اسرائیلی مظالم؛ امریکی فوج سے بھی بڑی فورس بنائی جائے، کولمبین صدر کا اقوام عالم سے مطالبہ
اشاعت کی تاریخ: 29th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کولمبین صدر نے اسرائیلی مظالم کے خلاف اقوام عالم سے امریکی فوج سے بڑی عالمی فورس بنانے کا مطالبہ کر دیا۔
عالمی خبر ایجنسی کے مطابق کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے نیویارک میں فلسطین حمایت مظاہرے میں خطاب کیا۔
خطاب میں کولمبین صدر نے اسرائیلی مظالم کے خلاف اقوام عالم سے امریکی فوج سے بڑی عالمی فورس بنانے کا مطالبہ کیا۔
کولمبین صدر نے امریکی فوجیوں کو بھی انسانیت کے لیے اٹھ کھڑے ہونے کا کہہ دیا۔ان کاکہنا تھا کہ امریکی فوجی ٹرمپ کا حکم نہ مانیں، اپنے ہتھیار انسانیت کے لیے اٹھائیں۔
جواب میں امریکا نے کولمبین صدر کے خطاب کو اشتعال انگیز قرار دیتے ہوئے صدر کا ویزا منسوخ کر دیا۔
وطن واپس پہنچ کر کولمبین صدر نےکہا کہ دنیا کا آزاد فرد ہوں، صرف کولومبیا نہیں یورپی شہری بھی ہوں، یورپی ممالک کے شہریوں کو امریکا جانے کے لیے ویزا کی ضرورت نہیں ہوتی صرف سفری اجازت نامہ درکار ہوتا ہے۔
اس سے قبل کولمبیا کے صدر گستاوو پیٹرو نے اقوام متحدہ کی جنرل اسمبلی کے اجلاس میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ اور امریکی پالیسیوں کو شدید تنقید کا نشانہ بنایا تھا۔
ذریعہ: Jasarat News
کلیدی لفظ: کولمبین صدر نے
پڑھیں:
غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے:صدراردوان
انقرہ: ترکیہ کے صدر رجب طیب اردوان نے کہا ہےکہ قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، غزہ میں امن کی ذمہ داری پہلے عالم اسلام اور پھر عالمی برادری پر عائد ہوتی ہے۔
رجب طیب اردوان کا کہنا تھا کہ فلسطین میں جاری نسل کشی کے خلاف سب سے مؤثر آواز ترکیےکی ہے، غزہ پر غیر متزلزل موقف سے عالمی سطح پر روشن مثال قائم ہوئی ،قبلہ اول القدس کا دفاع آخری دم تک کرتے رہیں گے، ہم نے غزہ کے ان بہادر بیٹوں کو کبھی تنہا نہیں چھوڑا جنہوں نے جدید ترین ہتھیاروں سے لیس قابض افواج کا دلیرانہ مقابلہ کیا۔یہ بات انہوں نے انقرہ میں ترک گرینڈ نیشنل اسمبلی میں نئے مقننہ سال کے موقع پر خطاب کرتے ہوئےکہی۔
ان کا کہنا تھا کہ ہم نے غزہ کے عوام کے ساتھ اظہار یکجتی کے لیے اسرائیل کے ساتھ تجارت منقطع کی، ٹرمپ کے ساتھ ملاقات میں پہلا موضوع غزہ میں خونریزی کا خاتمہ تھا، ترکیے نے غزہ میں امن کے لیے عملی تجاویز پیش کیں، ترکیے اُس وقت تک اپنی جدوجہد جاری رکھے گا جب تک مشرقی یروشلم کو دارالحکومت بنا کر 1967 کی سرحدوں کے مطابق ایک خودمختار فلسطینی ریاست قائم نہیں ہو جاتی۔
صدر اردوان کا کہنا تھا کہ غزہ اب مزید خون، آنسو اور تباہی برداشت نہیں کر سکتا، یہ شرمناک صورتحال فوراً ختم ہونی چاہیے۔