پنجاب سے دوسرے صوبوں کو آٹا سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
پنجاب سے دوسرے صوبوں کو آٹا سمگل کرنے کی کوشش ناکام بنا دی گئی WhatsAppFacebookTwitter 0 24 September, 2025 سب نیوز
فتح جنگ:پرائس کنٹرول مجسٹریٹ فتح جنگ چوہدری شفقت محمود کی دبنگ کاروائیاں جاری ،آٹا چوکر وغیرہ کے 20 ٹرک سمگل ہوتے ہوئے پکڑنے کے بعد آج پھر سات ٹرک پکڑ لیے ۔
تفصیلات کے مطابق دبنگ پرائس کنٹرول مجسٹریٹ چوہدری شفقت محمود اور ڈی ایس پی اسلم ڈوگر کی نگرانی میں ٹیم تشکیل دی گئی اور ڈھوک سیداں سی پیک انٹرچینج کے پاس آج پھر ناکہ لگا کر آٹے کے سات ٹرک سمگل ہوتے ہوئے پکڑ لیے صوبہ پنجاب سے دیگر صوبوں کو سمگل ہونے والی آٹے کی بہت بڑی کھیپ پکڑی جانا ایک تحسین امیز اور دلیرانہ کوشش ہے کیونکہ اس طرح صوبہ پنجاب کے وسائل اور اثاثوں میں تیزی سے کمی واقع ہونے کا امکان ہے ۔
اس سلسلے میں وزیراعلی پنجاب مریم نواز شریف سے نوٹس لینے کی اپیل ہے اور محنتی اور ذمہ داران افسران کی حوصلہ افزائی کی جانی چاہیے۔
اس سلسلہ میں جب چودھری شفقت محمود کا موقف لیا گیا تو انہوں نے بتایا کہ آج صبح پھر میں نے پولیس کے ہمراہ کارروائی کرتے ہوئے متعدد گاڑیاں جو کہ آٹا سمگل کر رہی تھی کو تحویل میں لے کر پابند کر دیا اور پہلے سے پکڑی گئی گاڑیوں کی طرح پولیس سکواڈ کے ہمراہ محکمہ فوڈ راولپنڈی کو بھجوا دی جائیں گی ۔
تحصیلدار چودھری شفقت محمود کا کہنا تھا کہ ڈپٹی کمشنر اٹک را عاطف رضا کی نگرانی میں سی پیک ڈھوک سیداں پر محکمہ فوڈ محکمہ پولیس اور محکمہ مال کی مشترکہ چیک پوسٹ بنائی جائے گی تاکہ غیر قانونی سمگلنگ روکی جا سکے ۔
آٹا سمگلنگ کی اتنی بڑی کھیپ پکڑے جانے کے بعد سفارشوں کا تانتا بند گیا لیکن چودھری شفقت محمود کا کہنا تھا کہ سفارشیوں نے غلط بندے کا انتخاب کیا ہم میرٹ پر کارروائی کریں گے اور وزیراعلی پنجاب مریم نواز کے ویژن پر ڈپٹی کمشنر را عاطف رضا اور ڈی پی او اٹک سردار موارھن خان کی نگرانی میں میرٹ پر کارروائی جاری رہے گی اور کسی سفارش کو خاطر میں نہ لایا جائے گا ۔
اہل علاقہ نے اتنی بڑی اینٹی سمگلنگ کاروائی پر مذکورہ افسران کو داد تحسین پیش کی اور امید ظاہر کی کہ علاقہ بھر میں میرٹ پر کاروائیاں جاری رہیں گی۔
روزانہ مستند اور خصوصی خبریں حاصل کرنے کے لیے ڈیلی سب نیوز "آفیشل واٹس ایپ چینل" کو فالو کریں۔
WhatsAppFacebookTwitter پچھلی خبراسلام آباد ہائی کورٹ کا سی ڈی اے کو پلاٹ قبضے کے لیے آخری انتباہ امریکی صدر امن کے داعی، دنیا بھر میں امن قائم کرنا چاہتے ہیں: وزیراعظم شہباز شریف پاور سیکٹر کے گردشی قرضے میں کمی سے متعلق آئی ایم ایف کی اور شرط پوری کرنے میں پیشرفت چیئرمین این ڈی ایم اے کا سیلاب متاثرہ علاقوں کا دورہ، امدادی کارروائیوں، نقصانات کا جائزہ لیا بی آئی ایس پی کو فراڈ کہنے والوں کو معافی مانگنی چاییے، نام کسی صورت تبدیل نہیں ہوگا:سینیٹر روبینہ خالد بے نظیر انکم سپورٹ پروگرام مسترد،سیلاب زدگان کی مدد وزیراعلی ریلیف کارڈ سے ہوگی ،عظمی بخاری پاکستانی صحافیوں کی جانب سے سعودی عرب کے یومِ وطنی کی پروقار تقریبCopyright © 2025, All Rights Reserved
