’آرٹیفیشل انٹیلی جنس کی وجہ سے آئندہ جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں: خواجہ آصف
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
لاہور (ڈیلی پاکستان آن لائن )وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا ہے کہ مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔
سلامتی کونسل میں مصنوعی ذہانت اور عالمی امن و سلامتی سے متعلق مباحثے سے خطاب کرتے ہوئے خواجہ آصف نے کہا کہ مصنوعی ذہانت پر مبنی کمانڈ اینڈ کنٹرول سسٹم سے بڑھتی ہوئی عسکری تشکیل سنگین خطرہ ہے۔
وزیر دفاع خواجہ آصف نے کہا کہ اقوام متحدہ کے چارٹر کے تحت مصنوعی ذہانت کا امن کے لیے استعمال ہونا چاہیے، عالمی امن کیلیے اختراع کو ترجیح دیناہوگی، پاکستان نے حال ہی میں عسکری شعبے میں ذمہ دارانہ کرداراداکیا۔
توشہ خانہ ٹو کیس؛ عمران خان، بشریٰ بی بی کی بریت کی درخواستیں سماعت کیلئے مقرر
ان کا مزید کہنا تھا کہ پاکستان نے رواں سال اپنی پہلی مصنوعی ذہانت پالیسی بنائی ہے، مصنوعی ذہانت کے باعث فیصلہ سازی میں آسانی ہوئی ہے لیکن مصنوعی ذہانت کے باعث آئندہ کی جنگیں زیادہ خطرناک ہو سکتی ہیں۔
مزید :.ذریعہ: Daily Pakistan
کلیدی لفظ: مصنوعی ذہانت
پڑھیں:
پاکستان کی فارما صنعت میں مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کا آغاز
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی (اسٹاف رپورٹر)پاکستان کی فارماسیوٹیکل انڈسٹری نے مصنوعی ذہانت (اے آئی) کو اپنانے کا فیصلہ کیا ہے تاکہ صحت کے نظام کو جدید بنایا جا سکے، ساتھ ہی بیماریوں کی تشخیص، ادویات کی دریافت اور نسخہ نویسی، اور منفی دوا کے اثرات کو کم کیا جا سکے۔ یہ فیصلہ پیر کو ایک سرکاری ورکشاپ میں کیا گیا، جو 8ویں پی پی ایم اے (پاکستان فارماسیوٹیکل مینوفیکچررز ایسوسی ایشن) فارما سمٹ سے قبل منعقد ہوئی، اس ورکشاپ کا عنوان تھا ’فارما کا مستقبل: اے آئی کے ذریعے ادویات کی دریافت اور ذاتی نوعیت کی دوائیوں میں بہتری۔ ورکشاپ میں مصنوعی ذہانت کے عالمی ماہر جِم ہیرس نے بتایا کہ گوگل ڈیپ مائنڈ کے بانی ڈیمیس ہسبیس کے مطابق اے آئی کی مدد سے آئندہ 10 سال میں تمام بڑی بیماریوں کا خاتمہ ممکن ہے۔ ہیرس نے بتایا کہ ’’الفا فولڈ اے آئی‘‘ کا استعمال کینسر کو ابتدائی مرحلے میں روکنے والی مرکبات کی شناخت کے لیے کیا جا رہا ہے، اور اے آئی نے پروٹین میپنگ کی رفتار کو انسانی تحقیق سے کئی گنا بڑھا دیا ہے۔انہوں نے یہ بھی بتایا کہ پِل کیم جیسی خوردنی کیمرا ٹیکنالوجی سے معدے کے اندر کی تصاویر لی جا سکتی ہیں اور اے آئی کی مدد سے پرکینسر پالیپس کی شناخت کی جا سکتی ہے۔