تعلقہ ماتلی میں ہوٹل مالکان گاہکوں کو لوٹنے میں مصروف
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-10
ماتلی(نمائندہ جسارت) تعلقہ ماتلی میں ہوٹل مالکان کی جانب سے کھانے پینے کی اشیا کے ناجائز نرخ وصول کرنے کا سلسلہ طویل عرصے سے جاری ہے، لیکن افسوسناک امر یہ ہے کہ آج تک کسی بھی ریونیو آفیسر، اسسٹنٹ کمشنر، مختارکار یا ڈپٹی کمشنر کی جانب سے ان کے خلاف کوئی ایکشن نہیں لیا گیا۔ عوامی شکایات کے مطابق ہوٹلز میں کھانے پینے کی تمام اشیا عام مارکیٹ کے نرخوں سے تین سے چار سو فیصد زیادہ قیمت پر فروخت کی جا رہی ہیں، مگر انتظامیہ کی بے حسی کے باعث یہ سلسلہ بدستور جاری ہے۔شہریوں نے بتایا کہ صرف 100 گرام وزنی روٹی 20 روپے میں بیچی جا رہی ہے جو کہ مقررہ سرکاری نرخ سے کئی گنا زیادہ ہے، اسی طرح پانی کی عام بوتل جس کی قیمت مارکیٹ میں 80 روپے ہے، وہی بوتل ہوٹلز میں زائد قیمت پر فروخت کی جا رہی ہے۔ نہ صرف روٹی اور پانی بلکہ سالن، سبزی، چائے اور دیگر اشیا پر بھی من مانی نرخ وصول کیے جا رہے ہیں جس سے غریب اور متوسط طبقے کے لوگ سخت مشکلات کا شکار ہیں۔ عوامی حلقوں کا کہنا ہے کہ انتظامیہ کی اس خاموشی اور عدم دلچسپی نے ہوٹل مالکان کو کھلی چھوٹ دے رکھی ہے۔ ماتلی میں آج تک کسی ریونیو آفیسر یا دیگر ذمہ دار افسر نے ہوٹلز کی چیکنگ نہیں کی، نہ ہی کسی پر جرمانہ یا قانونی کارروائی عمل میں لائی گئی ہے۔ شہریوں نے اس رویے کو انتظامیہ اور ہوٹل مالکان کی ملی بھگت قرار دیا ہے۔عوام نے ضلعی انتظامیہ اور اعلیٰ حکام سے فوری نوٹس لینے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ ریٹ کنٹرول کمیٹی کو فعال بنایا جائے، ہوٹل مالکان کو پابند کیا جائے کہ نرخ نامے نمایاں جگہ پر آویزاں کریں اور ناجائز منافع خوری کرنے والوں پر سخت قانونی کارروائی عمل میں لائی جائے تاکہ عام شہریوں کو ریلیف مل سکے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گاڑی فروخت کے بعد ای چالان سے شہری پریشان
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
251108-08-18
کراچی (اسٹاف رپورٹر) گاڑیاں فروخت کے بعد بھی ای چالان موصول ہونے کے بڑھتے واقعات نے شہریوں کو مشکلات میں ڈال دیا ہے۔ ہزاروں موٹر سائیکلیں اور کاریں تاحال اوپن لیٹر پر چلائی جا رہی ہیں، یعنی نئے مالکان نے گاڑیاں اپنے نام پر منتقل نہیں کرائیں، جس کے باعث سابقہ مالکان کو ٹریفک کی خلاف ورزیوں کے چالان موصول ہو رہے ہیں۔ شہریوں کو ان گاڑیوں کے ای چالان موصول ہوئے جو وہ برسوں پہلے فروخت کرچکے ہیں۔ ذرائع کا کہنا ہے کہ محکمہ ایکسائز اینڈ ٹیکسیشن کی جانب سے گاڑی کی ملکیت کی منتقلی کا عمل باضابطہ طور پر مکمل نہیں کیا جاتا، جب تک گاڑی نئی ملکیت میں منتقل نہیں ہوتی، سسٹم میں سابقہ مالک ہی رجسٹر رہتا ہے اور ای چالان اسی کے نام پر جاری ہوتا ہے، جن شہریوں کو گاڑی فروخت کرنے کے باوجود چالان موصول ہورہے ہیں انہیں قریبی ٹریفک پولیس سہولت سینٹر سے رجوع کرنا چاہیے۔ شہریوں کو محکمہ ایکسائز کے سہولت سینٹر جا کر فروخت کے ثبوت (رسید، حلف نامہ یا ٹرانسفر سلپ)، خریدار کے شناختی کارڈ کی کاپی اور گاڑی کی رجسٹریشن دستاویزات جمع کرانا ہوں گی۔ تصدیق کے بعد سابقہ مالک کی بائیومیٹرک تصدیق کی جاتی ہے، جس کے بعد سیف سٹی سسٹم چالان کا اجرا روک دیتا ہے اور گاڑی کی ملکیت کا ریکارڈ اپ ڈیٹ کردیا جاتا ہے۔ تمام کارروائی ٹریفک پولیس اور ایکسائز سہولت مراکز کے ذریعے ہی مکمل کی جاسکتی ہے۔گاڑی خریدنے کے بعد 30 دن کے اندر اپنے نام پر منتقلی لازمی ہے، بصورت دیگر بھاری جرمانے عائد کیے جا سکتے ہیں۔ خلاف ورزی کی صورت میں گاڑی کو بلیک لسٹ یا ضبط بھی کیا جا سکتا ہے اور واجبات کی ادائیگی کے بعد ہی اسے چھوڑا جاتا ہے۔ بعض اوقات جرمانے گاڑی کی اصل قیمت سے بھی تجاوز کر جاتے ہیں۔