یوکرینی صدر زیلنسکی کا بڑا اعلان: جنگ ختم ہوتے ہی عہدہ چھوڑنے کی پیشکش
اشاعت کی تاریخ: 26th, September 2025 GMT
یوکرین کے صدر ولادی میر زیلنسکی نے روس کے ساتھ جنگ کے خاتمے کے بعد صدارت کا عہدہ چھوڑنے کی پیشکش کردی ہے۔
غیر ملکی خبر ایجنسی کے مطابق زیلنسکی نے امریکی نیوز ویب سائٹ کو دیے گئے انٹرویو میں کہا کہ میرا مقصد جنگ ختم کرنا ہے، نہ کہ اقتدار پر قائم رہنا۔
انہوں نے واضح کیا کہ اگر جنگ کا خاتمہ ہو جاتا ہے تو وہ صدارت کی کرسی چھوڑنے کے لیے تیار ہیں۔
یاد رہے کہ روس اور یوکرین کے درمیان 2022 سے جاری جنگ میں لاکھوں فوجی اور شہری جان کی بازی ہار چکے ہیں جبکہ متعدد بار جنگ بندی کی کوششیں ناکام رہی ہیں۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
شمالی دارفور میں ریپڈ سپورٹ فورسز کے مظالم، فرار ہوتے 150 سے زائد خواتین جنسی تشدد کا شکار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
خرطوم: سوڈان کے شورش زدہ خطے شمالی دارفور میں انسانی حقوق کی سنگین خلاف ورزیاں سامنے آئی ہیں، جہاں شہریوں کے مطابق ریپڈ سپورٹ فورسز (RSF) کے جنگجوؤں نے الفاشر شہر سے فرار ہوتے ہوئے درجنوں خواتین کو جنسی زیادتی اور ہراسانی کا نشانہ بنایا۔
عالمی میڈیا رپورٹس کےمطابق مقامی تنظیم جنرل کوآرڈینیشن فار ڈسپلیسڈ پرسنز اینڈ ریفیوجیز ان دارفور کے ترجمان آدم ریگل نے انکشاف کیا کہ اب تک 150 سے زائد خواتین متاثر ہوچکی ہیں، مسلح جنگجوؤں نے الفاشر سے نکلنے والے عام شہریوں کا تعاقب کیا اور قرنی کے علاقے میں کئی افراد کو یرغمال بنایا، جہاں اب بھی ہزاروں افراد پھنسے ہوئے ہیں، جن میں متعدد بچے اپنے والدین سے بچھڑ چکے ہیں۔
ترجمان نے بتایا کہ گولیاں لگنے سے 1300 سے زیادہ افراد زخمی ہوئے، جبکہ 1200 سے زائد بچے شدید غذائی قلت کا شکار ہیں اور 700 بزرگ افراد کی حالت نازک بتائی جاتی ہے، 15 ہزار سے زائد افراد کسی نہ کسی طرح تاویلہ شہر تک پہنچنے میں کامیاب ہوئے، مگر زیادہ تر زخمی یا شدید ذہنی صدمے میں ہیں۔
انہوں نے عالمی اور انسانی ہمدردی کی تنظیموں سے اپیل کی کہ وہ فوری طور پر ادویات، خوراک، صاف پانی، عارضی پناہ گاہیں، حفظانِ صحت کی سہولتیں اور بچوں کے لیے نفسیاتی امداد فراہم کریں تاکہ مزید جانوں کے ضیاع کو روکا جا سکے،تاویلہ شہر میں پہلے ہی لاکھوں بے گھر افراد پناہ لیے ہوئے ہیں، مگر اب وہاں 10 لاکھ سے زائد داخلی طور پر بے گھر افراد موجود ہیں، جس سے انسانی بحران مزید بڑھ گیا ہے۔
مقامی اور بین الاقوامی تنظیموں کا کہنا ہے کہ RSF نے 26 اکتوبر کو الفاشر شہر پر قبضے کے بعد شہریوں پر بڑے پیمانے پر مظالم ڈھائے، جنہیں ماہرین سوڈان کی ممکنہ تقسیم کی سمت ایک خطرناک قدم قرار دے رہے ہیں۔
بین الاقوامی ادارہ برائے ہجرت (IOM) کے مطابق الفاشر اور اطراف کے علاقوں سے اب تک 81 ہزار سے زائد افراد نقل مکانی پر مجبور ہوچکے ہیں۔
واضح رہے کہ سوڈان میں 15 اپریل 2023 سے فوج اور نیم فوجی تنظیم RSF کے درمیان خانہ جنگی جاری ہے جس میں اب تک ہزاروں افراد ہلاک اور لاکھوں بے گھر ہوچکے ہیں، جبکہ بین الاقوامی کوششیں اس جنگ کو ختم کرانے میں تاحال ناکام رہی ہیں۔