احتیاط نہ کی تو آپ کا موبائل فون بھی کسی بلیک میلر کے کنٹرول میں جا سکتا ہے!
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
ایک وقت تھا جب انسان نت نئی ٹیکنالوجی کے بغیر بھی اپنے اہل خانہ کے ساتھ پرسکون زندگی گزارتا تھا اور پھر اسمارٹ فون سمیت دیگر جدید سہولیات نے ہمیں اپنا مرہون منت بنالیا لیکن کبھی کبھار یہ سہولیات ہمیں نہ سلجھنے والی مشکلات سے دوچار بھی کردیتی ہیں۔
یہ بھی پڑھیں: واٹس ایپ ہیکنگ سے وائس کلوننگ تک، آن لائن فراڈ کے نت نئے طریقے
آج کے اس مصروف دور میں ہم بعض اوقات بے دھیانی میں کچھ ایسے کام بھی کر بیٹھتے ہیں جس کے بعد ہم لاکھ سچے سہی لیکن لوگ کا اعتماد کھوبیٹھتے ہیں۔
ایسی ہی کچھ کہانی ہے کراچی کے ایک اسکول کے مالک اور معلم کی ہے جن کی زندگی اسکول اور اس سے وابستہ معاملات کے گرد گھومتی تھی۔ سب کچھ معمول کے مطابق چل رہا تھا مگر پھر ایک ایسا واقعہ پیش آیا جس نے ان کی زندگی میں ایک بھونچال کھڑا کردیا۔
غیر تو غیر اپنے بھی ان پر یقین کرنے سے کترانے لگے کیونکہ ان کے خلاف ڈیجیٹل شواہد موجود تھے جن سے بظاہر انکار ممکن نہ تھا۔
نام ظاہر نہ کرنے کی شرط پر اسکول کے اس معلم اور مالک نے بتایا کہ ان کے واٹس ایپ پر ایک لنک موصول ہوا۔ یہ لنک اسی نمبر پر آیا جو اسکول کے استعمال میں تھا۔ انہوں نے بے دھیانی میں وہ لنک کھول دیا جس کے بعد ان کی زندگی مکمل طور پر بدل گئی۔
مزید پڑھیے: جعلی آن لائن ٹریڈنگ پلیٹ فارمز اور انویسٹمنٹ اسکیم صارفین کو کس طرح لوٹتے ہیں؟
ان کا کہنا تھا کہ ابتدا میں انہوں نے اس لنک کو ایک فضول چیز سمجھ کر نظرانداز کر دیا لیکن تھوڑی دیر بعد ان کے موبائل فون کی اسکرین پر ایک نوٹیفکیشن ظاہر ہوا کہ ’آپ کا فون ہیک ہو چکا ہے‘۔ کچھ دیر بعد موبائل فون خود ہی دوبارہ معمول پر آ گیا۔ وہ کاموں میں مصروف رہے اور اس بات پر نہ توجہ دی اور نہ ہی کسی سے ذکر کیا۔
چند روز بعد ان کی بیگم نے انہیں ایک پیغام دکھایا جسے دیکھ کر وہ دنگ رہ گئے۔ کسی نامعلوم نمبر سے ان کی چیٹ ہسٹری بھیجی گئی تھی۔ وہ چیٹ بظاہر ان کی لگ رہی تھی، مگر اصل میں وہ ’جنریٹڈ‘ تھی۔ پہلے تو وہ سمجھ نہ پائے کہ یہ سب کیسے ہوا لیکن جب اسکول انتظامیہ سے رابطہ کیا تو پتا چلا کہ ان کے موبائل فون کے کانٹیکٹس میں موجود قریبی افراد کو وہی چیٹ کے اسکرین شاٹس بھیجے گئے ہیں۔
اس کے بعد ان کا انسٹاگرام اکاؤنٹ بھی ہیک ہوا تو انہوں نے آئی ٹی ماہرین سے رابطہ کیا۔ اکاؤنٹ تو بحال ہو گیا لیکن جعلی پیغامات بھیجنے کا سلسلہ نہ رکا۔ حیرت انگیز بات یہ تھی کہ موبائل ان کے ہاتھ میں تھا لیکن لوکیشن کبھی سرجانی ٹاؤن تو کبھی کسی اور جگہ کی آ رہی تھی۔ یعنی موبائل ان کے ہاتھ میں تھا مگر اس کا سافٹ ویئر کہیں اور سے کنٹرول ہو رہا تھا۔
