روس کا پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم
اشاعت کی تاریخ: 23rd, September 2025 GMT
پاکستان میں روس کے سفیر البرٹ خوریف نے پاک سعودی عرب دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتے ہوئے کہا ہےکہ آزاد ممالک کا حق ہے کہ وہ اپنی باہمی تعلقات کو بڑھائے۔
تفصیلات کے مطابق روسی سفیر البرٹ پی خوریف نے سفارتخانے میں پریس کانفرنس میں کہا کہ روس، پاکستان سعودی دفاعی معاہدے کا خیر مقدم کرتا ہے، آزاد خودمختار ممالک جن شعبہ جات میں دل چسپی رکھتے ہیں انھیں مضبوط کر سکتے ہیں، اس معاہدے کی ایک وجہ اسرائیل کا قطر پر حملہ بھی ہے۔
روس نے پاکستان کے غیر جانب دارانہ مؤقف اور نازی ازم کے خلاف قرارداد کی حمایت پر شکریہ ادا کیا، سفیر نے کہا پاکستان اور روس عالمی و علاقائی امن کے لیے مؤقف میں ہم آہنگ ہیں۔ روس یوکرین تنازعے میں پاکستان کی غیر جانب داری کو سراہتا ہے، جس نے مسلسل اس تنازعہ کے سفارتی حل پر زور دیا، پاکستان کا یوکرین تنازعہ پر مؤقف روسی مؤقف سے ہم آہنگ ہے۔
البرٹ خوریف نے کہا یوکرین امن چاہتا ہے تو نیو نازی پالیسیوں اور روسی زبان پر مظالم ختم کرے، صدر پیوٹن اور زیلینسکی کی ملاقات بنیادی مسائل کے حل کے بعد ہی ممکن ہے، کیف حکومت دہشت گردانہ حملوں اور روسوفوبک قوانین سے کشیدگی بڑھا رہی ہے، اور اقوام متحدہ مغربی دباؤ میں آ کر دوہرا معیار اپنا رہا ہے۔
روسی سفیر نے امریکا کی افغانستان میں بگرام ایئر بیس کے حصول کی خواہش کی مخالفت کی، اور کہا یہ پالیسی نو آبادیاتی نظام کی عکاسی ہے، روس امریکا کے اس اقدام کی مخالفت کرتا ہے، امریکا کو افغان عبوری حکومت کے 10 ارب ڈالر کے منجمد اثاثوں کو بحال کرنا چاہیے۔
روسی سفیر نے پولینڈ پر ڈرون حملوں سے روسی حملے کی تردید کرتے ہوئے کہا کہ اس حملے کی شفاف تحقیقات کے لیے ماسکو تیار ہے، روس پولینڈ یا کسی بھی نیٹو ممالک سے کشیدگی بڑھانے کے حق میں نہیں ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
حکومت کا تاریخی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ
پاکستان حکومت نے سعودی عرب کے ساتھ ہونے والے تاریخی دفاعی معاہدے پر پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ کر لیا ہے۔ اس سلسلے میں قومی اسمبلی کا اجلاس 29 ستمبر کی شام 5 بجے طلب کیا جا رہا ہے۔
وزارتِ پارلیمانی امور نے اجلاس بلانے کی سمری وزیراعظم کو ارسال کر دی ہے، جبکہ اجلاس میں وزیر دفاع خواجہ آصف معاہدے سے متعلق پالیسی بیان پیش کریں گے۔
ذرائع کے مطابق، قومی اسمبلی کا یہ اجلاس دو ہفتے جاری رہے گا جس میں معمول کا پارلیمانی ایجنڈا، قانون سازی، مختلف بلز اور قائمہ کمیٹیوں کی رپورٹس بھی پیش کی جائیں گی۔
یاد رہے کہ حالیہ دنوں میں سعودی ولی عہد محمد بن سلمان اور وزیراعظم شہباز شریف نے ایک اہم اور تاریخی “اسٹریٹیجک باہمی دفاعی معاہدے” (SMDA) پر دستخط کیے ہیں۔ اس معاہدے کی رو سے اگر کسی ایک ملک پر بیرونی مسلح حملہ ہوتا ہے تو اُسے دونوں ممالک پر حملہ تصور کیا جائے گا۔
یہ معاہدہ نہ صرف پاکستان اور سعودی عرب کے مضبوط دوطرفہ تعلقات کی عکاسی کرتا ہے، بلکہ سیکیورٹی تعاون کے میدان میں ایک نیا سنگ میل بھی ثابت ہو سکتا ہے۔
حکومت کا پارلیمنٹ کو اعتماد میں لینے کا فیصلہ اس معاہدے کی شفافیت، جمہوری عمل اور عوامی نمائندوں کی شراکت داری کو یقینی بنانے کی سمت ایک مثبت قدم سمجھا جا رہا ہے۔
Post Views: 1