امریکی صدر پر میئر لندن کا جوابی وار، نفاذ شریعت کے دعوے کو قطعی جھوٹ قرار دےدیا
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
لندن کے میئر سر صادق خان نے امریکا کے صدر ڈونلڈ ٹرمپ کو نسل پرست، جنس پرست، خواتین اور مسلمان مخالف قرار دیتے ہوئے کہا یوں محسوس ہوتا ہے کہ میں ٹرمپ کے دماغ میں بغیر کرائے کے موجود ہوں۔
عالمی میڈیا کے مطابق امریکی صدر نے گزشتہ روز سر صادق خان کو ایک مرتبہ پھر تنقید کا نشانہ بنایا تھا اور صادق خان کو خطرناک میئر قرار دیتے ہوئے دعویٰ کیا تھا کہ صادق خان لندن میں شرعی قوانین کا نفاذ چاہتے ہیں۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق صدر ٹرمپ نے کہا تھا کہ لندن بدل چکا ہے، غیر قانونی تارکین نے یورپ پر ہلہ بول دیا ہے۔
میئر لندن سر صادق خان کے ترجمان نےصدر ٹرمپ کے الزامات کو یکسر مسترد کر دیا تھا اور کہا تھا کہ لندن دنیا کے عظیم شہروں میں سے ایک ہے جو امریکا کے بڑے شہروں سے زیادہ محفوظ ہے، امریکیوں کی ریکارڈ تعداد لندن منتقل ہو رہی ہے جنہیں ہم یہاں خوش آمدید کہتے ہیں۔
دوسری جانب لیبر اراکین بھی میئر لندن سر صادق خان کی حمایت میں آواز بلند کر رہے ہیں۔
ہیلتھ سیکرٹری ویس اسٹریٹنگ نے کہا ہے کہ سر صادق خان لندن میں شرعی قوانین نافذ نہیں کر رہے،ایم پی روپا حق نے صدر ٹرمپ کے دعوے کو قطعی جھوٹ قرار دیا جبکہ ایم پی روزینہ خان نے امریکی سفیر کو طلب کرنے کا مطالبہ کیا۔
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کے الزامات پر ردعمل دیتے ہوئے میئر لندن صادق خان نے کہا ایسا محسوس ہوتا ہے کہ میں بغیر کرائے کہ ڈونلڈ ٹرمپ کے دماغ میں موجود ہوں۔
سر صادق خان نے امریکی صدر پر جوابی لفظی گولہ باری کرتے ہوئے کہا ڈونلڈ ٹرمپ نسل پرست اور جنس پرست ہونے کے ساتھ ساتھ خواتین اور اسلام کے خلاف ہیں۔
.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ ٹرمپ کے
پڑھیں:
ٹرمپ کی ڈاکیومنٹری میں ایڈیٹنگ کا تنازع، بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل اور سی ای او مستعفی
امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ کی ڈاکیومنٹری میں ایڈیٹنگ تنازع کے بعد برطانوی نشریاتی ادارے بی بی سی کے ڈائریکٹر جنرل ٹم ڈیوی اور سی ای او ڈیبورا ٹرنس نے اپنے عہدوں سے استعفیٰ دے دیا۔
رپورٹس کے مطابق، بی بی سی پر الزام عائد کیا گیا ہے کہ ادارہ اپنی رپورٹنگ میں سیاسی غیر جانبداری برقرار رکھنے میں ناکام رہا۔
متنازع ڈاکیومنٹری میں 6 جنوری 2021 کو ٹرمپ کی تقریر کے مختلف حصے اس انداز میں ایڈیٹ کیے گئے کہ ایسا محسوس ہوا جیسے وہ اپنے حامیوں کو کیپٹل ہل پر مارچ اور "شدید مزاحمت" کی ترغیب دے رہے ہوں۔
یہ ایڈیٹ شدہ پروگرام گزشتہ سال امریکی انتخابات سے صرف ایک ہفتہ قبل نشر کیا گیا تھا۔
دی ٹیلی گراف پر شائع ایک لیک رپورٹ کے مطابق، بی بی سی نے نہ صرف غزہ جنگ کی رپورٹنگ میں فلسطینیوں کیخلاف تعصب دکھایا بلکہ ٹرانس ایشوز اور ٹرمپ تقریر ایڈیٹنگ کے معاملات پر بھی ادارہ شدید دباؤ میں رہا۔
ذرائع کے مطابق، بی بی سی جلد ہی ان تمام تنازعات پر باقاعدہ معافی جاری کرنے پر غور کر رہا ہے۔ دوسری جانب وائٹ ہاؤس پہلے ہی برطانوی براڈکاسٹر کو "پروپیگنڈا مشین" قرار دے چکا ہے۔
ڈائریکٹر جنرل کے استعفے کے بعد ڈونلڈ ٹرمپ نے دی ٹیلی گراف کا شکریہ ادا کرتے ہوئے کہا کہ "آخرکار سچ سامنے آ گیا۔"