پاکستان کی معیشت پر سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف جائزے میں شامل کیا جائے، وزیراعظم کا مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
وزیراعظم شہباز شریف نے عالمی بینک سے مطالبہ کیا ہے کہ پاکستان کی معیشت پر حالیہ سیلاب کے اثرات کو آئی ایم ایف کے جائزے میں شامل کیا جانا چاہیے۔
اقوام متحدہ جنرل اسمبلی کے 80 ویں اجلاس کے موقع پر وزیراعظم سے عالمی مالیاتی فنڈ کی منیجنگ ڈائریکٹر کرسٹالینا جارجیوا سے ملاقات ہوئی۔ وزیراعظم نے پاکستان کے ساتھ آئی ایم ایف کی دیرینہ تعمیری شراکت کو سراہا، جو مینجنگ ڈائیریکٹر کرسٹالینا جارجیوا کی قیادت میں مزید مضبوط ہوئی ہے۔
وزیرِ اعظم نے مختلف اقدامات کے ذریعے آئی ایم ایف کی جانب سے پاکستان کی بروقت حمایت کا اعتراف کیا، جس میں مالی سال 2024 میں 3 بلین ڈالر کا اسٹینڈ بائی ارینجمنٹ، اس کے بعد 7 بلین ڈالر کی توسیعی فنڈ سہولت (ای ایف ایف) اور 1.
پختہ عزم کے ساتھ کی جانے والی پائیدار اصلاحات کی بدولت پاکستان کی معیشت استحکام کے مثبت آثار دکھا رہی ہے اور اب بحالی کی طرف تیزی سے بڑھ رہی ہے۔
وزیراعظم نے اس سلسلے میں آئی ایم ایف کے تعاون کو سراہا جو حکومت کی معاشی اصلاحات کی کوششوں میں رہنمائی کرنے میں اہم کردار ادا کر رہا ہے۔
وزیر اعظم نے اس بات پر زور دیتے ہوئے کہ پاکستان آئی ایم ایف پروگرام کے تحت مختلف اہداف اور وعدوں کو پورا کرنے کی طرف مسلسل پیش رفت کر رہا ہے۔
آئی ایم ایف کے منیجنگ ڈائریکٹر نے پاکستان میں سیلاب سے متاثرہ لوگوں سے ہمدردی کا اظہار کیا۔ انہوں نے بحالی کے مؤثر اقدامات کے لیے نقصانات کے تخمینے کی اہمیت کو اجاگر کیا۔
آئی ایم ایف کی منیجنگ ڈائریکٹر نے مضبوط میکرو اکنامک پالیسیوں پر عمل کرنے کے لیے وزیر اعظم کے عزم کی تعریف کی اور آئی ایم ایف کی مسلسل حمایت کا اعادہ کیا کیونکہ پاکستان پائیدار طویل مدتی اقتصادی ترقی کو یقینی بنانے کے لیے ضروری اقتصادی اصلاحات پر عمل پیرا ہے۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: آئی ایم ایف کی پاکستان کی
پڑھیں:
کینیڈا کا 141 ارب ڈالر کا بجٹ پیش، امریکی ٹیکسوں کے اثرات سے نمٹنے پر توجہ
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اوٹاوا: کینیڈا کی حکومت نے 141 ارب کینیڈین ڈالر (121 ارب امریکی ڈالر) کا نیا وفاقی بجٹ پیش کردیا، جسے وزیراعظم مارک کارنی نے امریکی تجارتی پابندیوں کے اثرات سے نمٹنے اور ملکی معیشت کو مستحکم کرنے کے لیے ایک جامع منصوبہ قرار دیا ہے۔
بین الاقوامی میڈیا رپورٹس کے مطابق یہ بجٹ پارلیمنٹ میں منظور ہونا ابھی غیر یقینی ہے کیونکہ حکمران لبرل پارٹی کے پاس ایوان میں اکثریت نہیں اور بجٹ کی منظوری کے لیے انہیں کم از کم تین دیگر جماعتوں کی حمایت درکار ہوگی، یہ بجٹ ان کینیڈین شہریوں اور صنعتوں کی مدد کے لیے تیار کیا گیا ہے جو امریکی ٹیرف کے باعث متاثر ہوئے ہیں یا جنہیں روزگار کے مواقع کھونے کا خدشہ ہے، وزیراعظم مارک کارنی نے بجٹ کو دلیرانہ اقدامات پر مبنی منصوبہ قرار دیتے ہوئے کہا کہ اگر اسے منظور کرلیا گیا تو یہ ملکی معیشت کے لیے گیم چینجر ثابت ہوگا۔
بجٹ کے مطابق 141 ارب ڈالر کے مجوزہ اخراجات میں سے 51 ارب ڈالر کٹوتیوں اور بچتوں کے ذریعے پورے کیے جائیں گے، جن میں 40 ہزار سرکاری ملازمتوں میں کمی بھی شامل ہے۔ دوسری جانب، حکومت بڑے تعمیراتی منصوبوں کے ذریعے رہائشی سہولیات میں توسیع اور روزگار کے نئے مواقع پیدا کرنے کا ارادہ رکھتی ہے۔
دفاعی اخراجات آئندہ پانچ سالوں میں بڑھا کر 81 ارب ڈالر تک کرنے کی تجویز دی گئی ہے، جبکہ حکومت 500 ارب ڈالر کی نجی سرمایہ کاری کو کان کنی، ایٹمی توانائی اور مائع قدرتی گیس کے منصوبوں میں متحرک کرنے کی کوشش کرے گی۔
بجٹ میں چار سال کے دوران غیر ملکی امداد میں 2.7 ارب ڈالر کی کمی اور پناہ گزینوں کے لیے صحت کے اخراجات میں شراکت داری کے نئے ضابطے بھی شامل ہیں۔
وزیر خزانہ فلیپ شمپین نے بجٹ پیش کرتے ہوئے کہا کہ قواعد پر مبنی عالمی نظام اور تجارتی ڈھانچہ جو دہائیوں سے کینیڈا کی خوشحالی کا سبب رہا، اب تیزی سے بدل رہا ہے، اور یہی ہماری خودمختاری، خوشحالی اور اقدار کے لیے خطرہ بن رہا ہے، لبرل حکومت کے مطابق یہ بجٹ انہی چیلنجز کا حل ہے اور کینیڈا کو نئی معاشی حقیقتوں کے مطابق ڈھالنے کی سمت ایک اہم قدم ثابت ہوگا۔