ایشیا کپ پر دلجیت کا اعتراض؛ عدنان سمیع بھی بول اٹھے
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
ایشیا کپ کے انعقاد اور پاک بھارت میچ پر دلجیت دوسانجھ کے کمنٹس کے بعد گلوکار عدنان سمیع بھی اس معاملے پر بول اٹھے۔
عدنان سمیع نے حالیہ انٹرویو میں کہا ہے کہ فنکار سیاست یا سیاسی نظریات کا پابند نہیں ہوتا، وہ ہمیشہ اپنے ملک کا ہوتا ہے اور اس کا فن سرحدوں کو عبور کرجاتا ہے۔
میڈیا رپورٹس کے مطابق 2016 میں بھارتی شہریت حاصل کرنے والے عدنان سمیع کا کہنا تھا کہ ملک بھی ایک گھر کی طرح ہے، مگر سیاست اور قومیت کو گڈمڈ نہیں کرنا چاہیے۔ ان کے مطابق فنکار کو کسی مخصوص نظریے یا ایجنڈے کے ساتھ باندھنا درست نہیں، کیونکہ فن خود اپنی شناخت رکھتا ہے اور اسے زبردستی محدود نہیں کیا جاسکتا۔
یہ خبر بھی پڑھیے: دلجیت دوسانجھ کا ایشیا کپ کے حوالے سے بھارتی حکومت کے دوغلے پن پر گہرا طنز
انہوں نے یہ بات دلجیت دوسانجھ کی فلم سردار جی 3 پر ردعمل کے تناظر میں کہی۔ واضح رہے کہ پہلگام واقعے کے بعد بھارت میں پاکستانی ڈراموں اور فلموں پر پابندی عائد کر دی گئی تھی، جس کے باعث یہ فلم بھارت کے بجائے دیگر ممالک میں ریلیز کی گئی۔
دلجیت دوسانجھ نے اس حوالے سے کہا تھا کہ فلم کی شوٹنگ پہلگام واقعے سے پہلے مکمل ہوچکی تھی اور دھمکیوں کے باوجود انہوں نے اسے بیرون ملک ریلیز کرنے کا فیصلہ کیا۔ ان کا کہنا تھا کہ پاکستان اور بھارت کے حالیہ میچز کے بعد وہ بہت کچھ کہنا چاہتے تھے، لیکن منفی جذبات کو ہوا نہ دینے کے لیے خاموشی اختیار کی۔
TagsShowbiz News Urdu.
ذریعہ: Al Qamar Online
کلیدی لفظ: دلجیت دوسانجھ
پڑھیں:
جموں اور کشمیر کو وسطیٰ ایشیا کا گیٹ وے بنایا جانا چاہیے، محبوبہ مفتی
پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن آر پار تجارت اور سفر کیلئے روایتی راستوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر ایک پنجرے میں قید ہے۔ اسلام ٹائمز۔ غیر قانونی طور پر بھارت کے زیر قبضہ جموں و کشمیر میں پیپلز ڈیموکریٹک پارٹی کی صدر محبوبہ مفتی نے کنٹرول لائن آر پار تجارت اور سفر کیلئے روایتی راستوں کو دوبارہ کھولنے کا اپنا مطالبہ دہراتے ہوئے کہا ہے کہ اگست 2019ء میں دفعہ370 کی منسوخی کے بعد سے جموں و کشمیر ایک پنجرے میں قید ہے۔ ذرائع
کے مطابق محبوبہ مفتی نے جموں میں صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ یہ مسئلہ ریاستی حیثیت کے سوال سے بڑا ہے اور اس کے لیے وسیع تر سیاسی سوچ کی ضرورت ہے۔ انہوں نے کہا کہ تنازعہ کشمیر کا پرامن حل تلاش کرنے پر زور دیا۔ جموں و کشمیر کی ریاستی حیثیت سے متعلق سوال کا جواب دیتے ہوئے انہوں نے کہا کہ بھارت نے جموں و کشمیر کو ایک پنجرے میں قید کر رکھا ہے اور وہ چاہتی ہیں جموں و کشمیر کو ہر طرف سے کھولا (آزاد کیا) جائے۔ محبوبہ مفتی نے کہا نئی دلی جموں میں سوچیت گڑھ روٹ اور لداخ میں کارگل سکردو روڈ سمیت تاریخی گزر گاہوں کی بحالی پر زوردیا جو پہلے کنٹرول لائن کے آر پار کشمیریوں کے درمیان رابطے کا ذریعہ تھے۔ انہوں نے کہا کہ جموں اور کشمیر کو وسطیٰ ایشیا کا گیٹ وے بنایا جانا چاہیے۔ پی ڈی پی لیڈر نے ایل او سی کے آر پار تجارت اور منقسم کشمیریوں کے درمیان رابطے بڑھانے پر بھی زور دیا۔بھارتی وزیر گری راج سنگھ کے متنازعہ بیان تھا کہ "دہشتگرد صرف ایک مذہب سے آتے ہیں، پر ردعمل ظاہر کرتے ہوئے محبوبہ مفتی نے موہن چند گاندھی، اندرا گاندھی اور راجیو گاندھی کے قتل کاحوالہ دیتے ہوئے کہا کہ گری راج سنگھ سے پوچھا جانا چاہیے کہ گاندھی جی کو کس نے قتل کیا۔ انہوں نے سیاسی تشدد کے غیر امتیازی پہلو کو اجاگر کیا۔