حکمران ڈاکٹرعافیہ صدیقی کی رہائی کے وعدے پورے کرے
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250924-11-11
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)جماعت اسلامی کے رہنمائوںپروفیسرمحبوب الزماں بٹ، یاسر اقبال کھارایڈووکیٹ نے ڈاکٹر عافیہ پر ظلم و تشدد اور قید تنہائی کی سزاکے 15 سال مکمل ہونے پر شدیددکھ کااظہارکرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ حکمران قوم کی بیٹی ڈاکٹر عافیہ صدیقی کی رہائی کے حوالے سے کئے گئے وعدے پورے کریں، ان کی رہائی کی چابی اسلام آباد میں بیٹھے حکمرانوں کے پاس ہے،بے گناہ قید ڈاکٹرعافیہ کی رہائی کیوں عمل میں نہیں لائی جاسکتی ہے۔ انہوںنے کہا کہ آج سے 15 سال پہلے آج ہی کے دن 23ستمبر2010ء کو ڈاکٹر عافیہ صدیقی کو امریکی جیل میں86سال کی سزا سنائی گئی تھی۔قوم کی بیٹی کے امریکی قید اورتنہائی میں 15سال گزرنا حکومت کے لیے شرمناک ہے۔ انہوںنے کہا کہ عافیہ کی طویل قید ناحق ظاہر کرتی ہے کہ ریاست کے ذمے داروں کی نظروں میں ایک عام پاکستانی شہری کی کوئی قدر و منزلت نہیںہے۔ڈاکٹر عافیہ کی سزا کی معافی کی پٹیشن کا منظور نہ ہونے کا معاملہ صرف ان تک محدود نہیں رہا بلکہ یہ پوری قوم کے منہ پر طمانچہ ہے۔ انہوں نے کہا کہ ہماری حکومت اپنی ایک معصوم شہری کو امریکی قید ناحق سے رہائی کے انتظامات نہیں کراسکی، ابھی اس واقعے کو ایک دہائی بھی نہیں گزری جب امریکی مطالبے پر حکومت پاکستان نے کس طرح3 پاکستانیوں کے قاتل امریکی شہری ریمنڈ ڈیوس کی رہائی کیلئے انتظامات کیے تھے۔ حکمران اپنے امریکی آقائوں کے سامنے بھیگی بلی بنے بیٹھے ہیں اور قوم کی بے گناہ بیٹی ناحق قید میں دن گزار رہی ہے۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: ڈاکٹر عافیہ کی رہائی
پڑھیں:
سندھ کی تقسیم غلط کیسے‘ خالد مقبول‘ کراچی وفاق کے حوالے کرنے کا مطالبہ
کراچی (سٹاف رپورٹر + نوائے وقت رپورٹ) وفاقی وزیرِ تعلیم خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ کراچی کی تقسیم جائز ہے تو سندھ کی تقسیم غلط کیسے ہے؟ پنجاب اور کے پی کے میں صوبے بن سکتے ہیں تو سندھ میں صوبہ کیوں نہیں بن سکتا، مرتضی وہاب کی کارکردگی سے مطمئن نہیں ہیں، مرتضیٰ وہاب پر ان کی اپنی پارٹی بھی اعتماد نہیں کرتی۔ خالد مقبول صدیقی نے کراچی چیمبر آف کامرس میں خطاب کرتے ہوئے کہا کہ میڈیا یہاں موجود ہے، صرف اتنا سچ بولوں گا جتنی جمہوریت آزاد ہے کیونکہ میں نے نصف زندگی جلا وطنی میں گزاری ہے، جماعت اسلامی کا مشکور ہوں کہ ہمارے سب کافرانہ نعرے اب آپ کے بینرز پر آویزاں ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ کراچی دنیا میں فلاح وبہبود کا دارالحکومت ہے، کراچی دنیا کی مدد کر رہا ہے لیکن کراچی کی کوئی مدد نہیں کر رہا ہے۔ ماضی میں امریکی صدر لندن بی جانسن نے پاکستان اور بھارت کا دورہ کیا، بھارت نے لندن بی جانسن سے ایم آئی ٹی یونیورسٹی کا مطالبہ کیا اور پاکستان نے گندم مانگی، ان مطالبات کا نتیجہ آج آپ کے سامنے ہے۔ خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ ہمیں وہ فیکٹریاں لگانی ہیں جو علم سے دانش کو کشید کر سکیں۔ دنیا کی بڑی کمپنیاں تو اب ڈگری کا مطالبہ ہی نہیں کر رہی ہیں، رئیس امروہوی نے 60کی دہائی میں ایم کیو ایم سے پہلے ہی کراچی میں یومِ سیاہ پر اشعار لکھے۔ ان کا کہنا تھا کہ سید مودودی اور شاہ احمد نورانی دونوں کراچی سے تھے، کراچی میں ہر برینڈ کی مسلم لیگ موجود تھی، کراچی میں دودھ اور شہد کی نہریں بہتی تھیں تو ہم کہاں سے آگئے، 1993ء میں ایم کیو ایم نے الیکشن میں حصہ نہیں لیا تب کون سے حالات بہتر ہوئے؟۔ سربراہ ایم کیو ایم پاکستان اور وفاقی وزیر خالد مقبول صدیقی نے کراچی کو وفاق کو دینے کا مطالبہ کر دیا۔ انہوں نے کہا کہ صوبے کے مطالبے پر ایم کیو ایم کو ملک دشمن کہا جاتا ہے۔ صوبے کی تقسیم کو غداری کہنے سے بڑی غداری نہیں ہو سکتی۔ کراچی میں پانی کی تقسیم کے منصوبے پر وفاقی حکومت پیسے دے چکی ہے۔ پانی کا منصوبہ صوبے کی جانب سے پیسے نہ لگانے پر تاخیر کا شکار ہے۔