ٹوبی بلیئر کو امن منصوبے کا حصہ بنانے پر عالمی رہنماؤں کی شدید تنقید
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
سڈنی: آسٹریلوی سینیٹر ڈیوڈ شوبریج نے کہا ہے کہ برطانوی سابق وزیراعظم ٹونی بلیئر کو مشرقِ وسطیٰ میں کسی امن منصوبے کا حصہ بنانے کے بجائے جنگی جرائم پر مقدمے کا سامنا کرنا چاہیے۔
سینیٹر شوبریج، جو گرین پارٹی سے تعلق رکھتے ہیں، نے کہا کہ ٹونی بلیئر کا کردار صرف ایک "ملزم" کے طور پر ہونا چاہیے کیونکہ عراق جنگ نے لاکھوں زندگیاں تباہ کیں۔
یہ بیان اس وقت سامنے آیا جب امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے غزہ کے بعد کے نظم و نسق کے لیے بلیئر کو ایک مجوزہ "بورڈ آف پیس" کا رکن نامزد کیا۔
اقوام متحدہ کے نمائندہ خصوصی برائے حقِ رہائش بالا کرشنن راجاگوپال نے بھی کہا کہ منصوبے کے سب سے خطرناک پہلوؤں میں سے ایک یہ ہے کہ "ٹونی بلیئر جیسے جنگی مجرم" کو ایک عبوری اتھارٹی کا سربراہ بنایا جائے۔
برطانیہ کی لیبر پارٹی کے سابق رہنما جیرمی کوربن نے بھی شدید تنقید کرتے ہوئے کہا کہ بلیئر کو مشرقِ وسطیٰ، خاص طور پر غزہ کے قریب بھی نہیں آنا چاہیے کیونکہ عراق جنگ کے ان کے فیصلے نے ہزاروں جانیں ضائع کیں۔
ذریعہ: Express News
کلیدی لفظ: بلیئر کو
پڑھیں:
سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے
بھارت کو کولکتہ ٹیسٹ کے پہلے 2 روز میں 27 وکٹیں گرنے پر تنقید کا سامنا کرنا پڑ رہا ہے۔ سابق بھارتی اسپنر ہربھجن سنگھ بھی کولکتہ ٹیسٹ کی پچ پر تنقید کیے بغیر نہ رہ سکے۔
ہربھجن سنگھ نے کہا کہ بھارت جنوبی افریقہ ٹیسٹ میچ کا نتیجہ دوسرا دن ختم ہونے سے قبل ہی سامنے آنے لگا، یہ ٹیسٹ کرکٹ کے ساتھ مذاق ہے۔
انہوں نے کہا کہ کولکتہ ٹیسٹ کی پچ وقت کے ساتھ خراب ہوتی گئی، باؤنس غیر ہموار رہا، بیٹرز کو بھی پچ کی وجہ سے خطرناک باؤنس کا سامنا کرنا پڑا۔
انگلینڈ کے سابق کپتان مائیکل وان نے کولکتہ ٹیسٹ کی پچ کو خوفناک قرار دیتے ہوئے سوشل میڈیا پر کولکتہ کو ایک خوفناک پچ لکھا۔
بھارتی میڈیا نے بھی پچ کو تنقید کا نشانہ بنایا اور کہا کہ ایسی پچز سے دو دن میں ٹیسٹ ختم ہوں گے تو ٹیسٹ کرکٹ ختم ہو جائے گی۔
بھارتی میڈیا کا کہنا ہے کہ کرکٹ فینز ٹیسٹ کرکٹ سے دور ہوجائیں گے ٹیسٹ کم از کم چوتھے دن تک جانا چاہیے، ہوم ایڈوانٹیج بری بات نہیں لیکن ماضی کی طرح پچز تیار ہونی چاہئیں۔
بھارتی میڈیا نے کہا کہ پہلے دو روز بیٹرز اور سیمرز کامیاب ہوں، پھر آہستہ آہستہ اسپنرز غلبہ حاصل کریں، ایسا نہیں ہونا چاہیے کہ پہلے دو روز میں ہی ٹیسٹ کا نتیجہ سامنا آنے لگے۔