حکومت، اپوزیشن کام نہیں کرتیں سارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے، سپریم کورٹ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں، پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے
عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،سپرٹیکس معاملے میں سماعت کے دوران ججز کے ریمارکس
سپریم کورٹ آف پاکستان کے آئینی بینچ میں سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف دائر درخواستوں کی سماعت کے دوران بینچ کے سربراہ جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ حکومت اور اپوزیشن اپنا کام نہیں کرتیں توسارابوجھ عدالت پر پڑتا ہے۔جبکہ جسٹس جمال خان مندوخیل نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ کیاہم پارلیمنٹ کو ہدایت کرسکتے ہیں؟ ہماری خواہش ہے کہ آئین پر چلیں۔ اگر بینظیر بھٹو کی حکومت کو مس مینجمنٹ کی بنیاد پرفارغ کیا گیا تھاتوکیا اُس وقت مس مینجمنٹ زیادہ تھی یاآج کے زمانہ میں زیادہ ہے۔ 15کروڑ سے اوپر جو 10لاکھ ہیں وہ خیرات کردیں توٹیکس نہیں لگے گا۔ گیس کے 300یونٹس کا اورریٹ ہے اور زائد پر اورریٹ ہے اگرہم وکیل کے دلائل مان لیں توپھر ہرکوئی عدالت آجائے گا۔ اگر ٹیکس ریکوری مئوثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔جبکہ جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیٔے ہیں کہ ہرقسم کی قانون سازی ایک ہی طریقہ سے ہوتی ہے، دیکھنا یہ ہوتا ہے کہ اغراض ومقاصد کیا ہیں، اگر اغراض ومقاصد آئین کے خلاف ہوں توپھر قانون سازی کالعدم قراردی جاسکتی ہے۔ ہم نے پارلیمنٹ کی نیت اورمقاصد کودیکھناہے، بحث کو نہیں دیکھ سکتے۔ جبکہ جسٹس سید حسن اظہررضو ی نے ریمارکس دیٔے ہیںکہ عوام نے ارکان کوووٹ دے کراس لئے نہیں بھیجا کہ اسمبلی میں گونگے بن کر بیٹھے رہیں،بحث ہوگی تواچھی یابری نیت کاپتا چلے گا۔ اپوزیشن نے سینیٹ میں بھی نعرے ہی لگائے ہوں گے۔ پرنٹ یاسوشل میڈیا پر کوئی بات ایسی نہیں آئی کہ حکومتی پالیسیوں پر تنقید کی گئی ہو،اس حوالہ سے کوئی آرٹیکل نہیں لکھا گیا۔ سپریم کورٹ کے سینئرجج جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں جسٹس جمال خان مندوخیل، جسٹس محمد علی مظہر، جسٹس سید حسن اظہررضوی اور جسٹس شاہد بلال حسن پر مشتمل 5رکنی آئینی بینچ نے منگل کے روز سپر ٹیکس کے معاملہ پر لاہور، سندھ اور اسلام آباد ہائی کورٹس کے فیصلوں کے خلاف فیڈرل بورڈ آف ریونیو(ایف بی آر)کی جانب سے دائر2044درخواستوںپرسماعت کی۔
ذریعہ: Juraat
کلیدی لفظ: نے ریمارکس دی ے ہیں
پڑھیں:
سپر ٹیکس کیس؛ ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی، جسٹس جمال مندوخیل
اسلام آباد:جسٹس جمال مندوخیل نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی۔
سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ اس دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے تمام اراکین کو اس شعبے کی باریکیوں کا اندازہ نہیں ہوتا، اسی لیے ماہرین کی رائے لینا ضروری ہے۔
جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر مزید ادارے خسارے میں گئے تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔
وکیل احمد جمال سکھیرا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس لگانا کوئی اعتراض کی بات نہیں مگر عوام پر مزید بوجھ ڈالنا غیرمنصفانہ ہے۔ ماچس کی تیلی پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، اصل توجہ ٹیکس چوروں پر ہونی چاہیے۔ 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنا درست نہیں اور سپر ٹیکس صرف اس آمدن پر لگنا چاہیے جو 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہو، نہ کہ اس سے کم آمدن پر بھی۔
جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سکھیرا صاحب تو سپر ٹیکس ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر کہا کہ اگر یہ مؤقف مان لیا جائے تو تنخواہ دار طبقے کو بھی وہی ٹیکس دینا پڑے گا۔
جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر ٹیکس ریکوری مؤثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ بعد ازاں بینچ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سماعت کل تک ملتوی کر دی۔