اسلام آباد (خصوصی رپورٹر) جسٹس جمال  مندوخیل نے سپر ٹیکس کیس کی سماعت کے دوران ریمارکس دیے ہیں کہ ریکوری ہو جاتی تو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت نہ پڑتی۔سپریم کورٹ کے 5 رکنی آئینی بینچ نے جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں سپر ٹیکس سے متعلق درخواستوں پر سماعت کی۔ اس دوران جسٹس حسن اظہر رضوی نے کہا کہ پارلیمنٹ کے تمام اراکین کو اس شعبے کی باریکیوں کا اندازہ نہیں ہوتا، اسی لیے ماہرین کی رائے لینا ضروری ہے۔جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ اگر مزید ادارے خسارے میں گئے تو صورتحال مزید خراب ہو سکتی ہے۔وکیل احمد جمال سکھیرا نے عدالت میں مؤقف اختیار کیا کہ ٹیکس لگانا کوئی اعتراض کی بات نہیں مگر عوام پر مزید بوجھ ڈالنا غیرمنصفانہ ہے۔ ماچس کی تیلی پر بھی ٹیکس لگا دیا گیا ہے، اصل توجہ ٹیکس چوروں پر ہونی چاہیے۔ 215 ارب روپے کا اضافی بوجھ ڈالنا درست نہیں اور سپر ٹیکس صرف اس آمدن پر لگنا چاہیے جو 15 کروڑ روپے سے زیادہ ہو، نہ کہ اس سے کم آمدن پر بھی۔جسٹس محمد علی مظہر نے ریمارکس دیے کہ سکھیرا صاحب تو سپر ٹیکس ختم کرنے کی بات کر رہے ہیں۔ ایڈیشنل اٹارنی جنرل نے اس موقع پر کہا کہ اگر یہ مؤقف مان لیا جائے تو تنخواہ دار طبقے کو بھی وہی ٹیکس دینا پڑے گا۔جسٹس جمال مندوخیل نے مزید کہا کہ اگر ٹیکس ریکوری مؤثر ہو جاتی تو حکومت کو اضافی ٹیکس لگانے کی ضرورت پیش نہ آتی۔ بعد ازاں بینچ نے وکیل کے دلائل سننے کے بعد سماعت آج تک ملتوی کر دی۔

.

ذریعہ: Nawaiwaqt

کلیدی لفظ: جسٹس جمال سپر ٹیکس

پڑھیں:

سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ

اسلام آباد:

سپریم کورٹ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس کی سماعت کے دوران آئینی بینچ کے ججز اور وکلاء میں مجوزہ 27 ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ مکالمہ ہوا۔

جسٹس امین الدین خان کی سربراہی میں آئینی بینچ نے کیس کی سماعت کی۔ جسٹس امین الدین خان نے استفسار کیا کہ کیا یہ کیس آج ختم ہو جائے گا؟ وکیل فیصل صدیقی نے جواب دیا کہ میرے خیال سے آج شاید کیس ختم نہ ہو پائے۔

دوران سماعت، وکیل فیصل صدیقی نے نام لیے بغیر 27 آئینی ترمیم کا تذکرہ کیا۔

وکیل فیصل صدیقی میری درخواست ہے کہ کیس کا آج فیصلہ کیا جائے، میں وفاقی شرعی عدالت کی بلڈنگ میں کیس پر دلائل دینا نہیں چاہتا، بلڈنگ ہی لے لینی تھی تو وفاقی شرعی عدالت کی کیوں؟ بلڈنگ لینی تھی تو ساتھ والی عمارت لے لیتے۔

وکیل فیصل صدیقی کے بات پر آئینی بینچ کے ججز مسکرا دیے۔

جسٹس جمال مندوخیل نے مسکراتے ہوئے ریمارکس دیے کہ رات آپ کے حق میں کچھ پیشرفت ہوئی ہے۔ وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ مجھے کوئی شبہ نہیں سپریم کورٹ کا کوئی کچھ نہیں بگاڑ سکتا۔ جسٹس جمال مندوخیل نے کہا کہ اگر یہی ایمان ہے تو پھر فکر کی کیا بات ہے۔

جسٹس امین الدین خان نے ریمارکس دیے کہ ہم آئین کے پابند ہیں۔

وکیل فیصل صدیقی نے کہا کہ آپ کو معلوم ہے کہ وفاقی شرعی کیوں بنائی گئی تھی، آپ ججز اس کمرہ عدالت میں کتنے گرینڈ لگتے ہیں۔

جسٹس جمال مندوخیل نے ریمارکس دیے کہ عمارت کے تبدیل ہونے سے اختیارات کم نہیں ہوں گے۔

واضح رہے کہ سپریم کورٹ کے آئینی بینچ میں سول سروس رولز سے متعلق کیس سماعت کے لیے فکس تھا۔

متعلقہ مضامین

  • خون کی روانی میں رکاوٹ ؟ ایسے 8 اشارے جو صحت کے لیے اہم ترین ہیں
  • سپریم کورٹ: 27ویں آئینی ترمیم پر دلچسپ ریمارکس، کیس کی سماعت 2 ہفتوں کے لیے ملتوی
  • کرشنگ سیزن شروع ہونے کے پیش نظر شوگر ملز کی مانیٹرنگ مزید سخت کرنے کا فیصلہ
  • سپریم کورٹ میں مجوزہ 27ویں آئینی ترمیم پر ججز اور وکلاء کے درمیان دلچسپ مکالمہ
  • کوہستان میگا کرپشن سیکنڈل ، مزید 4 ملزم گرفتار،18ملین مزید ریکوری
  • ہریانہ انتخابات: ٹھپے پہ ٹھپہ لگانے کے الزام پر برازیلی ماڈل کا جواب
  • ماہواری کی مصنوعات پر ٹیکس چیلنج، لاہور ہائیکورٹ نے رٹ قابلِ سماعت قرار دے دی
  • کیا ہائی کورٹ کادائرہ اختیارواپس لیا جاسکتا ہے ؟جسٹس جمال مندوخیل
  • قرضوں میں مزید اضافہ
  • ہمارا کوئی اضافی مطالبہ نہیں، ایم کیو ایم کا 27ویں آئینی ترمیم کی مکمل حمایت کا اعلان