Jasarat News:
2025-09-28@00:57:18 GMT

خیبر پختونخوا :فورسز کی کارروائی ،17 خوارج ہلاک ،متعدد زخمی

اشاعت کی تاریخ: 28th, September 2025 GMT

data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">

250928-01-8

کرک، اسلام آباد (صباح نیوز) خیبر پختونخوا میں کرک کے علاقے درشہ خیل میں سیکورٹی فورسز کے آپریشن کے دوران17 دہشت گرد مارے گئے‘ جبکہ متعدد زخمی ہوگئے، کرک کے تھانہ شاہ سلیم کے علاقے درشہ خیل میں پاک آرمی، اسپیشل سروسز گروپ اور سی ٹی ڈی نے
ملا نذیر گروپ کی علاقے میں موجودگی کی اطلاعات پرآپریشن کیا۔ ذرائع نے بتایا کہ خفیہ معلومات پر22 دہشت گردوں پر مشتمل گروہ کو درشہ خیل میں باقاعدہ منصوبہ بندی کے تحت گھیرے میں لیا گیا، پھر انتہائی مہارت سے گھیرا تنگ کر کے نشانہ بنایا گیا، اس آپریشن میں17 دہشت گرد مارے گئے جبکہ 7 سے 10 دہشت گردوں کے شدید زخمی ہونے کی بھی اطلاعات ہیں۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق کئی دنوں کی خفیہ اطلاعات کے بعد دریشک میں دہشت گردوں کے جمع ہونے کی اطلاعات ملی تھیں جس کے بعد انتہائی دشوار گزار علاقے میں قانون نافذ کرنیوالے اداروں نے دہشت گردوں کے ٹھکانے کو نشانہ بنایا۔ ذرائع کا بتانا ہے کہ آپریشن دو روز تک جاری رہا۔ اطلاعات کے مطابق فراردہشت گردوں کی تلاش کے لیے درشہ خیل اور قریبی دیہات میں کرفیو نافذ کر دیا گیا،ڈی پی او نے بتایا کہ سرچ آپریشن کے دوران بھاری تعداد میں اسلحہ برآمد ہوا ہے، صدر آصف زرداری وزیراعظم شہباز شریف نے ضلع کرک میں فورسز کی کارروائیں پر خراج تحسین پیش کرتے ہوئے کہا کہ ، حکومت اور سکیورٹی فورسز دہشتگردی کے مکمل خاتمے کے لیے پر عزم ہیں، دہشتگردی کے عفریت کو جلد جڑ سے اکھاڑ دیں گے۔
فورسز کارروائی

راصب خان خبر ایجنسی.

ذریعہ: Jasarat News

کلیدی لفظ: درشہ خیل

پڑھیں:

خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک

اسلام آباد (اُردو پوائنٹ ۔ DW اردو۔ 27 ستمبر 2025ء) صوبے خیبر پختونخوا کے ضلع ڈیرہ اسماعیل خان سے موصولہ رپورٹوں کے مطابق ملکی سکیورٹی دستوں نے عسکریت پسندوں کے ایک ٹھکانے کے خلاف کارروائی شروع کی، تو ان کی وہاں چھپے ہوئے طالبان جنگجوؤں کے ساتھ باقاعدہ جھڑپ شروع ہو گئی۔

صوبائی پولیس کے مطابق جمعہ 26 ستمبر کو ہونے والی اس جھڑپ میں ٹی ٹی پی کے 17 عسکریت پسند مارے گئے۔

ضلع ڈیرہ اسماعیل خان میں پولیس کے علاقائی سربراہ شہباز الہٰی نے بتایا کہ کڑک میں ہونے والی اس مسلح جھڑپ میں تین پولیس اہلکار زخمی ہو گئے، جن کا علاج جاری ہے۔ دو روز قبل بھی تیرہ طالبان جنگجو مارے گئے تھے

شہباز الہٰی نے مزید تفصیلات بتائے بغیر بس اتنا کہا کہ مارے جانے والے شدت پسند ''خوارج‘‘ تھے۔

(جاری ہے)

