کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں، پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے
عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،سپرٹیکس معاملے میں سماعت کے دوران ججز کے ریمارکس
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن اپنا کام نہیں کرتیں توسارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں۔ اگر بینظیر بھٹو کی حکومت کو مس مینجمنٹ کی بنیاد پرفارغ کیا گیا تھاتوکیا اُس وقت مس مینجمنٹ زیادہ تھی یاآج کے زمانہ میں زیادہ ہے۔ 15کروڑ سے اوپر جو 10لاکھ ہیں وہ خیرات کردیں توٹیکس نہیں لگے گا۔ گیس کے 300یونٹس کا اورریٹ ہے اور زائد پر اورریٹ ہے اگرہم وکیل کے دلائل مان لیں توپھر ہرکوئی عدالت آجائے گا۔ اگر ٹیکس ریکوری مئوثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ ہرقسم کی قانون سازی ایک ہی طریقہ سے ہوتی ہے، دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اغراض ومقاصد کیا ہیں، اگر اغراض ومقاصد آئین کے خلاف ہوں توپھر قانون سازی کالعدم قراردی جاسکتی ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضو ی نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،بحث ہوگی تواچھی یابری نیت کاپتا چلے گا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں بھی نعرے ہی لگائے ہوں گے۔ پرنٹ یاسوشل میڈیا پر کوئی بات ایسی نہیں آئی کہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہو،اس حوالہ سے کوئی آرٹیکل نہیں لکھا گیا۔ سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے منگل کے روز سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے دائر2044درخواستوںپرسماعت کی۔

.

ذریعہ: Juraat

کلیدی لفظ: نے ریمارکس دی ے ہیں

پڑھیں:

چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا  

ویب ڈیسک:ممکنہ 27 ویں آئینی ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا جس کے مطابق آرمی چیف کے لیے چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ دینے کی تجویز ہے جبکہ سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لیکر وفاقی آئینی عدالت کے سپرد کیے جائیں گے۔

 24 نیوز  کو ملنے والے مسودے کے مطابق 27 آئینی ترمیم میں آئین کے آرٹیکل 42 اور 59 میں ترمیم کی جا رہی ہے، اس کے علاوہ آئین کے آرٹیکل 63 اے کی کلاز 5 میں لفظ سپریم کو فیڈرل کانسٹیٹیوشنل میں تبدیل کیا جا رہا ہے۔

ڈالر کی قیمت میں کمی

 27 ویں ترمیم کے تحت ‘وفاقی آئینی عدالت’ کے قیام کی تجویز ہے، وفاقی آئینی عدالت، آئین کی تشریح اور آئینی تنازعات کے فیصلے کرے گی۔

 مسودے میں کہا گیا ہے کہ سپریم کورٹ سے آئینی اختیارات واپس لے کر وفاقی آئینی عدالت کو دیے جائیں گے، آئین کا آرٹیکل 184 ختم کر دیا جائے گا، ازخود نوٹس کا اختیار ختم ہوگا۔ آئینی مقدمات اب سپریم کورٹ نہیں، وفاقی آئینی عدالت سنے گی، سپریم کورٹ صرف اپیلوں اور عمومی مقدمات کی عدالت رہے گی۔

روزِ اول سے پاکستان کو ڈیجیٹل نیشن بنانے کیلئے اقدامات کو اولین ترجیح دی؛ وزیراعظم

 مجوہ مسودے کے مطابق وفاقی آئینی عدالت میں چیف جسٹس اور چاروں صوبوں سے برابر نمائندگی ہو گی، وفاقی آئینی عدالت کے چیف جسٹس کی مدت 3 سال مقرر ہو گی، چیف جسٹس آف پاکستان کے عہدے کی حیثیت محدود ہو جائے گی۔

 مسودہ میں سپریم کورٹ اور آئینی عدالت کے درمیان اختیارات کی تقسیم کی تجویز کی گئی ہے، آئینی عدالت کے فیصلے ملک کی تمام عدالتوں پر لازم ہوں گے۔

 27 ویں آئینی ترمیم کے مسودے میں فوجی ڈھانچے میں بڑی تبدیلی تجویز کی گئی ہے، چیئرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف کمیٹی کا عہدہ ختم کر کے آرمی چیف کو “چیف آف ڈیفنس فورسز” کا عہدہ دینے کی تجویز ہے، آئینی ترمیم کے تحت فیلڈ مارشل اور دیگر اعلیٰ فوجی عہدوں کو تاحیات درجہ حاصل ہوگا۔

رکشہ ڈرائیور کو بچانے والا پولیس کانسٹیبل چل بسا

  27 ویں ترمیم کے ذریعے ججوں کی تقرری کا طریقہ کار بھی بدلا جائے گا، جوڈیشل کمیشن میں وفاقی آئینی عدالت اور سپریم کورٹ کے چیف جسٹس دونوں شامل ہوں گے، تقرری میں وزیرِاعظم اور صدر کو کلیدی کردار حاصل ہوگا، پارلیمنٹ کو آئینی عدالت کے ججوں کی تعداد طے کرنے کا اختیار ملے گا۔

 آئین کے آرٹیکل 42، 63 اے، 175 تا 191 میں ترمیم کی تجویز ہے جس کے ذریعے سپریم کورٹ کے اختیارات میں نمایاں کمی ہو گی، ماہرین نے ترمیم کو عدلیہ اور انتظامیہ کے اختیارات میں بڑا تغیر قرار دیا، اپوزیشن جماعتوں نے مجوزہ 27 ویں ترمیم پر شدید تحفظات ظاہر کیے، سیاسی حلقوں میں وفاقی آئینی عدالت کے قیام پر بحث تیز ہو گی۔

  8 نومبر بروز ہفتہ کو مقامی عام تعطیل کا اعلان

متعلقہ مضامین

  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ سامنے آگیا  
  • چیف آف ڈیفنس فورسز کا عہدہ آرمی چیف کو دینے کی تجویز، 27 ویں ترمیم کا مسودہ
  • چیف جسٹس پاکستان نے سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن کی تجاویز منظور کر لیں
  • سپریم کورٹ، وکلا کی سہولت اور عدالتی کارکردگی بہتر بنانے پر اہم ملاقات
  • اپوزیشن لیڈر قومی اسمبلی تعیناتی ، 10 نومبر تک ہو جائے گی، چیئرمین پی ٹی آئی
  • این ایف سی ایوارڈ میں گارنٹی دی گئی تھی کہ صوبوں کا حصہ سابقہ حصے سے کم نہیں ہوگا، بیرسٹر گوہر
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • ترمیم کے بعد وفاقی آئینی عدالت اعلیٰ ترین عدالت، سپریم کورٹ اپیل کورٹ میں بدل جائے گی
  • لاہور ہائیکورٹ کا مبینہ اغوا خاتون کو زندہ یا مردہ برآمد کر کے پیش کرنے کا حکم