ایک لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے ایک اور ٹینڈر جاری
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
اسلام آباد:
ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان نے ایک لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے ایک اور ٹینڈر جاری کردیا جبکہ ایف بی آر نے حال ہی میں چینی کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ و رعایت کی تاریخ میں 30 نومبر تک توسیع کی تھی۔
ایکسپریس کے مطابق حکومت نے چینی سرکاری سطح پر ٹی سی پی کے ذریعے درآمد کرنے کا فیصلہ کیا ہے اور وفاقی حکومت نے چینی کی درآمد پر ٹیکسز سے استثنیٰ دے رکھا ہے۔
ٹی سی پی کی جانب سے ایک لاکھ ٹن چینی کی درآمد کے لیے 6 اکتوبر تک بولیاں طلب کی گئی ہیں بولیاں 6 اکتوبر کو ہی کھولی جائیں گی اور چینی کی درآمد کے لیے 25 ہزار ٹن سے کم کی بولی منظور نہیں کی جائے گی۔
واضح رہے کہ ایف بی آر نے حال ہی میں چینی کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکس کی چھوٹ و رعایت کی تاریخ میں 30 نومبر 2025ء تک توسیع کے نوٹی فکیشن جاری کیے ہیں جس میں بتایا گیا ہے کہ چینی کی درآمد پر ڈیوٹی و ٹیکس سے چھوٹ کیلئے جولائی 2025ء میں جاری کردی نوٹی فکیشن میں ترامیم کردی گئی ہیں۔
اس بارے میں ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ پہلے ٹیکس استثنیٰ سے فائدہ اٹھانے کے لیے چینی کی درآمد کی آخری تاریخ 30 ستمبر 2025 مقرر کی گئی تھی اور کہا گیا تھا کہ اس کے بعد درآمد کی گئی چینی پر مذکورہ استثنیٰ لاگو نہیں ہوگا مگر اس تاریخ میں توسیع کی گئی ہے جس کے تحت اب تیس نومبر تک بغیر ڈیوٹی و ٹیکسوں کے چینی درآمد کی جاسکے گی۔
ایف بی آر حکام کا کہنا ہے کہ اس سے پہلے جاری کردہ نوٹی فکیشنز کے تحت ملک میں چینی کی طلب و رسد میں کمی پوری کرنے کیلئے پانچ لاکھ ٹن چینی کی درآمد پر انکم ٹیکس اور سیلز ٹیکس کی شرح کم کی گئی ہے جبکہ کسٹمز ڈیوٹی اور تین ود ویلیو ایڈڈ ٹیکس سے چھوٹ دی گئی تھی جس کیلئے تین نوٹیفکیشن جاری کردیئے گئے ہیں۔
ان میں بتایا گیا تھا کہ سفید کرسٹل چینی کی درآمد پر سیلز ٹیکس کی شرح 18فیصد سے کم کرکے 0.
دوسرے نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ چینی کی درآمد پر ود ہولڈنگ ٹیکس کی شرح 0.25 فیصد مقرر کی گئی ہے تیسرے نوٹی فکیشن میں بتایا گیا تھا کہ پانچ لاکھ ٹن چینی کی درآمد پر کسٹمزڈیوٹی بھی مکمل چھوٹ ہوگی۔
ایف بی آر کے مطابق ان نوٹیفکیشنز میں مزید بتایا گیا تھا کہ چینی کی درآمد پر ویلیو ایڈڈ ٹیکس کی چھوٹ اور سیلز ٹیکس و انکم ٹیکس کی رعایات حاصل کرنے کیلئے چینی تیس ستمبر 30 ستمبر 2025ء تک درآمد کرنا ہوگی مگر اب جو نوٹیفکیشن جاری کئے گئے ہیں ان میں کہا گیا ہے کہ تیس ستمبر کی بجائے تیس نومبر 2025 تک رعیاتی ٹیکس و بغیر ڈیوٹی کے چینی درآمد کی جاسکے گی البتہ باقی شرائط وہی پہلے والی ہی برقرار رہیں گی۔
