پختونخوا میں سکیورٹی فورسز کا مُلا نذیر گروپ کے خلاف آپریشن، 17 دہشتگرد ہلاک
اشاعت کی تاریخ: 27th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
بلوچستان کے علاقے دریشک میں سکیورٹی فورسز نے دہشت گردوں کے خلاف آپریشن کے دوران 17 خوارج کو ہلاک کر دیا۔
سکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ بلوچستان کے علاقے دریشک میں سکیورٹی فورسز نے ایک منظم اور بھرپور آپریشن کے دوران 17 خوارج کو ہلاک کردیا جبکہ 10 سے زائد زخمی ہوئے۔ یہ کارروائی انٹیلی جنس اطلاعات کی بنیاد پر کی گئی، جس میں پاک فوج، اسپیشل سروسز گروپ (ایس ایس جی) اور کاؤنٹر ٹیررازم ڈپارٹمنٹ (سی ٹی ڈی) نے حصہ لیا۔
سکیورٹی ذرائع کے مطابق آپریشن دو روز تک جاری رہا۔ اطلاعات موصول ہوئی تھیں کہ مُلا نذیر گروپ کے شدت پسند دریشک کے پہاڑی اور کٹھن راستوں والے علاقے میں جمع ہو رہے ہیں، جس کے بعد قانون نافذ کرنے والے اداروں نے بھرپور حکمت عملی کے تحت ان کے ٹھکانوں کو نشانہ بنایا۔ کارروائی کے دوران دہشت گردوں کو بھاری جانی نقصان اٹھانا پڑا اور ان کا نیٹ ورک بری طرح متاثر ہوا۔
ذرائع کے مطابق دریشک کا علاقہ اپنی دشواریوں اور دورافتادگی کے باعث شدت پسندوں کے لیے پناہ گاہ کے طور پر استعمال ہو رہا تھا۔ تاہم فورسز نے مقامی معلومات اور خفیہ رپورٹس کی روشنی میں ہدف تک رسائی حاصل کی اور ان کی منصوبہ بندی کو ناکام بنا دیا۔
دہشت گردوں کے خلاف کامیاب آپریشن کے بعد جب سکیورٹی اہلکار واپس لوٹے تو علاقہ مکین بڑی تعداد میں سڑکوں پر نکل آئے۔ عوام نے اہلکاروں کا پرجوش استقبال کیا اور ان کے ساتھ جشن بھی منایا۔ مقامی افراد کا کہنا تھا کہ اس آپریشن سے علاقے میں خوف و ہراس کا خاتمہ اور امن و سکون کی بحالی ممکن ہوئی ہے۔
ویب ڈیسک
دانیال عدنان
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
بلوچستان: گرفتار دہشتگرد کا اعترافی بیان، فتنہ الہندستان کے خوفناک منصوبے بے نقاب
چاغی (بلوچستان) میں ہتھیار ڈالنے والے فتنہ الہندستان کے دہشتگرد جہانزیب کے اعترافی بیان میں ہوش رُبا انکشافات سامنے آئے ہیں۔سیکیورٹی فورسز نے چاغی میں فتنہ الہندستان کے دہشتگروں کے خلاف بڑی کارروائی کرتے ہوئے بلوچستان کو بڑی تباہی سے بچایا۔کارروائی کے دوران دو دہشتگرد جہنم واصل جبکہ دہشتگرد جہانزیب نے سکیورٹی فورسز کے سامنے ہتھیار ڈال دیئے. دہشتگرد بلوچستان کی اہم تنصیبات کو نشانہ بنانا چاہتے تھے۔ہتھیار ڈالنے والے دہشتگرد جہانزیب نے اپنے اعترافی بیان میں کہا کہ میرا اصلی نام جہانزیب علی جبکہ تنظیمی نام علی جان ہے. میں دہشت گرد زبیر احمد کے ساتھ مل کر کام کرتا تھا. میں گز شتہ دو سال سے تنظیم کیساتھ ہوں جہاں زبیر(دہشتگرد) تخریبی منصوبہ بندی کرتا تھا۔دہشتگرد جہانزیب نے بتایا کہ 23 /24 ستمبر کی شب سکیورٹی فورسز نے گھر کو گھیرے میں لیکر ہمیں ہتھیار ڈالنے کا کہا ، دہشت گرد نثار اور زبیر نے سکیورٹی فورسز پر فائرنگ شروع کردی، زبیر نے گرفتاری سے بچنے کے لیے خود کوگولی مار لی جبکہ نثار سکیورٹی فورسز کی فائرنگ سے ہلاک ہوا۔دہشتگرد جہانزیب نے کہا کہ میں نے اپنے ہتھیار رکھ دیئے اور سیکورٹی فورسز نے مجھے زندہ گرفتار کرلیا، میرے قریبی ساتھیوں کےمرنے کے بعد مجھے احساس ہوا کہ مسئلہ کا حل لڑائی جھگڑے میں نہیں. ہمارے معاشرہ میں بلوچ اسٹوڈنٹس آرگنائزیشن اور بلوچ یکجہتی کمیٹی جیسی تنظیموں کا کردار گمراہ کن رہا ہے. یہ تنظیمیں نوجوانوں کو لڑانے کا باعث بن رہی ہیں۔دفاعی ماہرین کا کہنا ہے کہ فتنہ الہندوستان کے دہشت گرد بلوچستان میں دہشتگرد کارروائیوں میں ملوث ہیں. بلوچ یکجہتی کمیٹی اور دیگر تنظیمیں نوجوانوں کو ورغلا کر اپنے مذموم مقاصد کے لیے استعمال کر رہی ہیں۔