یمن کے دارالحکومت پر اسرائیلی بمباری، رہائشی علاقے ملبے کا ڈھیر
اشاعت کی تاریخ: 25th, September 2025 GMT
یمن کے دارالحکومت صنعا پر اسرائیلی فضائی حملوں نے خطے میں ایک نئی کشیدگی کو جنم دیا ہے۔ اسرائیلی فوج کا دعویٰ ہے کہ یہ کارروائی حوثیوں کی جانب سے اسرائیلی شہر ایلات پر ڈرون حملے کے جواب میں کی گئی، جس میں 20 سے زائد اسرائیلی زخمی ہوئے تھے۔
اسرائیلی حکام کے مطابق نشانہ بنائے گئے مقامات میں حوثیوں کے جنرل اسٹاف ہیڈکوارٹرز، انٹیلی جنس کمپاؤنڈز اور فوجی کیمپ شامل تھے، جو بظاہر اس بات کی نشاندہی کرتے ہیں کہ یہ کارروائی صرف پیغام رسانی نہیں بلکہ عسکری ڈھانچے کو کمزور کرنے کی کوشش بھی ہے۔
دوسری جانب اسرائیلی وزیرِ دفاع اسرائیل کاٹز نے اس حملے کو ایک “طاقتور وار” قرار دیتے ہوئے کہا کہ اسرائیل اپنے خلاف ہونے والے ہر حملے کا بھرپور جواب دے گا۔ اس بیان سے ظاہر ہوتا ہے کہ اسرائیل آئندہ بھی ایسے اقدامات سے گریز نہیں کرے گا، جس کے باعث خطے میں مزید کشیدگی بڑھنے کا خدشہ ہے۔ حوثیوں کے حملوں اور اسرائیل کے جوابی وار سے نہ صرف یمن بلکہ خلیج اور بحیرہ احمر کے علاقے میں بھی صورتحال پیچیدہ ہو رہی ہے۔
غیر ملکی خبررساں ایجنسی کے مطابق یہ حملے اُس وقت کیے گئے جب حوثی رہنما عبدالملک الحوثی کی ریکارڈ شدہ تقریر نشر ہو رہی تھی، جسے ایک علامتی پیغام بھی سمجھا جا رہا ہے۔ عینی شاہدین کے مطابق فضائی حملوں نے صنعا کے جنوبی اور مغربی علاقوں کو نشانہ بنایا اور شہریوں میں شدید خوف و ہراس پیدا کیا۔ اس صورتحال نے عام یمنی عوام کو ایک بار پھر جنگ کی بھٹی میں جھونک دیا ہے، جو پہلے ہی طویل عرصے سے انسانی بحران کا شکار ہیں۔
عالمی سطح پر ماہرین کا خیال ہے کہ اسرائیل اور حوثیوں کے درمیان براہِ راست ٹکراؤ خطے کی سلامتی کے لیے نئے خطرات کو جنم دے سکتا ہے۔ اگر یہ سلسلہ بڑھتا ہے تو اس کے اثرات خلیجی ریاستوں، بحیرہ احمر میں تجارتی گزرگاہوں اور بالآخر عالمی سطح پر توانائی کے راستوں پر بھی پڑ سکتے ہیں۔ اس تناظر میں یہ تازہ ترین حملے صرف یمن یا اسرائیل تک محدود نہیں بلکہ ایک بڑے جغرافیائی بحران کا پیش خیمہ ثابت ہو سکتے ہیں۔
.ذریعہ: Al Qamar Online
پڑھیں:
بھارت اور اسرائیل کا پاکستان کے ایٹمی مرکز پر حملے کا خفیہ منصوبہ کیا تھا؟ سابق سی آئی اے افسر کا انکشاف
سابق سی آئی اے افسر رچرڈ بارلو نے انکشاف کیا ہے کہ 1980 کی دہائی میں بھارت اور اسرائیل نے پاکستان کے کہوٹہ یورینیم پلانٹ پر حملے کا خفیہ منصوبہ بنایا تھا تاکہ اسلام آباد کے ایٹمی پروگرام کو روکا جا سکے۔
یہ بھی پڑھیں:بھارتی جعلی سائنسدان کا ایران کو ایٹمی منصوبہ فروخت کرنے کی کوشش کا انکشاف
رچرڈ بارلو کے مطابق اُس وقت بھارتی وزیرِاعظم اندرا گاندھی نے یہ منصوبہ مسترد کر دیا تھا، جسے انہوں نے ’افسوسناک فیصلہ‘ قرار دیا۔
انہوں نے کہا کہ اگر یہ کارروائی ہو جاتی تو بہت سے مسائل حل ہو سکتے تھے۔
ڈی کلاسیفائیڈ رپورٹس کے مطابق حملے کا مقصد پاکستان کے ایٹمی پروگرام اور ایران کو ممکنہ منتقلی روکنا تھا۔
بارلو کا کہنا ہے کہ اُس وقت امریکی صدر رونالڈ ریگن کی حکومت اس منصوبے کی سخت مخالف ہوتی، کیونکہ اس سے افغانستان میں سوویت یونین کے خلاف امریکی خفیہ جنگ متاثر ہو سکتی تھی۔
یہ بھی پڑھیں:ایران نیوکلیئر مذاکرات کے لیے تیار، میزائل پروگرام پر ’کوئی بات نہیں کرے گا‘
انہوں نے مزید بتایا کہ پاکستان نے اس دور میں امریکا کی مجاہدین کو خفیہ امداد روکنے کی دھمکی دے کر اپنے ایٹمی پروگرام کے معاملے پر دباؤ کم کرنے کی کوشش کی تھی۔
کہوٹہ پلانٹ، جسے ڈاکٹر عبدالقدیر خان کی نگرانی میں قائم کیا گیا تھا، بعد ازاں پاکستان کے کامیاب ایٹمی تجربات (1998) کی بنیاد بنا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
اسرائیل افغانستان امریکا اندار گاندھی بھارت پاکستان ریگن سی آئی اے افسر رچرڈ بارلو