جی ایچ کیو حملہ کیس؛ عمران خان کی غیر موجودگی میں ریکارڈ گواہوں کے بیان دوبارہ لینے کی درخواست
اشاعت کی تاریخ: 30th, September 2025 GMT
راولپنڈی(نیوز ڈیسک)جی ایچ کیو حملہ کیس میں وکلائے صفائی نے عمران خان کی موجودگی کے بغیر ریکارڈ کیے گئے 13 گواہوں کے بیان دوبارہ لینے کی درخواست دائر کردی۔
نجی ٹی وی کے مطابق جی ایچ کیو حملہ کیس کی سماعت جج امجد علی شاہ کی طبیعت ناسازی کی وجہ سے 7 اکتوبر تک ملتوی کردی گئی۔ انسداد دہشت گردی عدالت میں آج ہونے والی سماعت کے حوالے سے عدالتی عملے نے بتایا کہ جج کی طبیعت ٹھیک نہیں تھی، انہوں نے چھٹی لے لی ہے، جس کے بعد وکلائے صفائی حاضری لگا کر واپس روانہ ہو گئے جب کہ ملزمان کو بھی حاضری لگا کر واپس بھیج دیا گیا۔
سماعت کے موقع پر آئے ہوئے تینوں سرکاری گواہان بھی حاضری لگوا کر واپس روانہ ہو گئے۔ اس موقع پر کچہری میں سکیورٹی کے سخت انتظامات کیے گئے تھے۔ پراسیکیوٹر ظہیر شاہ نے بتایا کہ جج کے چھٹی لینے کی و جہ سے آج کوئی کارروائی نہیں ہوگی۔
بعد ازاں کیس میں وکلائے صفائی نے بانی چیئرمین عمران خان کے بغیر ریکارڈ کیے گئے 13 گواہان سے بیان دوبارہ لینے کی درخواست دائر کر دی ، جس میں مؤقف اختیار کیا گیا ہے کہ ان گواہان نے کیا کہا ؟ عمران خان نے کچھ نہیں سنا ۔ ملزم اور وکلا کی عدم موجودگی میں ریکارڈ بیانات کی کوئی قانونی حیثیت نہیں ہے۔
درخواست میں مزید کہا گیا ہے کہ یہ بیانات واٹس ایپ کال سسٹم کے تحت بائیکاٹ کے بعد ریکارڈ کیے گئے جب کہ فیئر ٹرائل کے تقاضے پورے کرنے کے لیے ملزم کے سامنے بیان ریکارڈ ہونا لازم ہے ۔
وکلائے صفائی کی درخواست پر فریقین کو نوٹسز جاری کردیے گئے۔ وکیل صفائی نے بتایا کہ ہم نے ویڈیو لنک واٹس ایپ کال ٹرائل ہائی کورٹ میں چیلنج کردیا ہے، جہاں ہماری پٹیشن سماعت کے لیے منظور کرلی گئی ہے۔
Post Views: 1.ذریعہ: Daily Mumtaz
کلیدی لفظ: وکلائے صفائی کی درخواست کیے گئے لینے کی
پڑھیں:
کراچی: ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر آنے پرپابندی کیخلاف شہری کی درخواست قابل سماعت قرار
data-id="863a0a8" data-element_type="widget" data-widget_type="theme-post-content.default">
کراچی: مقامی ہوٹل میں شلوار قمیض پہن کر داخلے پر پابندی کے خلاف دائر درخواست کو کنزیومر کورٹ جنوبی نے قابلِ سماعت قرار دے دیا۔
سماعت کے دوران درخواست گزار نے مؤقف اختیار کیا کہ وہ 18 مئی کو ہوٹل میں کھانا کھانے گیا تو ویٹر نے بیٹھنے سے منع کردیا۔ شکایت پر مینیجر نے شلوار قمیض کو “چیپ ڈریسنگ” قرار دیا۔
ہوٹل انتظامیہ نے جواب میں کہا کہ وہ شلوار قمیض سمیت ہر لباس میں آنے والے مہمانوں کا احترام کرتے ہیں اور ایسا کوئی واقعہ پیش نہیں آیا۔
ابتدائی سماعت میں ہوٹل کی جانب سے مؤقف اپنایا گیا کہ یہ کیس کنزیومر کورٹ کے دائرہ اختیار میں نہیں آتا، تاہم عدالت نے یہ اعتراضات مسترد کرتے ہوئے درخواست پر کارروائی کو آگے بڑھانے کا فیصلہ کیا۔