جس کے تحت یہ کہا گیا ہے کہ وزارتِ تجارت یہ درآمد یا تو ٹریڈنگ کارپوریشن آف پاکستان (ٹی سی پی) کے ذریعے کرے گی یا مخصوص شرائط، حدود اور کوٹہ الاٹمنٹ کے تحت نجی شعبے کو اجازت دی جائے گی۔
یہ اقدامات فوری اور آئندہ ضروریات کو مدِنظر رکھتے ہوئے مقررہ مدت کے دوران کیے جائیں گے جبکہ وزارت تجارت بین الاقوامی انسپیکشن فرم کے ذریعئے اس درآمدی چینی کے معیار کو یقینی بنائے گی۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: لاکھ ٹن چینی کی درآمد چینی کی درآمد کے لیے کہ چینی کی درآمد پر میں بتایا گیا ڈیوٹی و ٹیکس نوٹی فکیشن ایف بی آر درآمد کی ٹیکس کی کے تحت کی گئی گئی ہے
پڑھیں:
پنجاب میں مزید بارشوں کا امکان‘ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ
لاہور ( اُردو پوائنٹ اخبارتازہ ترین۔ 04 اکتوبر 2025ء ) صوبہ پنجاب میں مزید بارشوں کے امکان کے ساتھ بھارت سے دریاؤں میں دوبارہ سیلابی پانی چھوڑے جانے کا خدشہ بھی ظاہر کردیا گیا۔ اس حوالے سے میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے ڈی جی پی ڈی ایم اے عرفان علی کاٹھیا نے بتایا کہ ملک میں موسم تبدیل ہو رہا ہے جو سردی کے آغاز کی علامت ہے، اس دوران چند روز میں پنجاب کے مختلف علاقوں میں بارشیں ہوسکتی ہیں، آج صوبے کے مختلف اضلاع میں ہلکی بارش کا امکان ہے، 5 اکتوبر سے راولپنڈی سے لاہور تک زیادہ بارشیں ہوسکتی ہیں، کل جنوبی پنجاب میں بھی بارش ہونے کا امکان ہے، اس دوران بالائی علاقوں میں 70 ملی میٹر تک بارشیں متوقع ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ حالیہ سیلاب سے پنجاب کے 27 اضلاع متاثر ہوئے، اس وقت ہیڈ مرالہ پر 20 ہزار کیوسک پانی آرہا ہے، اگلے 48 گھنٹوں میں بھارت سے ایک لاکھ کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، اسی طرح مرالہ کے مقام پر اس وقت 23 ہزار کیوسک پانی گزر رہا ہے، یہاں سے 26 اگست کو 9 لاکھ کیوسک پانی گزر چکا ہے، اس لیے موجودہ صورتحال زیادہ بڑا چیلنج نہیں ہوگی۔(جاری ہے)
ڈی جی پی ڈی ایم اے نے بتایا کہ منگلا ڈیم میں بھی پانی کی سطح بلند ہے لیکن جہلم میں بڑی سیلابی صورتحال متوقع نہیں، تاہم ستلج میں بھارت سے 50 ہزار کیوسک اور تھین ڈیم سے راوی میں 35 ہزار کیوسک پانی آنے کا امکان ہے، سیلاب سے متاثرہ 27 اضلاع میں سروے جاری ہے جس میں ساڑھے 11 ہزار افراد حصہ لے رہے ہیں، سروے ٹیموں میں پاک فوج، ضلعی انتظامیہ اور مختلف محکموں کے افسران شامل ہیں، اس سلسلے میں 2 ہزار 213 ٹیموں کی سرگرمیاں جاری ہیں۔
انہوں نے کہا کہ 2010ء میں 3 لاکھ 50 ہزار، 2012ء میں 38 ہزار 196 اور 2014ء میں 3 لاکھ 59 ہزار متاثرین کو 14 ارب روپے جاری ہوئے، اسی طرح 2022ء میں 56 ہزار متاثرین کو 10 ارب روپے جاری کیے گئے، اب تک گزشتہ 15 برس میں مجموعی طور پر 51 ارب روپے سیلاب متاثرین میں تقسیم کیے جا چکے ہیں، تاہم 2025ء کا سیلاب حالیہ تاریخ کے تمام سیلابوں کے مقابلے میں زیادہ نقصان دہ ہے، جس میں گھروں، مویشیوں، فصلوں اور انسانی جانوں کا بڑا نقصان ہوا۔