سکھر ،سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کا احتجاج
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
250930-11-2
سکھر (نمائندہ جسارت) سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کا سکھر پریس کلب کے باہر بڑا احتجاجی دھرنا، علامتی بھوک ہڑتال، ہیلتھ، ایجوکیشن سمیت 41 مختلف محکموں کے ملازمین کی بڑی تعداد میں شرکت، پنشن کٹوتی اور ڈی آر اے الاؤنس سمیت دیگر مطالبات پیش کر دیئے، سکھر میں سندھ ایمپلائز ایسوسی ایشن کے تحت ہیلتھ ڈپارٹمنٹ، ڈسکا، آپکا، گھسٹا اور دیگر 41 محکموں سے تعلق رکھنے والے ملازمین نے اپنے مطالبات کے حق میں سکھر پریس کلب کے سامنے ایک بڑا احتجاجی دھرنا دیا اور علامتی بھوک ہڑتال کی۔ اس موقع پر مرد و خواتین ملازمین کی بڑی تعداد نے شرکت کی، جن کے ہاتھوں میں بینرز اور پلے کارڈز اٹھا رکھے تھے اور وہ اپنے مطالبات کے حق میں نعرے بازی کر رہے تھے۔احتجاجی دھرنے کی قیادت مرکزی قیادت سمیت صدر شہزاد احمد عباسی، پیرا میڈیکل اسٹاف کے صدر فرید الدین بلوچ سمیت دیگر رہنماؤں نے کی۔ رہنماؤں نے احتجاجی دھرنے سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ ریٹائرمنٹ کے بعد پنشن میں کٹوتی کسی صورت قابلِ قبول نہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ سندھ حکومت ملازمین کو دیگر صوبوں کی طرح ڈی آر اے الاؤنس فراہم کرے اور ریٹائرمنٹ کے بعد گروپ انشورنس بھی دی جائے۔ مظاہرے میں شریک ملازمین نے اپنے عزم کا اظہار کرتے ہوئے کہا کہ وہ اپنے حقوق کے حصول کیلیے کسی قربانی سے دریغ نہیں کریں گے اور یہ احتجاجی دھرنا اور بھوک ہڑتالی کیمپ مزید2 روز تک جاری رہے گا جب تک ہمارے جائز مطالبات تسلیم نہیں کئے جاتے۔
ذریعہ: Jasarat News
پڑھیں:
گرفتاریوں کے بعد اسلام آباد میں وکلا کی جزوی ہڑتال، جنرل باڈی اجلاس آج طلب
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
اسلام آباد: پریس کلب کے باہر سے وکلا کی گرفتاریوں کے بعد ڈسٹرکٹ بار ایسوسی ایشن نے جزوی ہڑتال کا اعلان کر دیا۔
آج کچہری میں متعدد وکلا عدالتوں میں پیش نہیں ہوئے جبکہ بعض نے معمول کے مطابق پیشیاں نمٹا دیں۔ بار ایسوسی ایشن کے مطابق پرامن احتجاج ہر شہری کا آئینی و قانونی حق ہے، اس لیے وکلا کے خلاف کارروائی کسی طور قبول نہیں کی جا سکتی۔
گزشتہ رات پولیس نے اسلام آباد پریس کلب کے باہر سے اسلام آباد ہائی کورٹ بار کے سیکریٹری سمیت 10 سے 15 وکلا کو حراست میں لیا تھا، تاہم صورتحال کشیدہ ہونے کے خدشے پر بعد ازاں تمام گرفتار وکلا کو رہا کر دیا گیا۔ اس واقعے نے وکلا برادری میں سخت تشویش پیدا کر دی ہے۔
بار ایسوسی ایشن نے آج جنرل باڈی اجلاس طلب کر رکھا ہے جس میں آئندہ کے لائحہ عمل کا اعلان متوقع ہے۔
ذرائع کے مطابق اجلاس میں احتجاج کے دائرہ کار کو بڑھانے یا مکمل ہڑتال کے آپشن پر بھی غور کیا جائے گا۔ وکلا رہنماؤں کا کہنا ہے کہ اگر اس طرح کی کارروائیاں دوبارہ کی گئیں تو وہ عدالتوں کا بائیکاٹ کرنے پر مجبور ہوں گے۔
قانونی ماہرین کے مطابق وکلا برادری ملک کے عدالتی نظام کی ایک اہم ستون ہے اور ان کے ساتھ اس قسم کا سلوک اداروں کے درمیان تناؤ میں اضافہ کر سکتا ہے۔ اسی لیے وکلا تنظیمیں اس مسئلے کو سنجیدگی سے لے رہی ہیں۔