Jasarat News:
2025-11-11@16:55:04 GMT

زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،سردارظفرحسین

اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)کسان بورڈپاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،پاکستان زرعی ملک ہے، 70 فیصد آبادی براہِ راست اور بالواسطہ زرعی شعبے سے وابستہ ہے،پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، وفاقی اور صوبائی حکومتیں زراعت کو ہی معاشی ترقی کی مضبوط بنیاد بنائیںگے تو ملک ترقی کرے گا۔شدید خسارے کے شکار کاشتکار کو اس سال سیلاب نے ڈبو دیاہے،جس سے وہ اپنی جمع پونچی بھی لٹا بیٹھا ہے ،زراعت کو تباہی سے بچانے کیلئے ملک میںزرعی ایمرجنسی کانفاذکیاجائے۔انہوں نے کہاکہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، کپاس کی پیداوار میں34فیصد کمی آئی ہے، آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصد ہے،سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے، اب مکئی کا کاشت کار لٹنے پر مجبور ہے، کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں مل رہی،حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں زراعت اور کسان تباہ حال ہورہے ہیں۔ کسان میں اب اتنی سکت نہیں رہی کہ چاول کی فصل کاشت کرسکے،کھاد، زرعی ادویات، مہنگی بجلی اور مہنگا ترین فیول زراعت کو مفلوج کررہے ہیں۔ حکومت نے توجہ نہ دی توکسان کاشت کاری چھوڑنے پر مجبور ہوںگے جس کے نتیجہ میں ملک میںغذائی بحران پیدا ہو جائے گا۔انہوں کہا کہ گندم، کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی زرعی معیشت کو دیوالیہ کررہی ہے۔ زراعت کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومتوںکے نمائشی اور ناکام اقدامات کی بجائے زراعت کو براہ راست فائدہ دینے والے اقدامات کیے جائیں، زراعت خسارے میں ہے اور زراعت سے متعلق صنعت انتہائی منافع بخش ہے، یہ ٹکراؤ زراعت کے لیے تباہ کن ہے۔انہوںنے کہاکہ دُنیا بھر میں کشکول اُٹھا کر بھیک مانگنے اور حکومتوں کی عیاشیوں، بدانتظامیوںکے ساتھ معیشت کبھی بحال نہیں ہوسکتی۔

وقائع نگار خصوصی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: کی پیداوار زراعت کو

پڑھیں:

27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ

سکردو میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے پی پی کے صوبائی صدر نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔ اسلام ٹائمز۔ پیپلز پارٹی گلگت بلتستان کے صدر و رکن اسمبلی امجد حسین ایڈووکیٹ نے کہا ہے کہ ستائسویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبے کا شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے۔ گلگت بلتستان کے عام انتخابات اگلے سال مئی سے پہلے ہوتے ہوئے نظر نہیں آتے کیونکہ فروری میں سردی اور برفباری کی وجہ سے الیکشن کا انعقاد ممکن نہیں۔ سکرود میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کہ بات چیت کے دروازے کسی کیلئے بھی بند نہیں کئے، اسلامی تحریک، ایم ڈبلیو ایم، جے یو آئی سے بات چیت ہو رہی ہے، یہاں تک کہ مسلم لیگ نون کے ساتھ بھی بات ہو رہی ہے، ان جماعتوں کے ہمراہ ہماری بیٹھک بھی ہو چکی ہے، اتحاد کیلئے کسی کے ساتھ بھی بات ہو سکتی ہے مگر ابھی کوئی چیز فائنل نہیں ہوئی۔ سکردو حلقہ نمبر 1 کے حوالے سے بڑا سرپرائز دیں گے، یہاں پارٹی رہنمائوں کو ایک جگہ بٹھائیں گے، سیٹ بچانے کیلئے رہنمائوں کو ساتھ بیٹھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پیپلز پارٹی بڑے بھائی کی حیثیت سے تمام جماعتوں کے ساتھ بات کرے گی اور تمام جماعتوں کیلئے دروازے کھلے ہیں، لوگ حق رائے دہی کا استعمال کریں، آئندہ آنے والا وقت بہت حساس ہے آئندہ آنے والی حکومت کی بہت بڑی اہمیت ہو گی۔