انہوں نے بتایا کہ معاملے کی سنگینی کو سمجھنے کے بعد ایف آئی اے میں شکایت درج کرائی گئی جہاں سے کیس کو سائبر کرائم ونگ کے سپرد کر دیا گیا اور کہا گیا کہ آپ کی شکایت پر کارروائی شروع کر دی گئی ہے۔
مزید پڑھیں: بڑھتے ہوئے سائبر فراڈز میں اے آئی کا استعمال، جعل سازی سے کیسے بچا جائے؟
ان کا کہنا تھا کہ ایک وقت میں کئی محاذ ان کے سامنے تھے۔ انہوں نے کہا کہ سب سے پہلا چیلنج اپنی بیوی کو قائل کرنا تھا کہ یہ سب جعلی ہے لیکن اگر ایسا ہی کسی اور کا معاملہ خود میرے سامنے آتا تو شاید میں بھی اس کو سچ مان لیتا۔ انہوں نے مزید کہا کہ یہی وجہ تھی کہ ازدواجی زندگی شدید متاثر ہوئی اور ادارے میں بھی ہر فرد مشکوک نگاہوں سے دیکھنے لگا۔
جب معاملہ آگے بڑھا قانونی تقاضے پورے کیے گئے تو معلوم ہوا کہ ایسے کیسز بہت عام ہو چکے ہیں لیکن ان کو ٹریس کرنا تقریباً ناممکن ہوتا ہے کیونکہ اکثر یہ نمبر یا تو انٹرنیٹ سے جنریٹ ہوتے ہیں یا پھر کسی ایسے شخص کے نام پر ہوتے ہیں جسے خود بھی علم نہیں ہوتا کہ اس کا نمبر استعمال ہو رہا ہے۔
انہوں نے بتایا کہ انہیں اسی جعلی نمبر سے واٹس ایپ کے ذریعے کال آتی تھی اور دھمکایا جاتا تھا کہ اگر رقم نہ دی گئی تو اس سے بھی خطرناک چیٹس لیک کر دی جائیں گی۔ پیسوں کا تقاضا ہونے پر یقین ہو گیا کہ یہ سب ایک اسکیمنگ اسکیم ہے جس میں وہ پھنس چکے ہیں۔
سب سے پہلے انہوں نے اپنے اہل خانہ کو اعتماد میں لیا اور اس سے پہلے کہ مزید نقصان ہو اسکول کے بینک اکاؤنٹس کو خالی کروا دیا اور بینک انتظامیہ کو بھی مطلع کر دیا کہ کسی بھی آن لائن منتقلی کی اجازت نہ دی جائے۔
اب ان کا موبائل فون اسکیمرز کے کنٹرول میں تھا لیکن وہ مطمئن تھے کہ قریبی افراد اس معاملے سے باخبر ہو چکے ہیں۔ اسکیمر کی طرف سے صرف واٹس ایپ پر کالز آ رہی تھیں۔ جب اس نمبر کی جانچ کی گئی تو کوئی ڈیٹا سامنے نہ آیا اور نہ ہی اس نمبر پر کال کی جا سکتی تھی بس صرف وہی اس نمبر سے رابطہ کر سکتا تھا۔
معلم کا کہنا تھا کہ چونکہ ان کی ڈیمانڈ پوری نہیں ہوئی اس لیے چند دنوں سے سکون ہے۔ شاید اب وہ کسی نئے ہدف کی تلاش میں ہوں لیکن بار بار دل میں یہی خیال آتا ہے کہ کاش وہ لمحہ واپس آ جائے جب انہوں نے وہ لنک کھولا تھا تاکہ زندگی پھر سے پہلے جیسی ہو جائے لیکن اب یہ ممکن نہیں۔ ایک غلطی نے انہیں اپنوں کی نظروں میں گرا دیا۔
آخر میں انہوں نے سب لوگوں کو مشورہ دیا کہ موبائل فون بہت احتیاط سے استعمال کریں۔
اس سے قبل بھی ایسے کئی واقعات رپورٹ ہو چکے ہیں جن میں لوگوں کے موبائل فون اور بینک اکاؤنٹس ہیک کیے جا چکے ہیں۔ متاثرین کا یہی کہنا ہوتا ہے کہ کال کے بعد وہ اپنے موبائل فون کا کنٹرول کھو بیٹھتے ہیں اور ان کی آنکھوں کے سامنے ان کا بینک اکاؤنٹ خالی ہو جاتا ہے۔
