پنجاب انٹرمیڈیٹ نتائج 2025 : پرائیویٹ کالجز نے سرکاری اداروں کو پیچھے چھوڑ دیا
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
لاہور (اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 24 ستمبر2025ء) انٹرمیڈیٹ اینڈ سیکنڈری ایجوکیشن (BISEs) کے تمام بورڈز کی جانب سے اعلان کردہ ہائیر سیکنڈری اسکول سرٹیفکیٹ (HSSC) 2025 کے سالانہ امتحانی نتائج میں پرائیوٹ کالجز نے ایک بار پھر سے میدان مار لیا ، ایف اے/ایف ایس سی 2025 کے نتائج میں پرائیویٹ کالجز سب سے آگے رہے۔ بورڈ کی ٹوٹل 335 میں سے 283 پوزیشنز پرائیوٹ کالجز جبکہ سرکاری کالجز صرف 52 پوزیشن لے سکے۔
پرائیوٹ کالجز میں سب سے زیادہ پوزیشنز پنجاب گروپ آف کالجز نے لیں ، جنہوں نے 143 ٹاپ پوزیشنز اپنے نام کیں، جو تمام پرائیوٹ کالجز کی ٹوٹل حاصل کردہ پوزیشن کا نصف حصہ بنتا ہے ، یوں پنجاب گروپ آف کالجز تمام پرائیوٹ کالجز میں سر فہرست ٹھہرا۔
ان نتائج میں ایک بات یہ بھی سامنے آئی کہ تمام پوزیشن پر طالبات نے طلباء کو پیچھے چھوڑ دیا اور سب سے زیادہ پوزیشنز طالبات نے حاصل کیں اور یہ کامیابی کا یہ رجحان پچھلے کئی سالوں سے دیکھنے کو مل رہا ہے۔
(جاری ہے)
اس سال ایف اے/ایف ایس سی کے نتائج میں مختلف بورڈز کی کامیابی کی شرح مختلف رہی جس میں سر فہرست فیڈرل بورڈ 81.
10% رہا جبکہ دوسرے نمبر پر ڈی جی خان بورڈ میں 74.86% ،فیصل آباد بورڈ میں 73.71% ، سرگودھا بورڈ میں 68.83% ، ملتان بورڈ میں 63.54% ، بہاولپور بورڈ میں 63.53% ، گوجرانوالہ بورڈ میں 63.10% ، لاہور بورڈ میں 60.86% ، ساہیوال بورڈ میں 58.88% جبکہ راولپنڈی بورڈ میں کامیابی کی شرح 54.12% رہی۔
ان تمام نتائج میں ایک بات یہ بھی دیکھنے میں آئی کہ سرکاری کالجز اپنا تعلیمی معیار اور کامیابی کی شرح پرائیویٹ کالجز کے مقابلے میں کھوتے جا رہے ہیں جو کہ تعلیمی نظام پر ایک بڑا سوالیہ نشان ہے۔
اس صورتحال سے واضح ہوتا ہے کہ سرکاری اداروں میں وسائل کی کمی، جدید تدریسی طریقہ کار کا فقدان اور اساتذہ کی تربیت جیسے مسائل کارفرما ہیں۔ اگر بروقت اصلاحات نہ کی گئیں تو یہ فرق مزید بڑھتا جائے گا اور طلباء کا اعتماد سرکاری تعلیمی اداروں سے ختم ہو سکتا ہے۔
ماہرین تعلیم اس بات پر زور دیتے ہیں کہ حکومتی سطح پر نہ صرف نصاب اور تدریس کے معیار کو بہتر بنانا ضروری ہے بلکہ انفراسٹرکچر اور سہولیات کی فراہمی کو بھی یقینی بنایا جائے تاکہ تمام طلباء کو یکساں مواقع میسر آ سکیں۔
ذریعہ: UrduPoint
کلیدی لفظ: تلاش کیجئے نتائج میں
پڑھیں:
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام
محکمہ فنانس پنجاب کے 466 ارب روپے ریکور کرنے میں ناکام ہوگیا۔ آڈٹ رپورٹ 2024-25 نے بھانڈا پھوڑ دیا۔ رپورٹ میں انکشاف کیا گیا ہے کہ صوبائی کنسولیڈیٹڈ فنڈ کو اربوں کا نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔ فنانس ڈیپارٹمنٹ آڈٹ 2023-24 میں بھاری مالی بے ضابطگیاں سامنے آ گئیں۔ حکومتی اداروں اور کمپنیوں سے واجبات کی ریکوری نہ ہو سکی۔ ڈسکوز نے 82 ارب روپے بجلی ڈیوٹی کی ادائیگی نہیں کی۔ رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مختلف اداروں کو اضافی ٹرانسفر کی مد میں 177 ارب روپے کی عدم ریکوری کا سامنا ہے۔ کمرشل بینکوں میں 44 ارب روپے کے سرکاری فنڈز پڑے رہنے کا انکشاف ہوا ہے۔ اسی طرح اداروں کو دیے گئے قرض میں 2.4 ارب روپے کی ریکوری نہ ہو سکی۔ مختلف کمپنیوں کو دیے گئے 68 ارب روپے قرض کی عدم ریکوری کا انکشاف ہوا ہے۔ قادرآباد کوئلہ پاور پراجیکٹ کے لیے 1 ارب روپے سے زائد رقم و سود وصول نہ ہو سکا۔ مالیاتی کنٹرولز کمزور ہونے کے باعث صوبائی خزانہ دباؤ کا شکار ہے۔ 30 جنوری 2025 کی DAC میٹنگ میں اعتراضات پر تسلی بخش جواب نہ دیا گیا۔ رپورٹ میں منافع سمیت تمام رقوم فوری خزانے میں جمع کرانے کی سفارش کی گئی ہے۔ رپورٹ میں ذمہ داران کے تعین اور کارروائی کی سفارش بھی کی گئی ہے۔ رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی بار بار نشاندہی کے باوجود تکرار سنگین معاملہ قرار دیا گیا ہے۔ یاد رہے کہ پچھلی آڈٹ رپورٹس میں بھی 97 ارب اور 656 ارب روپے کی ایسی ہی بے ضابطگیوں کی نشاندہی کی گئی تھی۔