اقتصادی جائزے کے بعد نئی قسط ملنے کا امکان، آئی ایم ایف مشن کل پاکستان پہنچے گا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد( آئی این پی )عالمی مالیاتی فنڈ (آئی ایم ایف ) اور پاکستان کے مابین ایک ارب ڈالر کی نئی قسط کیلئے مذاکرات رواں ماہ کے آخر میں ہوں گے۔ذرائع کے مطابق آئی ایم ایف مشن کل 25 ستمبر سے 8 اکتوبر تک پاکستان کا دورہ کرے گا، پہلے مرحلے میں تکنیکی، دوسرے مرحلے میں پالیسی سطح کے مذاکرات ہو گے۔وزارت خزانہ، توانائی، منصوبہ بندی، اسٹیٹ بنک کیساتھ مذاکرات ایجنڈے کا حصہ ہوگا، جبکہ ایف بی آر، اوگرا، نیپرا سمیت دیگر اداروں اور وزارتوں سے بھی مذاکرات ہوں گے۔آئی ایم ایف جائزہ مشن کے صوبائی حکومتوں سے بھی الگ الگ مذاکرات کے شیڈول بھی طے پا گئے ہیں۔وزارت خزانہ کے ذرائع کے مطابق مشن کے دورہ پاکستان کے لئے ورکنگ حتمی مرحلے میں داخل ہوگئی ہے، جبکہ ایف بی آر کے مجوزہ ٹیکس اہداف میں کمی کے بارے میں انفورسمنٹ پلان ورکنگ کا حصہ ہوگا، اس کے علاوہ سیلاب کی تباہ کاریوں اور متاثرین کیلئے ریلیف بارے بھی تجاویز پیش ہوں گی۔سیلاب متاثرین کو فنڈز منتقلی،بجلی بلوں میں ریلیف ورکنگ کا حصہ، جبکہ وفد دورے میں پاکستان کی معاشی کارکردگی کا جائزہ لیگا۔ذرائع نے بتایا کہ مختلف وزارتوں کی کارکردگی کے اہداف کا جائزہ بھی مذاکرات کا حصہ ہوگا، جبکہ ڈسکوز کی نجکاری سمیت دیگر بینچ مارکس اقتصادی جائزہ میں زیر بحث آئیں گے، مذاکرات مکمل ہونے پر پاکستان کو ایک ارب ڈالر کی اگلی قسط ملے گی، مشن کا دورہ 7 ارب ڈالر کے ایکسٹینڈڈ فنڈ فسیلٹی پروگرام کے تحت ہوگا۔
.ذریعہ: Nawaiwaqt
کلیدی لفظ: ئی ایم ایف کا حصہ
پڑھیں:
سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر
اسلام آباد:(نیوزڈیسک) سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم کے خلاف آئینی درخواست دائر کردی گئی۔
سینئر وکیل بیرسٹر علی طاہر کی جانب سے درخواست دائر کی گئی ہے، جس میں مؤقف اپنایا گیا کہ آرٹیکل ایک سو چوراسی تین اور ایک سو ننانوے کے تحت عدالتی جائزے کے اختیارات آئین کا بنیادی ستون ہیں، عدالتی جائزے کے اختیارات کو ختم، معطل یا متوازی نظام سے تبدیل نہیں کیا جا سکتا۔
درخواست کا مقصد27 ویں ترمیم سے پہلے اعلیٰ عدالتوں کے دائرہ اختیار کو محفوظ بنانا ہے، ترمیم منظور ہونےکی صورت میں سپریم کورٹ اور ہائی کورٹس آئینی معاملات نہیں سن سکیں گی، مجوزہ ترمیم سے عدالتی نظام مفلوج اور عدالتیں غیر موثرہو جائیں گی۔
سپریم کورٹ سے استدعا ہے کہ اپنے اور ہائی کورٹس کے دائرہ اختیار کا تحفظ کرے، ترمیم کے دیگر حصے بعد میں جائزے کیلئے رہ سکتے ہیں مگرعدالتی خودمختاری متاثر نہیں ہونی چاہیے، عدالتی اختیار کا تحفظ عالمی جمہوری اصول ہے ۔ درخواست میں بین الاقوامی عدالتی مثالیں بھی شامل کی گئی ہیں۔