یہ بھی پڑھیے: آن لائن خریداری کرنے والے محتاط رہیں، پی ٹی اے کی وارننگ
ایف آئی اے ان شکایات کو تو وصول کر لیتی ہے لیکن ان پر کارروائی کیسے کی جائے یہ آج بھی ایک سوالیہ نشان ہے کیونکہ جس نمبر سے رابطہ ہوتا ہے وہ ورچوئل نمبر ہوتا ہے جسے ٹریس کرنا ممکن نہیں یا پھر ہمارے پاس ابھی وہ ٹیکنالوجی موجود نہیں۔
لہٰذا اس پورے معاملے میں احتیاط ہی بہتر حل ہے ورنہ متاثرہ شخص زندگی بھر اس لمحے کو یاد کرتا رہ جائے گا جو کبھی واپس نہیں آتا۔
آپ اور آپ کے پیاروں کی روزمرہ زندگی کو متاثر کرسکنے والے واقعات کی اپ ڈیٹس کے لیے واٹس ایپ پر وی نیوز کا ’آفیشل گروپ‘ یا ’آفیشل چینل‘ جوائن کریں
آن لائن بلیک میلنگ آن لائن فراڈ بلیک میلنگ فون ہیکنگ.ذریعہ: WE News
کلیدی لفظ: ا ن لائن بلیک میلنگ ا ن لائن فراڈ بلیک میلنگ فون ہیکنگ موبائل فون انہوں نے واٹس ایپ اسکول کے ا ن لائن میں تھا چکے ہیں ہوتا ہے کے بعد تھا کہ
پڑھیں:
پاکستانی پاسپورٹ کی عالمی رینکنگ میں بہتری ریکارڈ، ٹاپ 100 میں شامل ہو کر 96 ویں نمبر پر آ گیا
اسلام آباد (آئی این پی ) رواں سال ہنلی پاسپورٹ انڈیکس 2025 میں پاکستانی پاسپورٹ ٹاپ 100 میں شامل ہو کر 96 ویں نمبر پر آ گیا ہے۔میڈیارپورٹ کے مطابق حکومتِ پاکستان پاسپورٹ کی درجہ بندی میں اس بہتری کو اپنے حالیہ اقدامات کا نتیجہ قرار د یتی ہے۔
وزارتِ داخلہ کے مطابق پاکستان نے 2025 تک 50 ممالک کے ساتھ ڈپلومیٹک اور آفیشل پاسپورٹ ہولڈرز کیلئے ویزا فری معاہدے کئے ہیں، جب کہ مزید ممالک کے ساتھ ایسے معاہدے زیرِ غور ہیں۔اسی طرح گرین پاسپورٹ کے حوالے سے بھی اب تک پاکستان کے 22 ممالک کے ساتھ معاہدے ہو چکے ہیں، جن کے تحت پاکستانی شہری ان ممالک کی شہریت بھی رکھ سکتے ہیں۔وزارتِ داخلہ کے مطابق پاسپورٹ کے معیار کو بہتر بنانے اور اس کے حصول کا عمل آسان بنانے کیلئے بھی اہم اقدامات کیے گئے ہیں، جن کے مثبت اثرات پاکستان کی عالمی پاسپورٹ رینکنگ پر مرتب ہوئے ہیں۔
وزارتِ داخلہ کے قومی اسمبلی میں جمع کرائے گئے جواب کے مطابق ڈائریکٹر جنرل امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے پاکستانی پاسپورٹ کو مزید محفوظ اور معیاری بنانے کے لیے جدید ای پاسپورٹ متعارف کرایا ہے۔علاوہ ازیں، مشین ریڈایبل پاسپورٹ کے سکیورٹی فیچرز کو بھی اپ گریڈ کیا گیا ہے تاکہ جعلی پاسپورٹ بنانے کے عمل کا سدِباب کیا جا سکے جس سے رینکنگ میں بہتری آئی ہے۔وزارتِ داخلہ کی جانب سے مزید کہا گیا ہے کہ موجودہ مشین ریڈ ایبل پاسپورٹ کو بتدریج ای پاسپورٹ میں منتقل کیا جا رہا ہے تاکہ اسے انٹرنیشنل سول ایوی ایشن آرگنائزیشن (آئی سی اے او) کے معیار سے ہم آہنگ کیا جا سکے۔ یہ تبدیلی قومی اور بین الاقوامی سطح پر ای گیٹ سہولت کے موثر استعمال کی راہ ہموار کرے گی۔
