زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،سردارظفرحسین
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
فیصل آباد(وقائع نگارخصوصی)کسان بورڈپاکستان کے مرکزی صدرسردارظفرحسین خاں نے کہاہے کہ زراعت حکومت کی ترجیحات میں شامل نہیں ہے،پاکستان زرعی ملک ہے، 70 فیصد آبادی براہِ راست اور بالواسطہ زرعی شعبے سے وابستہ ہے،پاکستان کی معیشت کا انحصار زراعت پر ہے، زراعت بہتر ہوگی تو معیشت بہتر ہوگی، وفاقی اور صوبائی حکومتیں زراعت کو ہی معاشی ترقی کی مضبوط بنیاد بنائیںگے تو ملک ترقی کرے گا۔شدید خسارے کے شکار کاشتکار کو اس سال سیلاب نے ڈبو دیاہے،جس سے وہ اپنی جمع پونچی بھی لٹا بیٹھا ہے ،زراعت کو تباہی سے بچانے کیلئے ملک میںزرعی ایمرجنسی کانفاذکیاجائے۔انہوں نے کہاکہ اس بار گندم کی پیداوار میں 29 لاکھ ٹن کمی آئی ہے، کپاس کی پیداوار میں34فیصد کمی آئی ہے، آم کی پیداوار اس سال صرف25فیصد ہے،سبزی کا کاشت کار مر چکا ہے، اب مکئی کا کاشت کار لٹنے پر مجبور ہے، کسان کو اس کی پیداواری لاگت تک نہیں مل رہی،حکومتی پالیسیوں کے نتیجے میں زراعت اور کسان تباہ حال ہورہے ہیں۔ کسان میں اب اتنی سکت نہیں رہی کہ چاول کی فصل کاشت کرسکے،کھاد، زرعی ادویات، مہنگی بجلی اور مہنگا ترین فیول زراعت کو مفلوج کررہے ہیں۔ حکومت نے توجہ نہ دی توکسان کاشت کاری چھوڑنے پر مجبور ہوںگے جس کے نتیجہ میں ملک میںغذائی بحران پیدا ہو جائے گا۔انہوں کہا کہ گندم، کپاس کی پیداوار میں ریکارڈ کمی زرعی معیشت کو دیوالیہ کررہی ہے۔ زراعت کو تباہی سے بچانے کے لیے حکومتوںکے نمائشی اور ناکام اقدامات کی بجائے زراعت کو براہ راست فائدہ دینے والے اقدامات کیے جائیں، زراعت خسارے میں ہے اور زراعت سے متعلق صنعت انتہائی منافع بخش ہے، یہ ٹکراؤ زراعت کے لیے تباہ کن ہے۔انہوںنے کہاکہ دُنیا بھر میں کشکول اُٹھا کر بھیک مانگنے اور حکومتوں کی عیاشیوں، بدانتظامیوںکے ساتھ معیشت کبھی بحال نہیں ہوسکتی۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کی پیداوار زراعت کو
پڑھیں:
پیپلز پارٹی نے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کرنے کی تجویز دے دی
پیپلز پارٹی نے حکومت سے مطالبہ کیا ہے کہ آئندہ فصل کے لیے گندم کی امدادی قیمت 4500 روپے فی من مقرر کی جائے، تاکہ کسانوں کو درپیش مالی مشکلات کا ازالہ ہو سکے اور زرعی شعبہ ایک بار پھر ترقی کی راہ پر گامزن ہو۔
پیپلز پارٹی پارلیمنٹیرینز کے سیکرٹری جنرل سید نیر حسین بخاری نے وفاقی وزیر برائے غذائی تحفظ کی جانب سے ڈیڑھ ارب ڈالر مالیت کی گندم درآمد کرنے کے بیان پر تشویش کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ اس فیصلے سے قومی خزانے پر ناقابل برداشت بوجھ پڑے گا۔
ملک کو گندم کی پیداوار میں خود کفالت کی ضرورت ہے، درآمد نہیں
نیر بخاری نے کہا کہ گندم کی درآمد کی بجائے مقامی کاشتکاروں کی حوصلہ افزائی کی جائے اور حکومت بجٹ اور وسائل کا رخ زراعت کی طرف موڑے، کیونکہ ایک مضبوط زرعی نظام سے مزدور، تاجر، صنعت کار، سب کو فائدہ پہنچتا ہے۔
انہوں نے یاد دلایا کہ جب صدر آصف علی زرداری نے ماضی میں گندم کی امدادی قیمت میں اضافہ کیا تھا تو اس کے نتیجے میں بمپر فصل ہوئی اور ملک کئی برس تک گندم میں خود کفیل رہا۔
زرعی شعبے کو ترجیح دی جائے
نیر بخاری کا کہنا تھا کہ حالیہ سیلاب نے زرعی شعبے کو تباہی سے دوچار کر دیا ہے، لہٰذا حکومت کو فوری طور پر اس شعبے کی بحالی کو اولین ترجیح دینا ہوگی۔ انہوں نے زور دیا کہ گندم کی فصل کی کاشت سے قبل حکومت امدادی قیمت کا اعلان کرے تاکہ کسان وقت پر اپنی منصوبہ بندی کر سکیں۔
زرعی پالیسی مشاورت سے بنائی جائے
انہوں نے تجویز دی کہ حکومت ایک جامع زرعی پالیسی مرتب کرے، جس کے لیے پارلیمانی جماعتوں، کسانوں، زمینداروں اور زرعی ماہرین سے مشاورت کی جائے۔ ان کا کہنا تھا کہ گزشتہ برس بھی امدادی قیمت نہ ملنے کی وجہ سے کسانوں کو بھاری نقصان اٹھانا پڑا تھا اور 6 فیصد کم رقبے پر گندم کاشت کی گئی۔
کسانوں کو سبسڈی دی جائے
نیر بخاری نے حکومت سے مطالبہ کیا کہ ڈیزل، پٹرول، کھاد، بیج اور زرعی ادویات پر کسانوں کو براہِ راست سبسڈی دی جائے تاکہ پیداواری لاگت میں کمی آئے اور کسان کاشتکاری جاری رکھ سکیں۔
انہوں نے خاص طور پر جنوبی پنجاب کا ذکر کرتے ہوئے کہا کہ وہاں سیلاب کی وجہ سے لاکھوں ایکڑ زرعی رقبہ زیرِ آب آ چکا ہے۔ ایسے میں حکومت کو چاہیے کہ متاثرہ کسانوں کو مفت بیج اور کھاد فراہم کرے تاکہ وہ بچی ہوئی زمین پر گندم کاشت کر سکیں۔
آخر میں ان کا کہنا تھا کہ سیلاب نے جہاں کھیتوں کو تباہ کیا، وہیں لاکھوں شہریوں کے پاس موجود گندم کے ذخائر بھی پانی میں بہہ گئے۔ ایسے حالات میں کسانوں کا سہارا بننا حکومت کی قومی ذمہ داری ہے۔
Post Views: 4