لندن میں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں؛ ٹرمپ کی مسلم میئر صادق خان کے خلاف ہرزہ سرائی
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے میئر لندن صادق خان پر تنقیدکرتے ہوئےکہا ہےکہ وہ لندن میں شریعت نافذ کرنا چاہتے ہیں۔
اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی سے خطاب کرتے ہوئے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ایک بار پھر لندن کے پاکستانی نژاد میئر صادق خان پر تنقیدکی۔
ڈونلڈ ٹرمپ کا کہنا تھا کہ میں لندن کو دیکھتا ہوں جہاں ایک بہت برا میئر ہے، وہ شہر مکمل طور پر بدل گیا ہے، اب وہ شرعی قانون نافذ کرنا چاہتے ہیں، لیکن آپ ایک مختلف ملک میں ہیں، آپ یہ نہیں کر سکتے۔
برطانوی میڈیا کے مطابق صادق خان کے ترجمان امریکی صدر کے بیان پر ردعمل دیتے ہوئے کہا کہ ہم ان کے خوفناک اور متعصب بیانات کو کوئی اہمیت دینے کے قابل نہیں سمجھتے، لندن دنیا کا سب سے عظیم شہر ہے جو بڑے امریکی شہروں سے زیادہ محفوظ ہے اور ہمیں خوشی ہے کہ ریکارڈ تعداد میں امریکی شہری بھی یہاں منتقل ہو رہے ہیں۔
خیال رہےکہ گزشتہ ہفتے ہی برطانیہ کے دورے کے موقع پر ٹرمپ نے کہا تھا کہ صادق خان دنیا کے بدترین میئروں میں سے ایک ہے۔
وطن واپسی پر اپنے طیارے میں میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ٹرمپ کا کہنا تھا کہ انہوں نے گزشتہ رات ہونے والے اسٹیٹ بینکوئٹ میں صادق خان کو مدعو نہ کرنےکی درخواست کی تھی کیونکہ وہ صادق خان کو ایک عرصہ سے پسند نہیں کرتے اور وہ نہیں چاہتے تھے کہ صادق خان وہاں آئیں۔
دوسری جانب برطانوی میڈیا کا کہنا تھا کہ میئر لندن صادق خان نے دعوت نامہ حاصل کرنے کی کوشش ہی نہیں کی تھی اور نہ ہی اُمید رکھی تھی۔
خیال رہےکہ ٹرمپ 2015 سے صادق خان کو تنقید کا نشانہ بناتے آرہے ہیں جب کہ جب لیبر پارٹی سے تعلق رکھنے والے صادق خان نے امریکی صدارتی امیدوار ٹرمپ کی اس تجویز کی مذمت کی تھی جس میں مسلمانوں پر امریکا آمد پر پابندی لگانےکا مطالبہ کیا گیا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: تھا کہ
پڑھیں:
حماس ایک یا دو نہیں، تمام اسرائیلی یرغمالیوں کو ایک ساتھ اور فوری رہا کرے؛ ٹرمپ
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں خطاب کرتے ہوئے اپنی پرانی سیاسی تقریر کے نکات دہرا دیے۔
عالمی خبر رساں ادارے کے مطابق امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اپنی تقریر کا آغاز اس یاد دہانی سے کرایا کہ چھ سال بعد دوبارہ جنرل اسمبلی کے اجلاس سے خطاب کر رہے ہیں۔
انھوں نے اپنے پیش رو جو بائیڈن کو سخت تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے عالمی سطح پر بحرانوں کا ذمہ دار سابق ڈیموکریٹ حکومت کو قرار دیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے اسرائیل کے ساتھ قریبی فوجی اور سیاسی تعلقات کا اعتراف کیا۔ انھوں نے کہا کہ امریکا غزہ جنگ کے خاتمے کے لیے سنجیدہ کوششیں کر رہا ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں جاری جنگ کو فوری طور پر ختم ہونا چاہیے۔ ہمیں یہ کرنا ہوگا۔ ہمیں امن کے لیے مذاکرات کرنا ہوں گے۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اس جنگ نے 65 ہزار سے زائد فلسطینیوں کی جان لے لی ہے اور دنیا بھر میں غم و غصے کی لہر دوڑ گئی ہے۔
انھوں نے مزید کہا کہ غزہ میں اب جنگ بندی ہوجانی چاہیے، فلسطینی ریاست ضرور قائم ہونی چاہیے مگر اس میں حماس کا کوئی کردار نہیں ہوگا۔
ٹرمپ نے اپنی تقریر میں یرغمالیوں کے مسئلے کو بھی اجاگر کیا۔ انھوں نے کہا کہ ہمیں فوراً تمام 20 یرغمالیوں کو زندہ واپس لانا ہے اور 38 یرغمالیوں کی لاشیں بھی واپس چاہتے ہیں۔
انہوں نے زور دیا کہ ان معاملات پر مزید تاخیر ناقابل قبول ہے اور انہیں ترجیحی بنیادوں پر حل کرنا چاہیے۔
امریکی صدر نے الزام لگایا کہ حماس نے بار بار "امن کے معقول مواقع" ضائع کردیئے۔ یہی وجہ ہے کہ مسئلہ طول پکڑتا گیا۔
ڈونلڈ ٹرمپ نے مغربی ممالک کی جانب سے فلسطین کو تسلیم کرنے کے فیصلے کو تنقید کا نشانہ بناتے ہوئے کہا کہ یہ حماس کو انعام دینے کے مترادف ہے، جو خطے میں مزید بداعتمادی کو جنم دے گا۔
امریکی صدر نے اپنے اس عزم کو بھی دہرایا کہ ایران کو کبھی اور کسی صورت ایٹمی ہتھیار حاصل کرنے نہیں دیں گے۔
ڈونلڈ ٹرمپ کے بقول پیوٹن سے دوستی کی وجہ سے امید تھی یوکرین جنگ ختم کروا لوں گا لیکن بھارت اور چین روسی تیل خرید کر اس جنگ کو مزید ہوا دے رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ اگر میں صدر ہوتا تو غزہ اسرائیل اور روس یوکرین جنگیں شروع نہ ہوتیں۔ میں نے صدر بنتے ہی دنیا کی 7 جنگیں رکوائیں۔
انھوں نے کہا کہ یہ میں تھا جس نے اسرائیل اور ایران کے درمیان جن رکوائی جہاں ایٹمی جنگ بھی چھڑ سکتی تھی۔
غیر قانونی امیگریشن کو عالمی خطرہ قرار دیتے ہوئے ڈونلڈ ٹرمپ نے کہا کہ غیر قانونی تارکین وطن نہ صرف امریکا بلکہ دنیا کے دیگر ممالک کو بھی تباہ کر رہے ہیں۔