اسلامی تاریخی پس منظر کی حامل یہ وہ اصطلاح ہے، جو ملکی حکام اور سکیورٹی فورسز پاکستانی طالبان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کے ارکان کے لیے استعمال کرتے ہیں۔

پاکستان کے شمال مغربی علاقوں، خاص طور پر افغانستان کے ساتھ سرحد کے قریب اور ماضی میں وفاق کے زیر انتظام قبائلی علاقے یا فاٹا کہلانے والے خطوں میں قانون نافذ کرنے والے ادارو‌ں کے اہلکار عسکریت پسندوں کے خلاف اکثر کارروائیاں کرتے رہتے ہیں۔

جمعے کے روز ایک خفیہ اطلاع ملنے کے بعد طالبان کے ایک ٹھکانے پر کیے جانے والے آپریشن سے دو روز قبل بھی ڈیرہ اسماعیل خان میں ایک بڑی مسلح جھڑپ ہوئی تھی، جس میں حکام کے مطابق 13 طالبان جنگجو مارے گئے تھے۔

پاکستان میں حالیہ برسوں میں عسکریت پسندوں کے خونریز حملوں میں پھر کافی تیزی آ چکی ہے۔ ایسا خاص طور پر ہمسایہ ملک افغانستان میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ہوا ہے۔ پاکستان میں ان خونریز حملوں کی ذمے داری اکثر تحریک طالبان پاکستان یا کچھ دیگر مسلح عسکریت پسند گروپ قبول کر لیتے ہیں۔

پاکستان اور افغانستان کے مابین کشیدگی کی وجہ

پاکستانی طالبان اور ان کی ممنوعہ تنظیم ٹی ٹی پی کا افغانستان میں حکمران طالبان سے کوئی تعلق نہیں اور یہ دو مختلف گروپ ہیں، مگر دونوں کی سوچ اور نظریات میں کافی مماثلت پائی جاتی ہے اور دونوں ایک دوسرے کے حلیف ہیں۔

پاکستانی طالبان کے بارے میں سیاسی اور دفاعی حکام کا یہ دعویٰ بھی ہے کہ 2021ء میں کابل میں افغان طالبان کے دوبارہ اقتدار میں آنے کے بعد سے ٹی ٹی پی کے بہت سے رہنما افغانستان میں پناہ لے چکے ہیں، جہاں سے وہ پاکستان میں حملوں کی منصوبہ بندی کرتے ہیں۔

کابل میں طالبان کی حکومت اسلام آباد کے ان الزامات کی تردید کرتی ہے لیکن پاکستانی طالبان کی قیادت کی افغانستان میں موجودگی سے متعلق اطراف کے یہی متضاد دعوے دونوں ہمسایہ ممالک کے مابین مسلسل تناؤ کی وجہ بنے ہوئے ہیں۔

ادارت: شکور رحیم

متعلقہ مضامین

  • کرک میں آپریشن، 17 دہشت گرد ہلاک، متعدد زخمی
  • کرک میں سکیورٹی فورسز اور پولیس کا خفیہ معلومات پر آپریشن، 17 خوارج ہلاک
  • باجوڑ، خوارج کے چھوڑے گئے بارودی مواد کے دھماکے میں 3 معصوم بچے جاں بحق، متعدد زخمی
  • پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کا مُلا نذیر گروپ کے خلاف آپریشن، 17 دہشتگرد ہلاک
  • خیبرپختونخوا؛ سیکیورٹی فورسز کی کرک میں کارروائی، 17 خوارج ہلاک اور متعدد زخمی
  • خیبر پختونخوا میں عسکریت پسندوں کے خلاف کارروائی، سترہ طالبان جنگجو ہلاک
  • کرک: درشہ خیل میں سکیورٹی فورسز کی اہم کارروائی میں 17 خوارج ہلاک
  • بلوچستان، دریشک میں سیکیورٹی فورسز کے آپریشن میں 17 خوارج ہلاک
  • سکیورٹی فورسز کا دریشک میں کامیاب آپریشن؛ 17 خوارج جہنم واصل