چین کا J-35 طیارہ، ائیرکرافٹ کیریئر سے اڑان بھرنے والا دوسرا اسٹیلتھ جیٹ قرار
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
چین کے تیسرے ائیرکرافٹ کیریئر ’فوجیان‘ نے ایک اہم پیش رفت کرتے ہوئے جدید الیکٹرو میگنیٹک کیٹاپلٹس کے ذریعے مختلف اقسام کے فکسڈ وِنگ طیارے کامیابی سے لانچ اور لینڈ کرلیے ہیں۔
چینی سرکاری میڈیا کے مطابق کیریئر سے جے-15T، جے-35 (اسٹیلتھ فائٹر) اور کیریئر بیسڈ جے-600 ارلی وارننگ طیارے کے تجربات مکمل ہو چکے ہیں، جن میں کیٹاپلٹ لانچنگ اور معمول مطابق ریکوری شامل تھی۔ شائع شدہ فوٹیج اور بیانات کے مطابق یہ تجربات بیجنگ کی پریڈ سے پہلے کیے گئے تھے جس سے فوجی تیاری میں اضافہ ظاہر ہوتا ہے۔
’’فوجیان‘‘ کو چین کا پہلا مکمل طور پر اندرون ملک ڈیزائن کردہ کیریئر قرار دیا گیا ہے اور اسے تین جدید الیکٹرو میگنیٹک کیٹاپلٹس سے آراستہ کیا گیا ہے۔ الیکٹرومیگنیٹک لانچ سسٹم روایتی اسکائی جمپ کی نسبت زیادہ موثر اور بھاری طیاروں کے لیے موافق ہے—اس سے طیارے مکمل ہتھیاروں اور ایندھن کے ساتھ لقاح (combat-ready) اڑان بھر سکتے ہیں اور کیریئر پر آپریشنز کی فریکوئنسی بڑھ جاتی ہے۔ اس ٹیکنالوجی کی بدولت بڑے ارلی وارننگ اور کنٹرول طیارے بھی آسانی سے کیریئر سے آپریٹ کیے جا سکتے ہیں۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ جے-35 کا کیریئر سے کامیاب لانچ چین کے بحری فضائی آپریشنز کی صلاحیت میں خاطر خواہ اضافہ کرتا ہے کیونکہ یہ دنیا کے چند کیریئر بیسڈ اسٹیلتھ طیاروں میں شامل ہو گیا ہے۔ اس پیش رفت کا مطلب یہ بھی ہے کہ پی ایل اے کے پاس اب زیادہ متحرک اور دوررس نیٹ ورک سینٹرڈ آپریشنز چلانے کی صلاحیت موجود ہوگی، جس سے خطّے میں بحرانی توانائی اور فضائی توازن پر اثر پڑنے کا امکان ہے۔
اس کامیابی کو چین کی سمندری قوت بڑھانے کی مسلسل کوششوں کے تناظر میں دیکھا جا رہا ہے۔ اگرچہ تکنیکی تجربات میں کامیابی اہم سنگِ میل ہے، عملی طور پر سسٹم کی بھرپور آپریشنل جانچ، اسٹاف کی تربیت اور لاجسٹکس کے تقاضے طویل مدتی کامیابی کے لیے لازمی ہیں۔ بہرحال، فوجیان کے الیکٹرو میگنیٹک کیٹاپلٹس کا کامیاب استعمال چین کے کیریئر پروگرام میں ایک نمایاں قدم سمجھا جا رہا ہے۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: کیریئر سے
پڑھیں:
آسٹریلوی سائنسدانوں نے فضا سے پانی پیدا کرنے والا حیران کن رنگ ایجاد کرلیا
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کینبرا: آسٹریلیا کے سائنسدانوں نے ایک ایسا حیران کن رنگ تیار کیا ہے جو نہ صرف عمارتوں کو ٹھنڈا رکھنے کی صلاحیت رکھتا ہے بلکہ فضا سے روزانہ تازہ پانی بھی جمع کر لیتا ہے۔
بین الاقوامی خبر رساں اداروں کے مطابق یونیورسٹی آف سڈنی اور اسٹارٹ اپ کمپنی “ڈیو پوائنٹ انوویشن” کی مشترکہ کاوش سے تیار ہونے والا یہ انقلابی رنگ ماحولیاتی ٹیکنالوجی میں ایک بڑی پیشرفت قرار دیا جا رہا ہے۔
تحقیق کے مطابق یہ رنگ سطح کا درجہ حرارت چھ ڈگری سیلسیئس تک کم کرنے کی صلاحیت رکھتا ہے، جس سے توانائی کے استعمال میں کمی اور ایئرکنڈیشننگ پر انحصار کم کیا جا سکتا ہے۔
مزید حیران کن بات یہ ہے کہ یہ رنگ ماحول میں موجود نمی کو کشید کر کے پانی میں تبدیل کرتا ہے۔ چھ ماہ کی جانچ کے دوران دیکھا گیا کہ یہ کوٹنگ روزانہ فی مربع میٹر تقریباً 390 ملی لیٹر پانی جمع کرنے میں کامیاب رہی، جس کا مطلب ہے کہ صرف 12 مربع میٹر کی سطح ایک شخص کی روزمرہ پانی کی ضرورت پوری کر سکتی ہے۔
یونیورسٹی کے نینو انسٹیٹیوٹ کی پروفیسر شیارا نیٹو کے مطابق یہ ایجاد چھتوں اور عمارتوں کے روایتی رنگوں کے تصور کو بدل سکتی ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ یہ ٹیکنالوجی خشک علاقوں میں پانی کی قلت کے مسئلے کے حل کے لیے امید کی نئی کرن ہے اور کم لاگت والے پائیدار پانی کے ذرائع پیدا کرنے میں مدد دے سکتی ہے۔
ماہرین کا کہنا ہے کہ اگر یہ رنگ تجارتی پیمانے پر دستیاب ہو گیا تو یہ موسمیاتی تبدیلی، توانائی کی بچت اور پانی کے بحران تینوں مسائل کا ایک ساتھ حل فراہم کر سکتا ہے۔