رابطہ کریں ہماری ٹیم.ذریعہ: Daily Sub News
کلیدی لفظ: ا ٹا سمگل
پڑھیں:
ایف بی آر 3.6 کھرب کا سیلز ٹیکس خسارہ ختم کرنے میں ناکام
اسلام آباد:فیڈرل بورڈ آف ریونیو (ایف بی آر) نے اعتراف کیا ہے کہ موجودہ مالی سال میں 3.6 کھرب روپے کے سیلز ٹیکس خسارے کو مکمل طور پر ختم کرنا ممکن نہیں ہے، اس کی بنیادی وجہ ریٹیل سیکٹر کی غیر رسمی نوعیت اور شدید تقسیم ہے، یہ انکشاف وزیراعظم آفس کو دی گئی حالیہ بریفنگ میں کیاگیا۔
ایف بی آرکے مطابق صرف ریٹیل سیکٹر میں سیلز ٹیکس کاخسارہ 310 ارب روپے ہے، جو مجموعی خسارے کا تقریباً دسواں حصہ بنتا ہے، ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ پچھلے مالی سال میں 874 ارب روپے کی وصولی صرف نفاذی اقدامات کے ذریعے ممکن ہوئی۔
روزنامہ ایکسپریس ٹریبیون نے 15 ستمبر کو ایف بی آر سے اس دعوے کی تفصیلات مانگیں تو خبر کی اشاعت تک کوئی جواب نہیں دیا گیا۔ ذرائع کے مطابق ایف بی آر نے حکومت کو بتایا کہ سیلز ٹیکس خسارہ صرف اس وقت پورا ہوسکتا ہے،جب ریٹیل سطح پر مکمل مانیٹرنگ کی جائے، لیکن موجودہ حالات میں ریٹیل سیکٹر کو مؤثر انداز میں مانیٹر کرنا ممکن نہیں۔
اعداد و شمارکے مطابق پچھلے مالی سال میں ایف بی آر نے سیلز ٹیکس کی مد میں 3.9 کھرب روپے اکٹھے کیے،جبکہ 3.6 کھرب روپے کاخلا باقی رہا۔ اس اعتراف کے پس منظر میں لاہور میں ایف بی آر اور تاجروں کے درمیان نیاتنازعہ بھی سامنے آیا ہے، جہاں ایک کاروباری شخصیت کو مبینہ طور پر ہراساں کیے جانے پر لاہور چیمبر آف کامرس اینڈ انڈسٹری کے صدر نے ایف بی آر افسرکی تبادلے کامطالبہ کرتے ہوئے یکم اکتوبر سے مستعفی ہونے کی دھمکی دیدی ہے۔
ماضی میں بھی مختلف حکومتوں نے ریٹیل سیکٹرکو ٹیکس نیٹ میں لانے کیلیے اقدامات کیے، جن میں بڑی خریداریوں پر پابندیاں اور ایف بی آر اہلکاروں کو مراعات دینا شامل ہے۔ ایف بی آر اب کہتاہے کہ وہ مینوفیکچرنگ سطح پر ٹیکس نفاذ پر توجہ دے گا کیونکہ یہاں ٹیکس وصولی زیادہ مؤثر ہوتی ہے۔ ایف بی آر نے وزیراعظم آفس کو بتایاکہ 12,805 ٹیکس دہندگان نے نظام کو لائسنس یافتہ انٹیگریٹر کے ساتھ مربوط کیا ہے،جن کی کل سیلز ٹرن اوور 33.3 کھرب روپے ہے،جوگزشتہ سال کی مجموعی 51 کھرب کی فروخت کادو تہائی حصہ بنتا ہے۔
ایف بی آر کے مطابق سب سے زیادہ ٹیکس خسارہ ٹیکسٹائل سیکٹر میں 814 ارب روپے ہے، اس کے بعد پیٹرولیم اور خوراک کے شعبوں میں 384،کیمیکل و فرٹیلائزر میں 326، آئرن و اسٹیل میں 200، الیکٹرانکس میں 193 اور مشروبات میں 101 ارب روپے کاخسارہ ہے،جبکہ چینی کے شعبے میں صرف 46 ارب روپے کاخلا موجود ہے،لیکن ایف بی آرکی توجہ اس پر غیر معمولی حد تک مرکوز رہی ہے۔
ایف بی آر نے دعویٰ کیا ہے کہ گزشتہ مالی سال میں بہتر نفاذکے باعث ٹیکس سے جی ڈی پی تناسب 8.8 فیصد سے بڑھ کر 10.24 فیصد تک پہنچ گیا اور پاکستان آئی ایم ایف کے ساتھ 2027 تک یہ تناسب 13.7 فیصد تک لے جانے کے ہدف پرگامزن ہے۔
دوسری جانب ایف بی آرکے اعلیٰ افسر نے بتایاکہ ادارے کی جانب سے فیصل آباد میں جیولرز شاپس اور فرنیچر شورومزکے خلاف کارروائیاں کی گئیں،اس دوران ضلعی مجسٹریٹس اور پولیس کی مددسے 100 سے زائددکانداروں کے خلاف ایکشن لیاگیا۔