اقوام متحدہ نے ایران پر معاشی و عسکری پابندیاں دوبارہ عائد کر دیں، ایران کا سخت ردعمل
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
تقریباً ایک دہائی کے وقفے کے بعد اقوام متحدہ نے ایران پر معاشی اور عسکری پابندیاں دوبارہ نافذ کر دی ہیں۔ یہ اقدام ایران کے جوہری پروگرام پر 2015 کے معاہدے کی مبینہ خلاف ورزی کے تناظر میں سامنے آیا ہے۔
سلامتی کونسل میں ان پابندیوں میں نرمی کی توسیع کی قرارداد کو مسترد کر دیا گیا، جس کے بعد پابندیاں ہفتے کی شام 8 بجے سے مؤثر ہو گئیں۔ معاہدے میں شامل برطانیہ، فرانس اور جرمنی نے ایران کو کشیدگی سے گریز اور مذاکرات کی راہ اپنانے کا مشورہ دیا ہے۔
تاہم ایرانی پارلیمنٹ اور حکومت نے ان پابندیوں کو’’غیر قانونی‘‘ قرار دیتے ہوئے مسترد کر دیا ہے۔ ایران کا مؤقف ہے کہ وہ اپنے دفاع کا حق محفوظ رکھتا ہے اور کسی بھی دباؤ کے آگے نہیں جھکے گا۔ایرانی صدر نے بھی امریکی مطالبات کو ناقابل قبول قرار دیا ہے۔
دوسری جانب روس کے وزیر خارجہ سرگئی لاوروف نے اقوام متحدہ کے فیصلے پر اعتراض کرتے ہوئے مطالبہ کیا ہے کہ سیکریٹری جنرل انتونیو گوئتریس اسے تسلیم نہ کریں۔
یہ پابندیاں ایک ایسے وقت میں بحال کی گئی ہیں جب مشرق وسطیٰ میں پہلے ہی کشیدگی عروج پر ہے، خاص طور پراسرائیل اور امریکا کی جانب سے ایرانی جوہری تنصیبات پر حالیہ حملوں کے بعد۔
واضح رہے کہ 2015 میں ایران، امریکا، روس، چین، برطانیہ، فرانس اور جرمنی کے درمیان ایک تاریخی معاہدہ ہوا تھا جس کا مقصد ایران کو جوہری ہتھیار بنانے سے روکنا تھا، تاہم اب وہ معاہدہ عملی طور پر ختم ہو چکا ہے۔
ذریعہ: Daily Mumtaz
پڑھیں:
ایران کو صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قبول ہیں، عباس عراقچی
اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو ہرگز ڈکٹیشن قبول نہیں، ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، ہماری تمام تنصیبات آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں، فی الحال کسی بھی مقام پر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو رہی۔ اسلام ٹائمز اسلامی جمہوریہ ایران کے وزیر خارجہ سید محمد عباس عراقچی نے کہا ہے کہ ایران کیلئے صرف باوقار اور باہمی مفاد پر مبنی مذاکرات ہی قابل قبول ہیں۔ اپنے ایک بیان میں ایرانی وزیر خارجہ عباس عراقچی نے کہا کہ امریکا برابری اور منصفانہ مذاکرات کیلئے تیار نہیں، امریکی صرف اپنی شرائط مسلط کرنا چاہتے ہیں، ایسے مذاکرات بے معنی ہیں۔ ایرانی وزیر خارجہ کا کہنا تھا کہ ایران کو ہرگز ڈکٹیشن قبول نہیں، ہمارا جوہری پروگرام مکمل طور پر پرامن ہے، ہماری تمام تنصیبات آئی اے ای اے کی نگرانی میں ہیں، فی الحال کسی بھی مقام پر یورینیم کی افزودگی نہیں ہو رہی۔