قائدِاعظم کے نواسے پر بھارت میں فراڈ کا مقدمہ
اشاعت کی تاریخ: 24th, September 2025 GMT
ممبئی پولیس نے بھارتی صنعت کار اور واڈیا گروپ کے سربراہ نُسلی نیول واڈیا اور ان کے اہل خانہ سمیت سات افراد کے خلاف جعلی دستاویزات کے استعمال کے الزام میں مقدمہ درج کر لیا ہے۔ یہ مقدمہ فیرانی ہوٹلز پرائیویٹ لمیٹڈ سے متعلق عدالتی کارروائی کے دوران مبینہ طور پر جعلی کاغذات جمع کرانے پر قائم کیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق یہ مقدمہ بوریولی کی میٹروپولیٹن مجسٹریٹ عدالت کے حکم پر درج کیا گیا۔ عدالت نے پولیس کو ہدایت دی تھی کہ نُسلی واڈیا، ان کی اہلیہ موریئن واڈیا، بیٹے نیس واڈیا اور جہانگیر واڈیا، کے ایف بھروچا، ایچ جے بامجی اور آر ای وانڈے والا کے خلاف دھوکہ دہی اور جعل سازی کا مقدمہ درج کیا جائے۔
نیس واڈیا ”واڈیا گروپ“ کے وارث اور متعدد کمپنیوں کے ڈائریکٹر ہیں، جبکہ وہ انڈین پریمیئر لیگ کی ٹیم پنجاب کنگز کے شریک مالک بھی ہیں۔ ان کا نام ماضی میں بالی وُڈ اداکارہ پریتی زنٹا کے ساتھ تعلقات اور بعد ازاں تنازعات کے باعث بھی خبروں میں آتا رہا ہے۔
حالیہ کیس ایک 30 سال پرانے ترقیاتی معاہدے سے جڑا ہے جو واڈیا خاندان اور فیرانی ہوٹلز کے درمیان ممبئی کے علاقے ملاڈ کی ایک زمین پر ہوا تھا۔
معاہدے کے مطابق زمین کی تعمیر و ترقی بلڈر کے راجہ گروپ کے ساتھ ہونی تھی اور اس کی مجموعی فروخت کا 12 فیصد واڈیا خاندان کو ملنا تھا۔ 2008 میں تنازعات پیدا ہوئے اور معاملہ مختلف عدالتوں تک جا پہنچا، جس میں بمبئی ہائی کورٹ اور سپریم کورٹ بھی شامل ہیں۔
فیرانی ہوٹلز کے سی ای او مہندر چندے نے پولیس کو درخواست دی تھی کہ ملزمان نے 2010 میں اس تجارتی تنازع کے دوران بمبئی ہائی کورٹ میں جعلی دستاویزات جمع کرائیں۔ مہندر کے مطابق انہوں نے 15 مارچ 2025 کو بگنگر نگر پولیس اور پھر 24 مارچ کو ممبئی پولیس کمشنر کو شکایت دی، مگر کارروائی نہ ہونے پر بوریولی کی عدالت سے رجوع کیا۔ عدالت کے 20 ستمبر کے حکم پر ایف آئی آر درج کی گئی۔
پولیس حکام کا کہنا ہے کہ ابھی شکایت کی جانچ جاری ہے اور درجنوں صفحات پر مشتمل دستاویزات کی تصدیق کے بعد ہی مزید کارروائی ہوگی۔
یہ مقدمہ بھارتیہ نیائے سنہتا (BNS) کی مختلف دفعات کے تحت درج کیا گیا ہے جن میں دھوکہ دہی، جعل سازی، جعلی دستاویزات کے استعمال اور مجرمانہ سازش کے الزامات شامل ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: درج کی
پڑھیں:
گوگل نے اسرائیل کے جرائم کی ویڈیو دستاویزات حذف کر دیں
شواہد سے انکشاف ہوا ہے کہ گوگل کمپنی نے انٹرنیٹ سے 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جو صہیونی رجیم کے جنگی جرائم کو دستاویزی انداز میں پیش کر رہی تھیں۔ اسلام ٹائمز ۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی صہیونی مظالم کی حمایت — غزہ جنگ کی وڈیو دستاویزات حذف کر دی گئیں۔ امریکی ٹیکنالوجی کمپنیوں کی جانب سے فلسطینیوں کے خلاف صہیونی جرائم کی حمایت کے سلسلے میں اب یہ اطلاع ملی ہے کہ غزہ جنگ سے متعلق ویڈیو شواہد کو حذف کیا جا رہا ہے۔ میڈیا ادارے مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر (Middle East Spectator) نے جمعرات کی صبح اپنی رپورٹ میں انکشاف کیا کہ امریکی حکومت، خاص طور پر ٹرمپ انتظامیہ کے دباؤ پر، کمپنی گوگل نے اکتوبر کے آغاز سے اب تک 700 سے زائد ویڈیوز حذف کر دی ہیں، جن میں اسرائیلی جنگی جرائم کی دستاویزی شہادتیں موجود تھیں۔ رپورٹ کے مطابق، حذف کی گئی ویڈیوز میں الجزیرہ کی مقتول صحافی شیرین ابو عاقلہ سے متعلق مناظر بھی شامل تھے، جو امریکی شہریت رکھتی تھیں اور امریکی حکام کے مطابق انہیں اسرائیلی فوج نے جان بوجھ کر گولی ماری تھی۔مڈل ایسٹ اسپیکٹیٹر نے لیک شدہ دستاویزات کا حوالہ دیتے ہوئے لکھا کہ گوگل نے 45 ملین ڈالر کا ایک معاہدہ بھی کیا ہے، جس کے تحت غزہ میں قحط کے دوران اسرائیلی اشتہارات چلائے گئے تاکہ اسرائیلی جارحیت اور ایران کے خلاف بیانیے کو جواز فراہم کیا جا سکے۔رپورٹ کے اختتام میں کہا گیا ہے کہ اندرونی ای میلز سے ظاہر ہوتا ہے کہ گوگل نے بارہا انکار کیا کہ قحط سے انکار کرنے والے اسرائیلی اشتہارات اس کی پالیسیوں کی خلاف ورزی ہیں، حالانکہ حقیقت میں وہ انسانی المیے کو جھٹلانے اور جارحیت کو درست ثابت کرنے کی کوشش ہیں۔