علاوہ ازیں ای پاسپورٹ میں جدید پولی کاربونیٹ ڈیٹا پیج مائیکروچپ شامل ہے جس میں پاسپورٹ ہولڈر کی بایومیٹرک معلومات محفوظ کی جاتی ہیں جبکہ اس میں خصوصی سکیورٹی فیچرز بھی دئیے گئے ہیں تاکہ جعل سازی کو روکا جا سکے۔محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ کے مطابق ایک نئی پاسپورٹ بک لیٹ تیار کی جا رہی ہے جس میں جدید سکیورٹی فیچرز شامل ہوں گے۔ اس میں لیزر انگریونگ ڈیٹا، محفوظ الیکٹرانک چِپس جو آئی سی اے او کے معیار کے مطابق ہوں گی، ویزا صفحات پر پاکستان کی تاریخی یادگاروں کی تصاویر اور نیا IPI جورا فیچر(حفاظتی فیچر) شامل ہوگا۔علاوہ ازیں، پاسپورٹ ہولڈر کی والدہ کا نام بھی حفاظتی لائنز میں درج کیا جائے گا تاکہ پاسپورٹ مزید محفوظ بنایا جا سکے۔محکمہ پاسپورٹ اینڈ امیگریشن کے مطابق اب پاکستانی شہری برطانیہ، فرانس، اٹلی، بیلجیئم، آئس لینڈ اور آسٹریلیا کی شہریت کے ساتھ ساتھ نیوزی لینڈ، کینیڈا، فن لینڈ، مصر، اردن، شام اور سوئٹزرلینڈ کی شہریت بھی برقرار رکھ سکیں گے۔مزید برآں پاکستان سٹیزن شپ ایکٹ کے تحت نیدرلینڈز، امریکہ، سویڈن، آئرلینڈ، بحرین، ڈنمارک، جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کی شہریت بھی حاصل کرنے کی اجازت ہے اور ان تمام ممالک کی شہریت اختیار کرنے والے پاکستانیوں کو اپنی پاکستانی شہریت ترک نہیں کرنا پڑے گی
۔محکمہ امیگریشن اینڈ پاسپورٹ نے دوہری شہریت رکھنے کے حوالے سے فرانس، اٹلی، بیلجیئم، آئس لینڈ، نیوزی لینڈ، فن لینڈ، مصر، اردن، شام اور سوئٹزرلینڈ کے ساتھ معاہدے کیے ہیں۔علاوہ ازیں نیدرلینڈز، سویڈن، آئرلینڈ، بحرین، ڈنمارک، جرمنی، ناروے اور لکسمبرگ کے ساتھ بھی یہ معاہدہ کیا گیا ہے۔ماضی میں پاکستانی شہری ان ممالک کی شہریت رکھنے کی صورت میں پاکستانی شہریت سے محروم ہو جاتے تھے۔ تاہم نئے معاہدوں کے بعد پاکستانی شہریوں پر کسی ایسی پابندی کا اطلاق نہیں ہو گا۔ان 22 ممالک میں سے برطانیہ، امریکہ، کینیڈا اور آسٹریلیا کے ساتھ پاکستان کا دہری شہریت کے حوالے سے پہلے سے معاہدہ موجود تھا۔ان ممالک کے علاوہ حکومتِ پاکستان نے ترکیہ کے ساتھ بھی دوہری شہریت کا معاہدہ کرنے کے لیے کام شروع کر دیا ہے۔حکام کے مطابق ترکیہ نے پاکستان کو تجویز دی ہے کہ دونوں ممالک کے شہریوں کو ایک ساتھ دونوں شہریتیں رکھنے کی سہولت دی جائے۔اس تجویز کا مسودہ تیار ہو رہا ہے اور وزارتِ داخلہ و وزارتِ خارجہ اس پر غور کر رہی ہیں۔ یہ معاہدہ اگر حتمی شکل اختیار کر لیتا ہے تو ترکی بھی اس فہرست میں شامل ہو جائے گا۔
پنجاب حکومت نے سی سی ڈی کو جدید گاڑیوں کی فراہمی کیلئے 2 ارب روپے جاری کر دئیے
مزید :