکٹ نہیں بلکہ کیبن کریو کی صحت بھی ہے۔ اگر حکومت اور ایئرلائنز نے اس مسئلے کو سنجیدگی سے نہ لیا تو آنے والے برسوں میں یہ ایک بڑے ایوی ایشن بحران میں بدل سکتا ہے۔

ادارے کا کالم نگار کی رائے کے ساتھ متفق ہونا ضروری نہیں ہے۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

عبید الرحمان عباسی

مصنف سابق سینئر ایڈیشنل ڈائریکٹر لاء پاکستان سول ایوی ایشن اتھارٹی اور اسلام آباد میں مقیم ایوی ایشن اینڈ انٹرنیشنل لاء کنسلٹنٹ ہیں۔ ان سے [email protected] پر رابطہ کیا جا سکتا ہے۔

.

ذریعہ: WE News

کلیدی لفظ: کیبن کریو ریڈی ایشن ایوی ایشن کے مطابق کے لیے

پڑھیں:

روسی جارحیت پر پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے، ٹرمپ کا اعلان

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اعلان کیا ہے کہ اگر روس نے مزید جارحیت کی تو وہ پولینڈ اور بالٹک ریاستوں کا بھرپور دفاع کریں گے۔ یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب روسی جنگی طیاروں نے ایسٹونیا کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی۔

عالمی میڈیا رپورٹس کے مطابق، روس کے تین MiG-31 طیاروں نے خلیج فن لینڈ کے اوپر ایسٹونیا کی فضائی حدود میں دراندازی کی، جس پر نیٹو اور یورپی یونین نے شدید احتجاج کیا۔ دوسری جانب ماسکو نے خلاف ورزی سے انکار کیا ہے۔

اطالوی ایف-35 طیارے، جو نیٹو کے فضائی دفاعی مشن کا حصہ ہیں، سویڈن اور فن لینڈ کے طیاروں کے ساتھ مل کر روسی جہازوں کو روکنے کے لیے فضا میں بھیجے گئے۔ ایسٹونیا نے اس واقعے کے بعد اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کا ہنگامی اجلاس طلب کر لیا ہے۔

ٹرمپ نے صحافیوں سے بات کرتے ہوئے کہا کہ "جی ہاں، میں پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کروں گا۔ ہمیں یہ صورتحال بالکل پسند نہیں۔" ان کا یہ بیان اس وقت سامنے آیا ہے جب چند دن قبل روسی ڈرونز نے پولینڈ کی فضائی حدود کی خلاف ورزی کی تھی۔


 

متعلقہ مضامین

  • جی اے کے ہیلتھ کیئر انٹرنیشنل کا انڈونیشیا میں اسٹریٹیجک توسیع کا آغاز
  • روسی جارحیت پر پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے، ٹرمپ
  •  فضائی حدود کی خلاف ورزی پر ہر پرندہ نما شے کو مار گرایا جائے گا، پولینڈ کا اعلان
  • پی آئی اے کے سینئر ترین ڈاکٹر قادر شاہ جی ایم میڈیکل سروسز تعینات
  • روسی جارحیت پر پولینڈ اور بالٹک ممالک کا دفاع کریں گے، ٹرمپ کا اعلان
  • حارث رؤف کا بھارتی شائقین کو 0-6 کا نشان دکھانے کا اشارہ سوشل میڈیا پر ٹاپ ٹرینڈ بن گیا
  • سدرہ امین ‘حارث رئوف کا6 کا نشان ‘بھارتیوں کو 6طیارے یا د آگئے 
  • روسی جنگی طیارے 12 منٹ تک ہماری فضائی حدود میں رہے, اسٹونیا کا الزام
  • گلشن حدید ، ڈکیتی مزاحمت پر بزرگ شہری جاں بحق، سوسائٹی کی سیکورٹی پر سوالیہ نشان