انہوں نے کہا کہ 27 ویں آئینی ترمیم ہو رہی ہے، تو ہم نے سوچا کہ اس میں بھی اپنا حصہ مانگیں، کشمیر افیئرز کی وزارت ختم کرنے کی باتیں بہت ہوئیں مگر ابھی تک یہ منسٹری ختم نہیں ہوئی، ستائیسویں ترمیم میں عبوری صوبے کو شامل کرانے کی کوشش کی جا رہی ہے، فیڈریشن کو مضبوط کرنے کیلئے اپنے ٹیکس کولیکشن کے نظام کو بہتر بنانا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی ٹکٹوں کے فیصلے اپریل میں ہونے ہیں، کسی بھی حلقے میں ٹکٹوں کا فیصلہ نہیں ہوا، پارٹی کے اندر انتشار پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، الیکشن کا پراسس شروع ہو گا تو ٹکٹوں کے بارے میں فیصلے ہونگے۔ انہوں نے کہا کہ ہر جماعت پیپلز پارٹی پر تنقید کرتی ہے بہت سارے ہمارے ساتھی بھی ہمارے اوپر تنقید کر رہے ہیں مگر ہم جواب نہیں دے رہے ہیں۔ انہوں نے کہاکہ صحت کے مسائل دگرگوں ہیں، پیچیدہ بیماریوں کا علاج یہاں ممکن نہیں ہو پا رہا ہم الیکشن میں باقاعدہ منشور لیکر آئیں گے۔ انہوں نے کہا کہ موجودہ حکومت کے ذریعے کیلئے جو بہتری ہو سکتی تھی، لیول پلیئنگ فیلڈ چاہیئے اور الحمد اللہ لیول پلیئنگ فیلڈ اس وقت ہمیں میسر ہے اور یہ فیلڈ الیکشن تک دستیاب ہونا چاہیئے۔

انہوں نے کہا کہ الیکٹیبلز اور امیدواروں کا رخ ہماری پارٹی کی جانب ہے، کسی کیلئے بھی دروازہ بند نہیں کیا گیا۔ انہوں نے کہا کہ ہمیں گلگت بلتستان کا امن بہت عزیز ہے، یہاں کے علمائے کرام سے بہت تعاون کی ضرورت ہے، علمائے کرام کا تعاون اس بابت مثالی رہا ہے، امن و امان کے ماحول کو الیکشن تک برقرار رکھنا ہو گا۔ انہوں نے کہا کہ پارٹی کی رابطہ کمیٹی لوگوں کو پارٹی میں لانے کے حوالے سے صوبائی قائدین کے ساتھ رابطے کرے گی، ایسا نہیں ہے کہ رابطہ کمیٹی اپنی طرف سے لوگوں کو پارٹی میں لائے گی۔ انہوں نے کہا کہ پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائی کی شدید الفاظ میں مذمت کرتا ہوں، آئی جی سے پیشگی اجازت لیکر پولیس والوں کے دھرنے ختم کرانے گیا تھا، مجھے یقین دلایا گیا تھا کہ پولیس والوں کے خلاف کوئی کارروائی نہیں ہو گی، آئی جی پولیس خود کو ٹھیک کریں اور پولیس اہلکاروں کے خلاف انتقامی کارروائیوں سے باز رہیں، ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ ہم نے ایم ڈبلیو ایم کو دبانے کی کوئی بات نہیں کی، ہمارے ایم ڈبلیو ایم والوں سے باقاعدہ رابطے ہیں، ہم آپس میں بیٹھتے رہتے ہیں۔

ایک سوال کے جواب میں انہوں نے کہا کہ الیکشن مئی سے پہلے نظر نہیں آتے، موسمی حالات کی وجہ سے فروری میں الیکشن نظر نہیں آتے، اگر کوئی جماعت فروری میں الیکشن چاہتی ہے تو وہ سامنے آئے گی پھر بات ہو گی، فروری میں تمام علاقے برفباری کی وجہ سے بند ہونگے تو الیکشن کیسے ہونگے؟

متعلقہ مضامین

  • سانگھڑ: گمبٹ ساؤتھ بلاک ٹو سے گیس کی پیداوار میں اضافہ، معیشت کو فائدہ
  • ملکی معیشت کے لیے خوشخبری: سندھ کے ضلع سانگھڑ سے گیس کی پیداوار میں اضافہ
  • کیا فارم 47 کی پیداوار حکومت آئینی ترمیم کا اختیار رکھتی ہے؟ لطیف کھوسہ
  • متحدہ عرب امارات غزہ کیلیے عالمی استحکام فورس میں شامل نہیں ہوگا‘ صدارتی مشیر
  • متحدہ عرب امارات غزہ کیلئے عالمی استحکام فورس میں شامل نہیں ہوگا، صدارتی مشیر
  •  جی ڈی پی پر منفی اثرات ناکام زرعی پالیسیوں کا ثبوت ہے‘ کسان بورڈ
  • غربت میں کمی اور حقیقی غربت
  • 27 ویں آئینی ترمیم میں عبوری صوبہ کو شامل کرنے کی کوشش کی جا رہی ہے، امجد ایڈووکیٹ
  • وزیر اعظم کے استثنیٰ سے متعلق ترمیمی شق بھی سینیٹ میں پیش
  • حکومت زرعی شعبے میں انقلاب لانے کے لیے پُرعزم ہے: رانا تنویر