الجزیرہ سے خصوصی بات کرتے ہوئے حماس کے رہنماء محمود مرداوی کا کہنا تھا کہ امن منصوبہ کا مسودہ موصول ہونے کے بعد قیادت مشاورت کریگی، جسکے بعد کوئی فیصلہ کیا جائیگا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ دوحہ پر اسرائیل نے عین اسوقت حملہ کیا، جب حماس قیادت امریکی تجویز پر مشاورت کیلئے جمع ہوئی تھی۔ اسلام ٹائمز۔ ٹرمپ کے غزہ میں مستقل جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے پر اسرائیلی وزیرعظم نیتن یاہو نے حامی بھرلی، تاہم دوسرے فریق حماس کے ردعمل کا شدت سے انتظار تھا۔ الجزیرہ کے مطابق ہمیشہ سے جنگ بندی معاہدوں پر دوٹوک مؤقف اختیار رکھنے والی حماس نے اسرائیل کی جانب سے متعدد بار معاہدوں سے انحراف کو برداشت کیا ہے۔ جیسے ہی ڈونلڈ ٹرمپ اور اسرائیلی وزیراعظم غزہ جنگ بندی کے لیے 20 نکاتی امن منصوبے پر اتفاق کا اعلان کیا، حماس کا ردعمل بھی سامنے آگیا۔

الجزیرہ سے خصوصی بات کرتے ہوئے حماس کے رہنماء محمود مرداوی نے بتایا کہ اب تک ہمیں اس امن منصوبے کا تحریری مسودہ موصول نہیں ہوا۔ انھوں نے مزید کہا کہ امن منصوبہ کا مسودہ موصول ہونے کے بعد قیادت مشاورت کرے گی، جس کے بعد کوئی فیصلہ کیا جائے گا۔ تاہم انھوں نے یہ بھی یاد دلایا کہ دوحہ پر اسرائیل نے عین اس وقت حملہ کیا، جب حماس قیادت امریکی تجویز پر مشاورت کے لیے جمع ہوئی تھی۔ قبل ازیں ایک اور حماس رہنماء غازی حمد نے سی این این سے گفتگو میں کہا تھا کہ اسلحہ غزہ کی قومی فوج کے حوالے کرنے کو تیار ہیں، لیکن شرط ہے کہ پہلے وہاں ایک خود مختار مقامی حکومت قائم ہو۔

.

ذریعہ: Islam Times

کلیدی لفظ: پر اسرائیل کے بعد

پڑھیں:

’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی

فلسطین کی مزاحمتی تنظیم حماس نے اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں منظور ہونے والی قرار داد اور اس کے تحت بین الاقوامی امن فورس کی تعیناتی کے منصوبے کو مسترد کردیا۔

الجزیرہ کے مطابق حماس کی جانب سے جاری کیے گئے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ یہ قرارداد فلسطینی عوام کے مطالبات اور حقوق پر پورا نہیں اترتی۔

مزید پڑھیں: حماس اسرائیل جنگ بندی معاہدہ، سعودی عرب کا خیر مقدم، غزہ میں جشن

بیان میں کہا گیا ہے کہ قرارداد کے مطابق غزہ کا کنٹرول ایک بین الاقوامی سرپرستی میں چلا جائےگا جسے فلسطین کے عوام اور تمام مزاحمتی دھڑے قبول نہیں کرتے۔

حماس نے کہاکہ اگر بین الاقوامی فورس کو غزہ کے اندر مزاحمتی دھڑوں کو غیر مسلح کرنے کا اختیار دیا جائےگا تو اس کا مطلب یہ ہے کہ یہ فورس غیرجانبدار نہیں رہے گی بلکہ فلسطین میں کارروائیاں کرےگی۔

مزاحمتی تنظیم نے کہاکہ بین الاقوامی فورس اگر بنائی جاتی ہے تو ضروری ہے کہ اسے صرف سرحدوں تک محدود رکھا جائے، جو صرف جنگ بندی کی نگرانی کرے، اور یہ سارا عمل اقوام متحدہ کی نگرانی میں ہونا چاہیے۔

حماس نے کہاکہ ہمارے نزدیک اسرائیل ایک قابض ریاست ہے اور اس کے خلاف ہر طرح کی جدوجہد جائز ہے۔ ہم ہتھیار نہیں ڈالیں گے۔

حماس نے عالمی برادری اور سلامتی کونسل سے اپیل کی ہے کہ غزہ کے لیے ایسے فیصلے کرنے کی ضرورت ہے جس سے جنگ کا مکمل خاتمہ ہو اور آزاد فلسطینی ریاست کا قیام عمل میں لایا جائے جس کا دارالحکومت القدس ہو۔

مزید پڑھیں: پس پردہ کہانی: حماس اسرائیل معاہدہ کیسے ممکن ہوا؟

واضح رہے کہ سلامتی کونسل نے صدر ٹرمپ کے غزہ امن منصوبے کے حق میں قرارداد منظور کرلی ہے۔

اس سے قبل حماس نے بھی صدر ٹرمپ کے امن منصوبے کی حمایت کی تھی، تھی جس کے تحت حماس اور اسرائیل نے ایک دوسرے کے قیدی رہا کیے تھے، اور لاشوں کا بھی تبادلہ کیا گیا تھا۔

آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں

wenews اقوام متحدہ بین الاقوامی فورس حماس فلسطین مزاحمتی تنظیم وی نیوز

متعلقہ مضامین

  • اسرائیل کی جنگ معاہدے کی خلاف پرعالمی طاقتوں کی خاموشی افسوسنا ک ہے
  • ’اسرائیل کے خلاف مزاحمت کو جائز سمجھتے ہیں‘، حماس نے غزہ سے متعلق سلامتی کونسل کی قرارداد مسترد کردی
  • سلامتی کونسل ، ٹرمپ کے غزہ منصوبے کے حق میں قرارداد منظور،حماس کی مخالفت، پاکستان کی حمایت
  • حماس نے غزہ قرارداد مسترد کردی، اسرائیل کے خلاف ہتھیار ڈالنے سے انکار
  • حماس نے سلامتی کونسل میں ٹرمپ کےغزہ منصوبے کی حمایت میں قراردادکو مسترد کردیا
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کر دیا
  • غزہ: اسرائیلی حملے‘ 3 شہید‘ متعدد ز خمی‘فلسطینی ریاست کی مخالفت جاری رہے گی‘ نیتن یاہو
  • سلامتی کونسل اجلاس، حماس نے ٹرمپ کے امن منصوبے کی قرارداد کے مسودے کو مسترد کردیا
  • غزہ امن منصوبہ: حماس نے سلامتی کونسل میں پیش کی گئی قرار داد کو مسترد کردیا
  • سیکورٹی کونسل ووٹنگ سے قبل اسرائیل کا ایک بار پھر فلسطین کو قبول نہ کرنے کا اعلان